اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ میں ڈپٹی جنرل منیجر لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی محمد حنیف کی نوکری پر بحالی کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے کہ پنجاب کی ان 56 کمپنیوں میں سے اب ایک کمپنی بھی نہیں بچے گی۔چیف جسٹس نے کہااب ان کمپنیوں میں کوئی نہیں رہے گا، یہ ساری کمپنیاں ختم ہو جائیں گی،ان کمپنیوں کے سب لوگ اب گھر جائیں گے ۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو دور ان سماعت درخواست گزار نے کہاکہ لاہور ٹرانسپورٹ پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ میں بطور ڈپٹی منیجر کام کر رہا تھا مجھے رول کے برخلاف نکال دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ جس عہدے پر کام کررہے تھے وہ عہدہ ہی ختم ہو گیا، درخواست گزار صرف مالی نقصانات کا تقاضہ کر سکتا ہے ۔ درخواست گزار محمد حنیف جذباتی ہوگئے اور کہا کہ نوکری کا صرف ایک سال رہ گیا ہے ، کوئی کرپشن نہیں کی، کوئی چوری نہیں کی، آپ کو اللہ کا واسطہ ہے میری بیٹیاں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا عدالت میں جذباتی باتوں کا کوئی فائدہ نہیں کوئی اور کام ڈھونڈ لیں۔ عدالت نے لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی ذیلی کمیٹی کو محمد حنیف کا کیس دوبارہ دیکھنے کی ہدایت کر تے ہوئے ملازمت پر بحالی کی درخواست مسترد کردی۔