پشاور(خبرنگار،نیوزایجنسیاں ) جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام ادارے حکومت کی پشت پناہی بند کریں ، ہماری جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی ۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پشاورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی اور پورا ملک جنگ کا میدان ہوگا، اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام اداروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ناجائز حکومت کی پشت پناہی کرنا بند کریں، اداروں سے ہمارا کوئی تصادم نہیں ہے ، حکومت اقتدار چھوڑ دے اور فوری نئے انتخابات کرائے جائیں۔انہوں نے کہا ہو سکتا ہے 27 اکتوبر سے پہلے تبدیلی آجائے اور وہ تبدیلی حکومت کے استعفے کی صورت میں ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا مدارس میں انعامات تقسیم کرکے عمران خان کو کوئی پذیرائی نہیں ملے گی۔جن کے دھرنوں میں شیر خوار بچوں کو لایا گیا وہ مدارس کے بچوں کی بات کرتے ہیں۔ حکومت کا مدارس والا کارڈ فیل ہوچکا ، ہمارے مدارس حکومت کا اثر نہیں لے رہے ۔ مدرسوں کا معاملہ اٹھا کر حکومت بین الاقوامی حمایت لینا چاہتی ہے ۔ مدارس کے طلبہ میں انعامات تقسیم کرکے ہمیں کاؤنٹر کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا ملک اس وقت معاشی لحاظ سے ڈوب رہاہے ، روزگار کے مواقع ختم ہورہے ہیں، اس جعلی کشتی کے تباہ ہونے کاوقت آگیاہے ۔27اکتوبر کوکشمیریوں کیساتھ یوم سیاہ منانے کے ساتھ ہی اپنے آزادی مارچ کا آغاز کریں گے جوجاری رہے گا۔اسلام آباد پہلا پڑاؤ ہے جس کے بعدپلان بی اورسی بھی دینگے ، اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے رہیں گے ۔ یہ ناجائز اورنااہل حکومت ہے جسے اب جانا ہوگا۔ ہم اپوزیشن پارٹیوں کو اس جنگ میں شامل دیکھناچاہتے ہیں۔جب میدان میں اتریں گے توگرفتاریوں کی پرواہ نہیں ہو گی، لیکن گرفتاریوں سے مزید اشتعال پیداہوگا، کیونکہ قیادت جیل میں ہو گی تو کارکنوں کو کون کنٹرول کریگا۔انہوں نے کہا ان کے موقف کو پیپلز پارٹی اور آصف زرداری کی حمایت بھی حاصل ہے جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا موجودہ حکمرانوں نے ملک کوبین الاقوامی کٹہرے میں لا کھڑا کر دیاہے ۔ حکومت کشمیر کا مقدمہ لڑنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا آرمی چیف نے ملاقات کیلئے بلایا تو ضرورجائوں گا۔ لاہور (خصوصی نمائندہ ، نیوزایجنسیاں ) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پر ہمیشہ 'مفادات کی سیاست' کرنے اور 'دین کو ڈھال' بنانے کا الزام لگادیا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا چند ے پر پلنے والے اب مذہب کارڈ استعمال کررہے ہیں۔ کشمیری عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے مولانا مفاد کی سیاست کررہے ہیں۔ مولانافضل الرحمٰن22 نمبر بنگلے سے دوری پر نڈھال ہیں۔ جیلوں میں بیٹھے سیاسی بونے مولانا کا کندھا استعمال کر رہے ہیں۔ اپوزیشن مولانا کیساتھ بلی چوہے کا کھیل کھیل رہی ہے مگر حکومت پانچ سال پورے کرے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا ہمارا دھرنا قومی مفاد کیلئے تھا جبکہ فضل الرحمٰن ریاستی اداروں کے مضبوط ہونے پر احتجاج کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا مولانا صاحب آپ غلط پتے کھیل رہے ہیں ،آپ کو و مذہبی محاذ پر کوئی چندہ دے گا اور نہ عوام آپ کی خواہشات کی بھینٹ چڑھیں گے ۔ آپ کے عزائم آپ کے سینے میں ہی دم توڑ جائیں گے ۔ہم عوام کی طاقت سے آپ کے ہر وار کا مقابلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا فضل الرحمن اسلام کے نام نہاد ٹھیکیدار ہیں، انہوں نے ہمیشہ سیاست میں مذہب کو استعمال کیا اور اب وہ آزادی مارچ کے نام پر مدرسوں کے بچوں کو بھی مذہب کے نام پر استعمال کرنے جا رہے ہیں۔ ہم مولانا کے پس پردہ عزائم کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ بلیک میلنگ کی سیاست کی ۔مدرسوں کے بچوں کو اپنی ڈھال بنایا ۔ان کے پاس گیدڑ بھبکیوں کے علاوہ کچھ نہیں۔مولانا کا رخ عمران خان کی بجائے مودی کی طرف ہونا چاہیے لیکن انہوں نے سرینگر کی بجائے اسلام آباد میں مورچہ لگانے کا پلان بنایا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری ہے ۔ملکی معیشت کے اہداف میں بہتری آرہی ہے ۔اکانومی پر چھائے نحوست کے بال چھٹ رہے ہیں ۔ اب ہم انڈسٹریلازیشن کی طرف جا رہے ہیں ۔ اسوقت سب کی نظریں پاکستان پر ہیں ۔وزیراعظم نے اسلام کا حقیقی چہرہ دنیا میں متعارف کرایا ۔وزیراعظم کل چین کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں ۔ دورہ بیجنگ سی پیک اور دیگر اہم امور میں پیشرفت کیلئے اہم ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا نئی ایڈورٹائزنگ پالیسی میں میڈیا پروفیشنلز کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے ۔انہوں نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کو خوش آئند قرار دیا۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو انکی سالگرہ پر مبارکباد دی اور کیک بھی کاٹا۔