مکرمی !میلاد ِ رحمت العالمین ﷺمسرتوں ٗ محبتوں ٗ سعادتوں کی متاع ِ گرداں بہالے کر اہل ِ ایمان کے مضطرب جذبوں کو سیراب کرتا ہے۔ اس دن جتنی بھی خوشی منائی جائے وہ کم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب اس امت کو دیئے۔ یہ احسان ِ عظیم ہے۔ تمام خوشیاں اسی خوشی کی مرہون ِ منت ہیں۔ مشتاق روحیں ٗ بے چین جذبوں کے ساتھ اس مطلع صبح ِازل کی منتظر ہیں۔ظہور ِ قدسی کے ان مبارک ساعتوں نے تہذیب ِ انسانی کو وقار سے نوازا۔ یہ انسانیت کی معراج ہے۔ اہل اسلام عشق و محبت کے اشکوں سے وضوکر کے حریم ِ دیدہ و دل سجاتے ہیں۔ یہ دن ٗ یہ ماہ ہر لحمہ ہر ساعت کشت ِ ایمان کے لیے بہار جاوداں کا پیام ہے۔ کائنات ہست و بود کو ان مقدس لحمات پر بجاء طور پر فخر ہے۔ جن میں وادی ِ مکہ مکرمہ میں کائنات کا چاند چمکا کہ پورے جہاں کو تا ابد روشن کرگیا ٗ جو یقیناکارخانہ ِ قدرت کا سرمایہ افتخار ہے۔ جب فضائے عالم مسرتوں کے دلآویز نغموں سے گونج اٹھی جس پر آج تک مطلع ِ عالم میں بہاروں کو بانکپن لٹارہی ہے ۔میلاد معصطفیﷺاس عظمت و شر ف ِ انسانی کی پاسباں ہے۔رحمت العالمین ﷺ نے خود طائف میں پتھر کھائے ٗ کوڑا کرکٹ پھکینے والوں سے بھی در گز ر فرمایا یہ امت کو پیغام دیا کہ کامیابی درگز ر میں ہے۔یہ جہاں چیز ہے کیا،لوح و قلم تیرے ہیں۔ جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے بلند فرمایا ِ ٗ خاکے ، توئین آمیز مواد والے خود ہی ذلیل و خوار ہوتے ہیں ۔ ہمیں اپنے عمل سے پیارے نبی ﷺ سے محبت کا ثبوت دینا وقت کی ضرورت ہے ۔(عابد ضمیر ہاشمی)