مکرمی ! ہم دور جدید اور گلوبلائزیشن کی دنیا میں رہنے کے باوجود 23مارچ کا سبق نہیں بھولے ۔ہم میں پاکستانیت ویسی موجود ہے جیسی 23 مارچ 1940ء کوتھی ۔پاکستانی قوم ہر سال23مارچ کے دن کو تاریخ کے عظیم ترین دن کے طور پر مناتی ہے ۔اس دن قائد اعظم محمد علی جناح کی خداد اد قابلیت ،سیاسی فہم وفراست، عزم و جرات ، یقین محکم اور عمل پیہم سے ایک نئی مملکت نے دنیا کے نقشے کو اپنے وجود سے روشناس کرایا تھا۔23 مارچ وہ دن ہے جب ہم ایک قوم بن کر تاریخ کا رخ موڑنے کے لیے متحد ہوئے تھے۔ تب بر صغیر کے مسلمانوں کو زمین کے ایک ایسے ٹکڑے کی ضرورت تھی جہاں وہ مکمل آزادی کے ساتھ ایک آزاد ریاست کے سائے میں اپنی زندگی گزار سکیں ۔ جہاں انہیں واضح اسلامی نصب العین ملے ۔مسلمان ایسی مٹی میں جینے کے خواہاں تھے جس کی خوش بو موت تک ان کی زندگیوں میں رہے اور ان کی آنے والی نسلوں کو غلامی کی زنجیروں سے بچا سکے۔مسلمان ایسی سرحد کے متمنی تھے جس کی جغرافیائی ، نظریاتی لکیروں کی حفاظت کے لیے وہ خون کا آخری قطرہ تک بہا دینا عین عبادت سمجھتے ہوں۔اسی جذبے سے سرشار مسلمان یک جا ہوئے ۔ مسلمان جو تتر بتر تھے۔ ٹولیوں میں بٹے ہوئے تھے۔23 مارچ 1940ء کومسلمانوں کے قومی نظریے کی تکمیل ہوئی۔مسلمان ایک قوم بن کر سامنے آئے۔ (محمد عنصر عثمانی )