Common frontend top

احتساب طاقتور ، بڑے آدمی سے شروع ہونا چاہئے :صدر علوی، بی آر ٹی پشاور ، مالم جبہ ریفرنسز تیار ہیں: چیئرمین نیب

منگل 10 دسمبر 2019ء





اسلام آباد،ملتان (وقائع نگار خصوصی ،نامہ نگار ، جنرل رپورٹر ،ایجنسیاں )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ احتساب طاقت ور اور بڑے آدمی سے شروع ہونا چاہئے ، نئی تاریخ بن چکی ہے پاکستان میں احتساب غیر سیاسی بنیادوں پر آگے بڑھ رہا ہے ،نیب اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں پر ردعمل دینا چھوڑدے ، ہر چیز کو خبر بنانا اخبار کا کلچر بن چکا ہے ، دنیا میں احتساب جمہوری حکومتوں کے قیام کے بعد آیا لیکن سب سے پہلے مسلمانوں کے لئے احتساب کا نظام حضورؐکے دور میں شروع ہوا ‘ ریاست مدینہ ہر مسلمان کا خواب ہے جبکہ چیئر مین نیب جسٹس( ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ہوا کا رخ بدلنے لگا ہے اور مالم جبہ اور بی آر ٹی منصوبوں پر نیب ریفرنسز تیار ہیں، عدالتوں نے حکم امتناع دے رکھے ہیں، حکم امتناع ختم ہونگے تو ان کی باری آئے گی لیکن یقین رکھیں یہ باری ضرور آئے گی۔ انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ آج بھی احتساب کے نام پر عام آدمی کو کنفیوژ کیا جاتا ہے ،بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ہم نے ہر پہیے سے فائدہ اٹھانا ہے ، ملک کا ہر شہری اپنے ووٹ کی طاقت سے سیاست میں بدعنوانی کا خاتمہ کرسکتا ہے ، بدقسمتی سے اشرافیہ اور عام آدمی کے لئے الگ الگ قانون کے چیلنج کا آج بھی سامنا ہے ، اس سے نمٹنا وقت کی اہم ضرورت ہے ، قوانین پر عملدرآمد بھی ضروری ہے ، اگر بدعنوانی کے خاتمے کے ادارے موجود ہیں اور وہ قوانین پر عملدرآمد نہیں کراسکتے تو ان کی موجودگی کا کوئی فائدہ نہیں ہے ، جس معاشرے میں یہ قدر نہ ہو کہ دولت کہاں سے آئی ہے تو وہیں سے معاملات خراب ہوتے ہیں ،جب تک بڑا آدمی اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش نہیں کریگا اس وقت تک احتساب چھوٹے آدمی پر نہیں لگ سکتا،ماضی میں قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا ہے ، ماضی میں پاکستان میں احتساب کے نام پر سیاست اور مخالفین سے احتساب کے نام پر انتقام لیا جاتا رہا لیکن اب نئی تاریخ بن چکی ہے ، پاکستان میں احتساب غیر سیاسی ہے اور میرٹ پر آگے بڑھ رہا ہے ، ماضی کی حکومتوں میں کرپشن کے زیادہ کیسز ہونے کی وجہ سے زیادہ کیسز نظر آرہے ہیں جبکہ کرپشن کی روک تھام کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس( ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ اقتدار کی ہوس کی خاطر ملک میں عجیب و غریب تجربات کیے گئے لیکن کسی کے کفن میں جیب نہیں ہوتی۔کرپشن کے مکمل خاتمے کا دعویٰ نہیں کر سکتے اور نہ ہی کرپشن کا خاتمہ صرف نیب کا کام ہے بلکہ یہ ہر پاکستانی کا بھی فرض ہے ،بادشاہت اور شہنشاہیت میں احتساب کا کوئی تصور نہیں ہوتا لیکن اگر خود احتسابی کا راستہ اختیار کیا جائے تو نیب اور ایف آئی اے کی ضرورت نہیں رہے گی،نیب نے منزل کا تعین کر لیا ، پہلی اینٹ بھی رکھ دی ہے ، وہ بڑے لوگ جنہوں نے بڑے چھکے مارے وہ پس زنداں ہیں، وہ آج یا تو ضمانتوں کے لیے عدالتوں میں جا رہے ہیں یا پھر یہاں سے روانہ ہو چکے ہیں،چیئرمین نیب نے کہا کہ وزراء کہتے ہیں کہ یہ شخص 2 ہفتے بعد گرفتار ہو جائے گا، وزراء اس قسم کی پیشگوئیوں سے اجتناب کریں، ہواؤں کا رخ بدلنے لگا ہے ، آئندہ چند ہفتے میں آپ دیکھیں گے ، کسی سے دشمنی ہے نا دوستی، چاہیے وہ حزب اختلاف سے ہو یا اقتدار سے ۔ حکومتیں آتی ہیں اور جاتی ہیں، شاہ کے وفاداروں کو ملک کا مفاد دیکھنا چاہیے ، الزام لگایا جاتا ہے کہ نیب اور حکومت کا گٹھ جوڑ ہے ، ہم ہر سیاستدان اور بیوروکریٹ کا احترام کرتے ہیں، ہمارا کوئی گٹھ جوڑ نہیں اور نہ ہی کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، چیئرمین نیب کو برا بھلا کہنے سے کوئی فائدہ نہیں، 500 کی جگہ 500 کروڑ روپے لگیں گے تو پھر حساب تو لیا جائے گا، اپنے گریبان میں جو خود نہیں جھانکے گا تو نیب اس کے گریبان میں جھانکے گا۔ سیمینار سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھی خطاب کیا ،شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے نیب افسران کو شیلڈز بھی دی گئیں۔ ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر نے کہا نیب کی کرپشن کے خلاف شاندار کارکردگی پر اب قوم کی نیب سے امیدیں مزید بڑھ چکی ہیں،میں نام نہیں لینا چاہتا، آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ کتنے بااثر کرپٹ عناصر جیلوں میں ہیں،قوم کا لوٹا ہوا مال بڑی تیزی سے ریکور کیا جارہا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں