Common frontend top

مقبوضہ کشمیر نوجوانوں کی شہادت پر پلوامہ میں ہڑتال، بھارتی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں

بدھ 20 فروری 2019ء





سرینگر (اے پی پی، این این آئی، آن لائن، مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ کے علاقے پنگلنہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 4کشمیری نوجوانوں کی شہادت پر منگل کو ضلع پلوامہ میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ضلع میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند اور سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ قابض انتظامیہ نے علاقے میں انٹرنیٹ موبائل سروس معطل کردی۔ بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لئے بڑی تعداد میں بھارتی فورسز کے اہلکار تعینات کئے گئے تھے ۔ ترال میں قابض فورسز اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ فورسز اہلکاروں نے پرامن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسوگیس سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ علاوہ ازیں پلوامہ کے علاقے پنگلنہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے دونوجوانوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شہید نوجوان ہلال احمد نائیک کی میت جونہی ان کے گھر پہنچی تو ہزاروں لوگ ان کے جنازے میں شرکت کے لئے امڈ آئے ۔ لوگوں کی بڑی تعداد میں آمد کے سبب ہلال احمد کی نماز جنازہ پانچ مرتبہ ادا کی گئی۔ پنگلنہ میں ایک اور شہیدکی جس کی شناخت مشتاق احمد بٹ کے طورپر ہوئی، نما ز جنازہ ادا کی گئی۔ دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں سرکاری ملازمین نے جموں اور بھارت میں کشمیریوں پر حملوں اور انہیں ہراساں کئے جانے کے خلاف سرینگر میں مظاہرہ کیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ملازمین پریس کالونی سرینگر میں جمع ہوئے اور مظاہرہ کیا۔ دریں اثنا انتہا پسندوں کے حملوں کے بعد کشمیری نوجوانوں نے حریت رہنما میرواعظ عمرفاروق کی سکیورٹی کی ذمے داری سنبھال لی۔مزید برآں بھارتی ریاست ہریانہ میں مقبوضہ وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں تاجروں کو اپنی دکانیں بند کرنے پر مجبور کر دیا گیا ۔ کئی کشمیری تاجروں نے ٹیلی فون پر سرینگر میں صحافیوں کو بتایا کہ ریاست کے ضلع پنچکولاکے علاقے رام گڑھ میں انہیں ان کی کرائے کی رہائش گاہوں کو خالی کرنے کیلئے کہاگیا ہے اور مقامی لوگ مسلسل انہیں وہاں سے نکل جانے کیلئے دبائو ڈال رہے ہیں ۔ کئی اور کشمیریوں نے بتایا کہ انہوں نے مقامی مساجد میں پناہ لی ہے ۔بھارت کی مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم تین سو کے قریب کشمیری طلباہندو بلوائیوں کی طرف سے حملوں اور دھمکیوں کے بعد اپنی تعلیم ترک کر کے کشمیر واپس آگئے ہیں۔ یہ طلباء دہرادون ، ہریانہ ، جالندھر ، جے پور اور دیگر شہروں میں زیر تعلیم تھے ۔جموں پہنچنے والے 50 طلبا کاکہنا ہے ہندو بلوائی انکے مالک مکان کو دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں