مکرمی ! پاکستان میں ایکسیڈنٹ کی سالانہ شرح دیگر ممالک کی نسبت ایشیاء میں پہلے نمبر پرہے ۔ محتاط اندازے کے مطابق ہر سال پچیس سے تیس ہزار انسانی جانیں حادثات میں ضائع ہو جاتی ہیں ۔پاکستان نے عالمی روڈ سیفٹی ایکٹ ویانا کنوشن کے تحت 1968میں دستخط کر دئے تھے۔بلا شبہ بہترین حفاظتی تدبیروں اور ہدایات پر عمل ہی احتیاط کہلاتا ہے ۔ٹریفک قوانین کااحترام اور عمل مہذب قوم کی پہچان ہوتے ہیں لیکن ہمارے ہاں مختلف قباحتوں کی بنا پر ٹریفک نظام ابتری کا شکار ہے۔زیبرا کراسنگ بنانے اس کے موثئر دور رس نتائج و مفاد کے حصول کیلئے روڈ حکام اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ایسے ناگزیریت تفاعل کی ضرورت ہے جس سے عوامی رابطہ منظم مہم ،ٹریفک اشارات کی تنصیب،ٹریفک پولیس کوذمہ داریاں سونپنے ، عوامی آگہی،احساس و شعور سے بچوں اور عوام کو حادثات سے بچایا جا سکتا ہے ۔ ( امتیاز یٰسین‘ فتح پور)