مکرمی! ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سیلاب نے غریب عوام کی چیخیں نکال دیں، ہر طبقہ مہنگائی سے پریشان ہے جب تک مہنگائی کو کم نہیں کیا جاتا عوام کا خوشحال ہونا ممکن نہیں نظر آتا سیاسی بیان بازی کو چھوڑ کر مہنگائی کم کرانے کی خاطر حکومت اور اپوزیشن بیٹھ کر اس کا حل نکالیں ملک میں گندم ،آٹا ،اور روز مرہ کی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا کس کی ذمہ داری ہے ۔ہر چیز پر کمیشن بنا دینا کون سی عقلمندی ہے ۔کیا آج تک کسی کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد بھی ہوا ہے یا نہیں ،طرفہ تماشا یہ ہے کہ روز بروز بڑھتی مہنگائی نے عوام کا بھرکس نکال کر رکھ دیا ہے۔ آٹا اور اشیائے خردو نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بجلی، گیس کے نرخ بھی آسمان کو چھو رہے ہیں۔ عوام پر نئے ٹیکس لگانے کے لیے مختلف حیلوں بہانوں سے راستے تلاش کیے جا رہے ہیں۔ ایسی گھمبیر صورتحال میں ریلیف پیکیج کسی کا پیٹ نہیں بھر سکتے ہے۔ حکومت عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دینے کے لیے اشیائے خردو نوش کی اوپن مارکیٹ میں قیمتیں کم کرے۔ محض یوٹیلیٹی اسٹورز پر غیر معیاری اشیائی قیمتوں کو تھوڑا سا کم کرنے سے غریب عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، معیاری کمپنیوں کی اشیائے خردو نوش کی قیمتوں کو بھی فوری طور پر کم کیا جائے تاکہ وہ عام آدمی کی دسترس میں آسکیں۔جس ملک میں نااہل اور نالائق حکمران مسلط، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ اور حج جیسے مقدس فریضے کی ادائیگی ساڑھے پانچ لاکھ میں ہو جائے تو وہ کیسے اسلامی فلاحی ریاست بن سکتا ہے؟۔ المیہ یہ ہے کہ حکومتی ناقص پالیسیوں کی بدولت 2019ء میں 10 کروڑ افراد سطح غربت سے نیچے جا چکے ہیں۔ اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایک غیر سرکاری رپورٹ کے مطابق کل ملکی آبادی کے 42فیصد افراد دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔ اب حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے ۔مشیر صحت کی عجب منطق ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث عوام کو ادویات دستیاب ہوں گی ۔ عوام کو ادویات کی فراہمی یقینی بنانا کس کی ذمہ داری ہے؟اس کے علاوہ بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے جو غریب عوام پر ایک ظلم عظیم ہے۔ (ساجد کاظمی لاہور)