اسلام آباد؍ لاہور (وقائع نگار خصوصی، سپیشل رپورٹر؍ خبر نگار خصوصی ؍سٹاف رپورٹر) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاہے کہ ہمارے مسائل کی سب سے بڑی وجہ گروہی مفادات اوربے انتہا کرپشن ہے ،ہمیں یہ بات ذہن نشین کرنی چاہئے کہ ہم ایک مقروض قوم ہیں اور ہمیں اپنے ترقیاتی منصوبوں کے بجائے قرض ادا کرنے لئے بھی مزید قرض لینا پڑتا ہے ،پچھلے کئی برسوں سے ہم اپنے بنائے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں،ہمارے اوپر بیرونی اور اندرونی قرضوں کے پہاڑ خطرناک حد تک زیادہ ہو چکے ہیں جس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ،ہمارا سیاسی نظام مختلف وجوہات کے باعث عدم استحکام کا شکار رہا ہے مگریہ امر اطمینان بخش ہے کہ ہماری گزشتہ 3 اسمبلیاں اپنی میعاد پوری کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔پیر کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کہاکرپشن کو قابوکرنے میں جہاں صاف اور شفاف نظام ضروری ہے ،وہیں احتساب کے اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بلاخوف و امتیاز اپنا کام سرانجام دیں۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت کے پروگرام کے مطابق مختلف معاشی اور رہائشی منصوبوں پر کام شروع کر کے روزگار اور رہائش کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ، اگر ہم اس مقصد کے حصول میں کامیاب ہو گئے تویہی تبدیلی ہوگی اور یہی ’’نیا پاکستان‘‘ ہو گا ۔مجھے توقع ہے کہ حکومت ہر شعبے میں واضح روڈمیپ مرتب کرے گی اور صاف شفاف گورننس کو یقینی بنائے گی۔ صدر مملکت نے کہا پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شمار ہو چکا ہے جو پانی کی قلت کا شکار ہیں،ہمارے ہاں زیرِ زمین پانی کا بے دریغ استعمال ہورہاہے جس سے زیرِ زمین پانی کی سطح بھی خطر ناک حد تک نیچے جاچکی ہے ، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ اور گلیشئر زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں ، ہمیں شجر کاری پر خصو صی توجہ دینا اورنئے ڈیم بھی بنانے ہوں گے ۔انہوں نے کہا پانی اور اس سے متعلقہ مسائل سے نمٹنے کیلئے ضروری اقدامات کے ساتھ ساتھ ناگزیر ہے کہ توانائی اور بجلی کے معاملات پر بھی فوری توجہ دی جائے ،بجلی کی ترسیل کا نظام بہتربنایا جائے ،لائن لاسز کم کئے جائیں اور بجلی کی چوری کا سدِباب کیا جائے ۔ صدر مملکت نے کہا ہمیں اپنے انسانی سرمایے میں سرمایہ کاری کرنا ہے تاکہ وہ اس ملک کی ترقی میں حصہ ڈال سکیں،یہ کام صرف اور صرف یکساں تعلیمی نظام اور دیگر سہولتوں کے ذریعے ہی ممکن ہے ،ایک اندازے کے مطابق تقریباً 30 لاکھ سے زائد بچے دینی مدرسوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں،دینی مدارس کے طلبا کومرکزی دھارے میں لانے کیلئے جدیدنصاب تعلیم کو دینی نصاب تعلیم کے ساتھ ہم آہنگ کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے اعلان کے بعد جلد از جلد اس کو قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے فاٹا کے عوام کی امیدوں اور توقعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمیں واضح پالیسیاں بنانی پڑیں گی اورفیصلے کرنے پڑیں گے ۔انہوںنے کہا کرپشن کے ناسور نے ملک کی اقتصادیات کو تباہ و برباد کر دیا ، صنعتیں بندہیں ، بے روزگاری عروج پر ہے اور ملک اس وقت قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہو ا ہے ،ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنی معیشت کی بحالی کیلئے تن دہی سے کام کریں۔انہوں نے کہا اﷲ کے فضل و کرم سے پاکستانی عوام کی استقامت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جہدِ مسلسل اور قربانیوں سے وطنِ عزیز میں دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پایا جاچکا اور انتہا پسندی کے اثرات بھی سمٹ رہے ہیں، میں ا فواج پاکستان کوکریڈٹدینا چاہتا ہوں کہ اس وقت انسدادِ دہشتگردی کے حوالے سے دنیا میں سب سے کامیاب اور تجربہ کار فوج ہماری ہے ۔انہوں نے کہا نظام انصاف کی جانب توجہ بھی لازم ہے تاکہ غریب عوام نسلوں تک مقدمات کے چنگل میں پھنس کر مسائل کا شکار نہ ہوتے رہیں۔ انہوں نے کہا ہمسایہ ممالک بالخصوص اور دیگر اقوام عالم کے ساتھ اچھے تعلقات کسی بھی ملک کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہوتے ہیں، نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی خارجہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوچکاہے ،بیرونی تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا موجودہ حکومت پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کی بھر پور حمایت کر تی ہے جس سے خطے میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے ،پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور ہمیں معیشت ، دفاع، ثقافت اور دیگر تمام شعبوں میں باہمی تعاون میں مزید اضافہ کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا پاکستان کی حکومت اور عوام مقبوضہ کشمیر کی عوام کی سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے ، عالمی برادری اوردیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں جارحیت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔صدر مملکت کے خطاب کے دوران مسلم لیگ(ن)، جے یو آئی نے واک آئوٹ کیا۔پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے ارکان نے واک آئوٹ نہ کیا۔خواجہ آصف، ایاز صادق ،احسن اقبال ، رانا تنویر،سینیٹر پرویز رشید ، خرم دستگیر و دیگر نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آج ہم نے صدارتی خطاب سے پہلے سپیکر سے فلور مانگا، ہمیں فلور اس لئے نہیں دیا گیا کہ قواعد اجازت نہیں دیتے لیکن ہم بتانا چاہتے تھے کہ ایسی مثال موجود ہے جب سردار ایاز صادق قومی اسمبلی کے سپیکر تھے ، نے شاہ محمود قریشی کو صدارتی خطاب سے پہلے بات کرنے کی اجازت دی تھی،مجبوراً ہمیں واک آؤٹ کرنا پڑا۔خواجہ آصف نے کہا ہم مختصر بات کرنا چاہتے تھے کہ وزیر اعظم کے انتخاب کے دن قائد ایوان نے یقین دلایا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کے مسئلے پر پارلیمانی کمیشن تشکیل کیا جائے گا لیکن آج مہینہ ہوگیا اور پارلیمانی کمیشن تشکیل نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا سرکاری پارٹی کے بعض ارکان ہمارے پاس آئے اور کہا کہ صدر کے خطاب کے بعد آپ کو بات کرنے کا موقع دے دیتے ہیں لیکن پھر کہا گیا ہے کہ اس کی بھی اجازت نہیں دے سکتے ، آپ کل صبح بات کرلیں، شروعات غلط ہورہی ہیں، چاہیں گے دھاندلی پر پارلیمانی کمیشن جلد تشکیل ہوکر کام شروع کردے ۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ صدر مملکت کے خطاب میں حکومت کو اچھی نصیحت اور تجویز دی گئی، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے جس کے خاتمے کے لئے صدر مملکت نے اپنی تقریر میں کوئی لائحہ عمل نہیں دیا۔قبل ازیں تلاوت قرآن پاک سے اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوا،سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔