اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)قطر کے مقابلے میں عالمی کمپنیوں سے سستی ترین ایل این جی کی خریداری سے قومی خزانے کوسالانہ 30 ارب روپے کا ناقابل یقین فائدہ پہنچانے والی سرکاری کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کا خودمختارنظام ختم کرنے کی تیاری کرلی گئی۔بااثرافراد نے خزانے کوملنے والے اربوں روپے کے فائدے پر نظریں جماتے ہوئے پی ایل ایل کو پی ایس او کے حوالے کرنے کی راہ ہموار کر لی ۔ پی ایس او کے منافع سے وفاقی حکومت کو صرف 22فیصدحصہ ملتا ہے جبکہ پی ایل ایل کا 100فیصد منافع وفاقی حکومت کو منتقل ہوتا ہے ۔ بااثر افراد کی لابنگ کے نتیجے میں پاکستان ایل این جی اور پاکستان ایل این جی ٹرمینل کو ضم کرکے پی ایس او کے سپردکرنے کیلئے سمری ای سی سی کو ارسال کردی گئی ۔ اینگرو ایل این جی ٹرمینل،سوئی سدرن، قطراور گنور کیساتھ ایل این جی خریداری کا معاہدہ عارضی طور پر پی ایس او کے کنٹرول میں دیا گیا تھا۔ پی ایس او سے ایل این جی کا کاروبار مکمل طور پر پی ایل ایل کو منتقل کرنے کے پالیسی فیصلے کے برعکس اقدام اٹھایا جارہا ہے ۔ قطر کیساتھ طویل المدتی معاہدے کی شقوں سے سالانہ 50ملین ڈالر بچت کی جاسکتی تھی تایم پی ایس او 150ملین ڈالر کی بچت کرنے میں ابتک ناکام رہا ہے ۔ایم ڈی پاکستان ایل این جی عدنان گیلانی نے پی ایل ایل کا نظام پی ایس او کے حوالے کرنے پر 24 ارب قومی خزانے میں جمع کرانے کا مطالبہ کردیا ۔92 نیوز کو موصول سرکاری دستاویز کے مطابق پی ایل ایل کی کاوشوں اور شفاف بڈنگ کے نتیجے میں جولائی تا ستمبرکے دوران ایل این جی کی قیمت مقامی گیس کے مقابلے میں حیران کن طور پر کم ہوجائیگی۔ تین ماہ کے دوران قومی خزانے کو 100ملین ڈالر بچت ہوگی۔ ای سی سی کی سمری کے پیرا (i) 9 (B)میں جس ٹرانزیکشن کا ذکر کیا گیا ہے وہ پی ایل ایل کی نجکاری ہے ۔پی ایل ایل اور پی ایل ٹی ایل کی کاروباری ویلیو جسکا ڈیوڈنڈ ڈسکاؤنٹ ماڈل ویلیوشن کے تحت تخمینہ 27ارب ہے اور یہ قطر گیس اور اینگرو ٹرمینل کے پی ایل ایل سے کنٹریکٹ کے بعد د گنا ہو جائیگی۔ پی ایل ایل کوحکومت پاکستان سے لیٹرآف کریڈٹ اور ایس بی ایل سی،ورکنگ کیپٹل کی صورت میں850 ملین ڈالر کی مالی مدد کی ضرور ت ہے جو کہ بالکل غلط ہے ۔جی ایچ پی ایل نے سمری کے پیرا گراف 6میں درج کیا کہ پی ایل ایل کا ورکنگ کیپٹل 150ملین ڈالر بڑھ گیا ہے جس کیلئے حکومتی گارنٹی کی ضرورت ہے اور لیٹر آف کریڈٹ،ایس بی ایل سی کیلئے 288ملین ڈالر کیلئے حکومتی گارنٹی کی ضرورت ہے اسلئے ضروری تبدیلیا ں کی جائیں۔ ایم ڈی پی ایل ایل عدنان گیلانی نے نشاندہی کی کہ تمام رسک حکومت برداشت کر رہی ہے ،پی ایس او تمام ایل این جی معاہدوں کو سنبھال رہی ہے جس سے پی ایس او کو سالانہ8سے 10ارب سبسڈی حاصل ہو رہی ہے ۔اصل ساخت کے تحت پی ایل ایل کو تمام سپلائی چین کو سنبھالنا تھا جو کہ قطر گیس کے ساتھ معاہدے کی ایک اہم شق تھی۔