Common frontend top

بھارت: جنونی ہندوؤں کا تشدد، پاکستانی قیدی شہید،مودی سرکار پاکستان کیخلاف سعودی حمایت حاصل کرنے میں ناکام

جمعرات 21 فروری 2019ء





سیالکوٹ،جے پور،اسلام آباد (ڈسٹرکٹ رپورٹر، نیوز رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) پلوامہ حملے پر بدہواس بھارتی انتہا پسندوؤں کا ایک اور بھیانک اقدام سامنے آگیا، ریاست جے پورکی سینٹرل جیل میں انتہا پسند ہندو قیدیوں نے پاکستانی قیدی شاکر اﷲ کو پتھر مار مار کر شہید کردیا، پولیس حکام واقعہ کے بعد جائے وقوع پر پہنچے ۔سیالکوٹ سے ڈسٹرکٹ رپورٹر کے مطابق سیالکوٹ کے گاؤں جیسروالہ کا رہائشی شاکر اﷲ 2003ء میں بجوات سیکٹر کے دربار پر حاضری کیلئے گیا تھا،وہ غلطی سے جموں کشمیر میں داخل ہوگیاتھا جسے بھارتی سکیورٹی فورسز نے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرلیاتھا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق شہیدشاکر اﷲ 2011 ئسے جے پور کی جیل میں قید تھے ،انہیں جے پور کی ایک عدالت نے دو دیگر پاکستانی شہریوں کے ہمراہ بھارت میں دہشتگردی پھیلانے کے جرم میں سزا سنائی تھی۔بی بی سی کے مطابق پاکستانی قیدی کو کئی بھارتی قیدیوں نے جھگڑے کے بعد قتل کیا۔ قیدی ٹی وی دیکھ رہے تھے اور لڑائی ٹی وی کی آواز پر شروع ہوئی۔بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق جیل میں 3 قیدیوں کے گروپ نے پاکستانی قیدی کو بدترین تشدد کرکے قتل کیا،بھارتی میڈیا کے مطابق شاکراﷲ کے سر پر گہری چوٹیں آئیں جس کے باعث ان کی ہلاکت ہوئی۔بھارتی قیدیوں کے مشتعل ہجوم نے اس موقع پر پاکستان کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی اعلی پولیس حکام جیل پہنچ گئے اور دو حملہ آور ہندو قیدیوں کو تحویل میں لے لیا،حکام کے مطابق چار قیدیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔سینئر پولیس افسر لکشمن گور نے صحافیوں کو بتایا واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں،واقعہ کے بعد سینئر پولیس افسر اور فرانزک ماہرین جیل پہنچ گئے ۔جے پور کے مان سنگھ سرکاری ہسپتال میں شاکراﷲ کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔سفارتی ذرائع کے مطابق جاں بحق پاکستانی قیدی کو 2001ء میں بھارتی ریاست گجرات سے گرفتار کیا گیا تھا۔دوسری جانب پاکستان نے جے پور جیل میں پاکستانی قیدی کی شہادت پر اظہار تشویش کرتے ہوئے بھارت سے جواب طلب کرلیا۔ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ایک بیان میں کہا قیدی شاکراﷲ کو قتل کئے جانے کی خبروں پر تشویش ہے ، نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بھارتی حکام سے رابطہ کرکے جے پور جیل میں پاکستانی قیدی کی شہادت پر بھارت سے جواب مانگا ہے ، بھارتی حکام سے واقعہ کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔پاکستانی ہائی کمیشن نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا کہ بھارت اپنی جیلوں میں قید تمام پاکستانیوں کی حفاظت یقینی بنائے اور بھارت میں موجود پاکستانی باشندوں کو بھی تحفظ فراہم کیا جائے ۔ نئی دہلی،ریاض(نیٹ نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) سعودی عرب نے بھارتی دباؤ کے باوجودپلوامہ حملے پر پاکستان کی مذمت کرنے سے صاف انکار کر دیاجس سے مودی سرکار کی پلوامہ واقعہ پر گندی سیاست بے نقاب ہونے لگی۔بھارت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ کے موقع پر جاری مشترکہ اعلامیہ میں پلوامہ حملے اور پاکستان کا نام ڈلوانے میں ناکام رہا۔بھارتی میڈیا لگاتار پلوامہ واقعے میں پاکستان کو گھسیٹنے کی ناکام کوشش میں رہا کہ کسی طرح سعودی ولی عہد بھارتی سرزمین پر پاکستان کا نام لیں لیکن شہزادہ محمد بن سلمان نے ایسا کچھ نہ کہا،مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان تو کیا کسی تنظیم تک کا ذکر نہیں کیا گیا۔بھارتی وزارت خارجہ کی بریفنگ میں بھی سعودی عرب سے معاہدوں کی بات اور شہزادہ محمد بن سلمان کی تعریفیں ہوتی رہیں لیکن پاکستان کا نام اس بریفنگ میں بھی نہیں لیا گیا۔دوسری جانب سعودی عرب نے بھارت کے ساتھ سیاحت، ہاؤسنگ، سرمایہ کاری اور براڈ کاسٹنگ کے شعبوں میں پانچ معاہدوں پر دستخط کیے جبکہ بھارتی عازمین حج کا کوٹہ بڑھا کر دو لاکھ کرنے کا اعلان کردیا ۔سعودی ولی عہد نے ساڑھے آٹھ سو بھارتی قیدی بھی رہا کرنے کا حکم دیا۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط اقتصادی تعلقات کو سراہااور کہا ہمیں آئندہ دو برسوں کے دوران بھارت کے اندر100 ارب سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے مواقع نظر آ رہے ہیں، ہم امید کرتے ہیں بھارت کے ساتھ اس سرمایہ کاری سے روزگار کے بہت سے مواقع جنم لیں گے ۔بھارت اور سعودی عرب کے درمیان بہت سے مشترکہ مفادات ہیں جن کا تعلق ثقافت، سماج اور معیشت سے ہے اور ہم ان مفادات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مطلوبہ منصوبہ بندی اور حکمت عملی وضع کر رہے ہیں۔سعودی ولی عہد نے واضح کیا کہ مودی نے 2016 میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 2017 اور 2018 میں آئل ریفائننگ اور پیٹروکیمیکلز کے شعبے میں سرمایہ کاری ہوئی۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران ٹیکنالوجی کے شعبے اور چھوٹی کمپنیوں میں 10 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری دیکھی گئی،معیشت کے شعبے میں سعودی عرب، بھارت کا چوتھا بڑا شراکت دار ہے جبکہ اپنے تیل کا 20فیصد بھارت کوممکن دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے ۔ادھرسعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے بھارتی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ابھی تک پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت ہمارے پاس نہیں تو پھر اس کی مذمت کیسے کریں، پاکستان نے دہشتگرد ی کیخلاف بہت کام کیا اوراس کے خاتمہ کیلئے ہر ممکن کوشش کی،پاکستان نے بہت سارے فوجیوں کی قربانی دی ہے ،دہشتگردی ختم کرنا پاکستان کے کریڈٹ پر ہے ۔بھارتی اینکر کو اس وقت بہت خفت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب وہ سعودی وزیر خارجہ کو پاکستان کیخلاف بولنے کیلئے ابھارتی رہیں مگر وہ تمام سوالات کو رد کرتے ہوئے پاکستان کی تعریفیں کرتے رہے اورپاک فوج کی قربانیوں کے گن گاتے رہے ۔سعودی وزیر مملکت برائے امورخارجہ نے کہا میں مولانا مسعود اظہر کے بارے میں جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔انہوں نے کہاکشیدگی میں کمی کے لیے سعودی عرب اور بھارت مل کر کام کریں گے ۔سعودی وزیرخارجہ نے پاکستان اور بھارت کو اپنے دوست ممالک قرار دیتے ہوئے کہا ہے دونوں ممالک کے درمیان تنازع دیکھ کر ہمیں تکلیف ہوتی ہے ۔ خطے میں عدم استحکام دیگر دنیا کے لیے خطرہ ہے ۔دونوں ممالک سے ہمارے بڑے مفادات ہیں اور مستقبل کی بنیاد تجارت ،سرمایہ کاری، روزگار کے مواقع پیدا کرنے ، دہشتگردی کے خاتمے اور استحکام کے لیے تعاون پر ہے ۔ہم دونوں ممالک کے درمیان کسی مسئلے میں کودنا نہیں چاہتے اور سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک آپس میں معاملات طے کریں، اگر سعودی عرب کو کوئی کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کی گئی تو ہم اس پر سوچیں گے کیونکہ دونوں ممالک ہمارے لیے اہم ہیں، دنیا کے ہر ملک کو دہشتگردوں کا پیچھا کرنے کے لیے سب کچھ کرنا چاہیئے ،ہم ان چند ممالک میں سے ایک تھے جنہوں نے پلوامہ واقعہ کی فوری مذمت کی تھی کیونکہ انسداد دہشتگردی اور معلومات کے تبادلے کے حوالے سے بھارت سے برآمد کرتا ہے ، بھارت سعودی مصنوعات کے لیے آٹھویں بڑی منڈی ہے ۔سعودی عرب کو بھارت میں 5 کروڑ افراد کی ہاؤسنگ اور 170 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں بھی شریک ہونے کی دعوت دی گئی ہے ،سعودی عرب اور بھارت کے درمیان تجارتی تبادلے کا حجم 25 ارب ڈالر سے زیادہ ہے ۔ مملکت میں مقیم بھارتی شہری ہر سال 10 ارب ڈالر کی ترسیلات زر اپنے وطن بھیجتے ہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان جاری اہم ترین منصوبوں میں 44 ارب ڈالر لاگت کی رتناگری آئل ریفائنری کا منصوبہ شامل ہے ۔بی بی سی کے مطابق سعودی ولی عہد نے کہا دہشتگردی کے خلاف بھارت کے ساتھ ہیں اور اس کے خلاف لڑائی میں ہر ممکن تعاون کرینگے ۔ نہ صرف بھارت بلکہ آس پاس کے سارے ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ ہم اپنے آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنا سکیں۔اس موقع پربھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کسی کا نام لیے بغیر پلوامہ حملے کیا ذکر کیا اور کہا یہ انسانیت کو درپیش خطرات کا عکاس ہے اورہم اس بات پر متقق ہیں کہ دہشتگردی کی حمایت اور اعانت کرنے والے ملکوں پر ہر ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں