مکرمی !پاکستان کے نظام تعلیم کا بنیادی ڈھانچہ وہی نے جو انگریز کے زمانے میں تھا۔ اقبال نے مسلمانوں بچوں کی تعلیم کے لیے جو نصاب بنایا تھااس کو مدد نظر نہیں رکھا گیا ۔ اس میں قران وسنت کی تعلیم آٹے میں نمک سے بھی کم ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسا نظام تعلیم رائج کیا جائے جو مکمل طور پر خود مختار ہو اور ایسے نظام پر مشتمل ہوجو اچھے کرداروالے مسلمان، سائنسدان باعمل لیڈز اور نظام عالم کو مسخر کرنے والے قلندر پیدا کر دے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تعلیمی نظام کی صلاح وسیع پیمانے پر کی جائے ۔حکومت کو چاہیے کہ سندھ میں سرکاری ونجی تعلیمی اداروں میںیکساں نصاب اور سرکاری کی طرز پر نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو بھی فوری تربیت فراہم کی جائے اگرہم نے ایسا نہ کیا تو یقینا ہمیں بدترین تباہی کا سامنا کرنا ہوگا۔ (علی رضا رانا حیدرآباد)