اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)3 سال گزرنے کے باوجود چھٹی مردم شماری کے عارضی نتائج کی توثیق نہ ہونے اور ملکی آبادی 90ہزار کم ہونے کاانکشاف ہوا ہے ۔ پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم پاکستان نے سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے سندھ سمیت ملک بھرمیں تھرڈ پارٹی کے ذریعے 5فیصد نتائج کی توثیق کا مطالبہ کیا تھا۔وفاقی حکومت نے عارضی نتائج کی تھرڈ پارٹی توثیق ترک کرتے ہوئے نتائج کو حتمی شکل دینے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔تھرڈ پارٹی کے ذریعے سے نتائج کی توثیق سے کراچی اور سندھ میں بے پناہ سیاسی مسائل جنم لینے کا خدشہ ہے ۔وفاقی حکومت نے چھٹی مردم شماری کے نتائج کو حتمی شکل دینے کیلئے وفاقی وزیر بحری امور علی حیدر زیدی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی۔کمیٹی کو دو ماہ کے اند ر سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔2018ء کے عام انتخابات کیلئے عارضی نتائج کی بنیاد پر حد بندیاں اورقومی وصوبائی اسمبلیوں کی نشستیں عارضی نتائج کی بنیاد پر مختص کی گئیں تھیں۔ مردم شماری کا نگران اور ملکی معیشت کی کارگردگی پر کڑی نظر رکھنے والا ادارہ شماریات اڑھائی سال مستقل سربراہ سے محروم ہے ۔ وفاقی سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی وترقی کو قائم مقام سربراہ ادارہ شماریات کی ذمہ داریاں جاری رکھنے کی اجازت دیدی گئی ہے ۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے 2017ء میں مردم شماری کے حتمی تنائج کے حوالے سے موقف اختیار کیا کہ حکومت کی جانب سے مردم شماری کے عارضی نتائج کی بنیاد پر آئندہ عام انتخابات کیلئے 24ویں آئینی ترمیم لائی جا چکی ہے اسلئے اس وقت حتمی نتائج جاری کر نا سود مند نہیں ہو گا کیونکہ ایسا کرنے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے حد بند ی کا عمل متاثر ہو سکتا ہے ۔اس لیے اس معاملے کو موخر کرکے آئندہ حکومت کے سپرد کر دیا جائے ۔ وفاقی کابینہ کو حالیہ اجلاس کے دوران آگاہ کیا گیا کہ مردم شماری کیلئے ادارہ شماریات کی جانب سے بین الاقوامی گائیڈ لائنز کی پابندی کی گئی اور نادرا کی جانب سے جاری کیے گئے شناختی کارڈ بھی مردم شماری کے عارضی نتائج کی تصدیق کرتے ہیں۔مردم شماری کے نظرثانی شدہ نتائج کے مطابق ملک کی کل آبادی 20کروڑ76لاکھ84ہزار جبکہ عارضی نتائج کی مطابق ملک کی آبادی 20کروڑ77لاکھ74ہزار تھی۔یہ فرق قابل قبول حد 5فیصد کے اندر ہے ۔وفاقی حکومت نے چھٹی مردم شماری کے نتائج کوحتمی شکل اور دو ماہ کے اندر سفارشات مرتب کرنے کیلئے وزرا پر مشتمل کمیٹی قائم کردی۔وفاقی وزیر علی حیدر زیدی کو کمیٹی کو کنوینر جبکہ باقی ممبران میں وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا،نورالحق قادری،زبیدہ جلال اوربیرسٹر فروغ نسیم شامل ہیں۔