بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر 2018ء میں 2ہزار بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 30پاکستانیوں کو شہید اور 130کو شدید زخمی کیا ۔ بھارتی فوج تمام ترمظالم اور ظلم و بربریت کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام ہو چکی ہے اور اس ناکامی کی ہزیمت مٹانے کے لئے لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی جارح فوج کامعمول بن چکا ہے۔ وادی میں7لاکھ سے زائد فوج کی موجودگی کے باوجود کشمیرمیں تحریک آزادی نہ صرف زورپکڑ رہی ہے بلکہ اب لاکھوں کشمیری بھارتی فوج کے پہرے میں بھی اپنے شہیدوں کو پاکستانی پرچم میں اعلانیہ دفن کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ ماضی میں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی دلی سرکار کو یہ صائب مشورہ دیا تھا کہ حکومت وادی میں امن کے لئے پاکستان سے بامقصد بات چیت کرے اس کے بعد ہی ان کو وزارت اعلیٰ سے محروم ہونا پڑا تھا اور وادی میں گورنر راج نافذ کر دیا گیا۔اس کے علاوہ بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف عالمی سطح پر آواز بھی اٹھائی جا رہی ہے ۔او آئی سی کے بعد ترکی ،ایران اور ملائشیا کا کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اس کی دلیل ہے۔ اب تو سابق وزیر خزانہ نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل چکاہے۔ بہتر ہو گابھارت نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے جنگی جنون ترک کرکے مسئلہ کشمیر کے بامقصد حل کے لیے مذاکرات کی میز پر آئے تاکہ کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق خود ارادیت نصیب ہو اور خطہ میں جنگ کا خطرہ ٹل سکے