Common frontend top

چین ،روس، بیلاروس کے صدور سے ملاقاتیں،عمران خان نے خطے میں امن و استحکام اور خوشحالی کیلئے 8 نکاتی ایجنڈا پیش کردیا

هفته 15 جون 2019ء





بشکیک (92 نیوزرپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں ) وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں امن و استحکام، خوشحالی کیلئے 8 نکاتی ایجنڈا پیش کر دیا۔ بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں وزیراعظم عمران خان سمیت آٹھ ممالک کے سربراہان مملکت نے شرکت کی۔ تمام رکن ممالک نے متفقہ اعلامیے پربھی دستخط کیے ۔ وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم خطے سمیت عالمی تنازعات کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار اداکرے ۔ ملکوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے ایس سی اوکو عملی اقدامات کرنا ہوں گے ۔کرپشن اور وائٹ کالر کرائم کے خاتمے کیلئے فریم ورک بنانا ہوگا ۔ وزیراعظم نے کہا دہشتگردی، ماحولیاتی تبدیلیوں اور منشیات سے دنیا کو خطرات لاحق ہیں، پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں ۔ پاکستان نے اس حوالے سے نہ صرف معاشی نقصان برداشت کیا ہے بلکہ قیمتی انسانی جانوں کی بھی قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان ہر طرح کی دہشتگردی بشمول ریاستی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے ۔ دہشتگردی کے خاتمہ کے حوالے سے دنیا ہمارے تجربات سے استفادہ کر سکتی ہے ۔مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کے منفی تاثر کو ختم کرنا ہو گا۔جنوبی ایشیا میں ترقی اور خوشحالی کیلئے باہمی اختلافات کو ختم کرنا ہو گا۔ہم خلیجی ممالک اور مشرق وسطی میں امن کے خواہشمند ہیں۔ ایس سی او کے رکن ممالک اس حوالے سے اپنا سفارتی کردار ادا کریں۔ ہماری خارجہ پالیسی امن پسند ہے ۔ ہم باہمی تعاون کے ذریعے اختلافات کا خاتمہ اور عالمی سطح پر پر امن ہمسائیگی کے نظریہ پر یقین رکھتے ہیں۔ پاکستان سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش ملک ہے ۔ پاکستان چین، مشرق وسطیٰ اور وسطیٰ ایشیا کیلئے اہم راہداری ہے ۔ وزیراعظم نے تجویز پیش کی کہ ثقافتی۔سیاحتی راہداری ، ایس سی او فنڈ اور ترقیاتی بینک کے قیام، بدعنوانی اور وائٹ کالر کرائم کے خاتمے کیلئے جامع حکمت عملی پر زور دینے کی ضرورت ہے ۔ تصادم کو مسترد کرتے ہوئے ہمیں امن بقائے باہمی کی بنیاد پر تصادم کے خطرات کو کم کرنا ہو گا۔ خطے کی ترقی کیلئے افغانستان میں امن ضروری ہے ۔ پاکستان افغانستان میں افغان قیادت کے ذریعے پر امن حل کا خواہشمند ہے ۔افغان امن عمل میں چین اور روس کے تعاون کو سراہتے ہیں۔ پاکستان کے دنیا کے دیگر قوموں اور ممالک سے اچھے تعلقات ہیں جبکہ ایس سی او کے پلیٹ فارم سے بھی پاکستان بین الاقوامی تعاون کے فروغ کیلئے کردار ادا کر رہا ہے ۔ انہوں نے رکن ممالک کے مابین مقامی کرنسی میں تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ایس سی او کے پلیٹ فارم سے دنیا کے مختلف خطوں کے باہمی رابطوں میں اضافہ کی ضرورت ہے جس کیلئے بنیادی ڈھانچے ، ڈیجیٹل انفارمیشن ٹیکنالوجی، ثقافت اور اکیڈیمک رابطوں کو بڑھانا ہو گا۔کرپشن اور وائٹ کالر کرائم کے خاتمہ کیلئے جامع پالیسی کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ قومی دولت لوٹ کر آف شور اکائونٹس میں رکھے گئے اربوں ڈالر عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود پر خرچ کئے جا سکیں۔ انہوں نے نوجوان طبقہ اور خواتین کی استعداد کار سے بھرپور استفادہ کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ہمیں روزگار کے مواقع بڑھانا ہوں گے ۔ عالمی سطح پر دنیا کے مختلف خطوں کے مابین فاصلوں کو کم کرنے کیلئے غربت کے خاتمہ پر خصوصی توجہ دینا ہو گی اور اس حوالے سے ہمیں چین کے تجربات سے استفادہ کی ضرورت ہے ۔ کرغیزستان کے صدر کی جانب سے دئیے گئے ظہرانے کے دوران عمران خان اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مضبوطی اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ صدر پیوٹن نے بھی وزیراعظم سے عالمی منظر نامے پر کھل کر بات کی۔وزیراعظم عمران خان اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات اور سی پیک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ خطے کی صورتحال پر بھی مشاورت کی گئی۔وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق چینی صدر نے دہشتگردی کیخلاف اور خطے میں استحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ( سی پیک )حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں رہنمائوں نے نئے دور میں پاکستان اور چین کے مابین مشترکہ اہداف میں تعاون کی وسعت اور گہرائی کومزید اجاگر کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ دونوں ممالک نے سٹریٹجک تعاون کو مزید وسیع کرنے کے عزم کو دہرایا ۔ وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اس بات کا یقین دلایا کہ ان کی حکومت سی پیک منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گی۔وزیراعظم عمران خان نے بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو سے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے تجارتی، اقتصادی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں باہمی مفاد کیلئے تعلقات کو مزید وسعت دینے اور اعلیٰ سطح پر سیاسی تبادلوں میں اضافہ پر اتفاق کیا۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں