لاہور (خصوصی رپورٹ) باوثوق ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی کمرشل فلائٹ کے ذریعے وطن واپسی کا فیصلہ سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خصوصی طیارے میں نیویارک سے وطن واپس روانہ ہوئے ، کئی روز کی مصروفیات کے سبب تھکن سے چور تھے اور انہوں نے دوران سفر آرام کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم کے ہم سفر بھی تھوڑی دیر گپ شپ کے بعد تھکاوٹ کی وجہ سے اپنی اپنی نشستوں پر اطمینان سے محو استراحت ہو گئے ۔ نیویارک سے ٹورنٹو تک سفر آرام سے گزرا مگر کینیڈا کی فضاؤں میں خصوصی طیارے کے پائلٹ کو گڑبڑ کا احساس ہوا جبکہ ریڈار سے رابطے میں بھی خلل واقع ہوا۔ خصوصی طیارے کے کپتان نے وزیراعظم کی سکیورٹی پر مامور اعلیٰ افسر کو اعتماد میں لیا اور نیوی گیشن سسٹم میں خرابی کی نشاندہی کی،جس پر اعلیٰ سکیورٹی حکام سے صلاح مشورے کے بعد طیارے کو واپس نیویارک لے جانے کا فیصلہ ہوا۔ اس دوران وزیراعظم اور انکے قریبی ساتھیوں اور ذاتی سٹاف کو یہ بتا کر پریشان نہیں کیا گیا کہ نیوی گیشن سسٹم میں گڑ بڑ ہے اور سکیورٹی وجوہات کی بنا پر فلائٹ کا رخ نیویارک کی طرف موڑ دیا گیا ہے ۔ حتیٰ کہ جب جہاز نے نیویارک کے جے ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی تو اہم مسافروں کو یہ تاثر ملا کہ وہ شاید پیرس پہنچ گئے ہیں اور وزیراعظم کے سٹاف نے جہاز کے عملے سے یہی سوال کیا کہ کیا اہم پیرس پہنچ گئے ہیں؟جب وزیراعظم عمران خان کو جہاز کے نیوی گیشن سسٹم میں خرابی کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے پریشانی ظاہر کئے بغیر کہا کہ میں خرابی دور ہونے تک جہاز میں ہی آرام کروں گا لیکن سکیورٹی حکام نے انہیں قائل کیا کہ حفاظتی نکتہ نظر سے یہ ممکن نہیں اور آپ کو ہوٹل میں واپس جا کر انتظار کرنا پڑے گا۔ ہوٹل واپسی کے بعد پاکستان کے سکیورٹی اداروں اور اعلیٰ حکام نے خصوصی طیارے میں وزیراعظم کی واپسی کو سکیورٹی رسک قرار دیا اور اسلام آباد اور نیویارک میں مشاورت کے بعد وزیراعظم کی جدہ کے راستے بذریعہ کمرشل فلائٹ واپسی کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نیویارک کے ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے بعد جہاز کا معائنہ کرنے والے ماہرین نے نیوی گیشن سسٹم کی خرابی پر تعجب ظاہر کیا اور نیویارک واپسی کے فیصلے کو اطمینان بخش قرار دیا۔ پاکستان کے اعلیٰ سکیورٹی حلقے وزیراعظم عمران خان کے زیر استعمال سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ہر لحاظ سے محفوظ ذاتی طیارے میں خرابی کی وجوہات کا پتہ چلانے کیلئے کوشاں ہیں۔یہ فنی خرابی محض اتفاق تھی یا کچھ اور؟