مکرمی !کشمیر کہنے کو خوبصورت وادی جنت نظیر خطہ۔ لیکن سوچیں تو ہر خیال نعشوں سے بھرا ہوا لکھنے بیٹھو تو خون سے سینچے لفظ آنکھوں سے بہتی ندیاں ہاتھوں کی کپکپاہٹ اور ڈوبتا دل لفظوں کو کاغذ کی زینت بننے نہیں دیتے۔ جذبات کا اپھلتا سمندر رگوں میں ٹھاٹھیں مارتا لہو بے بسی کے ساحل پہ آکے دم توڑ دیتا ہے۔ سچ کہا حریت رہنما علی گیلانی نے آج اگر کشمیری مر جائیں گے، تو اللہ ہم سب سے حساب لے گا، انکی جانوں کا حساب۔ انکی عزتوں کا حساب۔ انکے دکھوں انکے زخموں کا حساب۔ 57 مسلم ممالک دنیاکے نقشے پر موجود ہیں لیکن کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے صرف باتیں۔ انسانیت کی تاریخ میں آج کا دن احساس کی موت کا دن ہوگا اگر آج بھی آواز حلق میں دبی رہی ہاتھ آج بھی جیبوں میں قید رہے دل آج بھی اگر خون کے آنسو نہیں رویا تو سوچیں ضرور کہ ہم انسان ہیں؟ سوچیں ضرور کہ کیا ہم اس دین کے پیروکار ہیں جہاں ہر اینٹ ضمانت ہے دوسری اینٹ کی مضبوطی کی؟ دنیا میں ایک دین کے نام پر 57 ممالک سوائے احساس سے خالی لوگوں کے قبرستان کے کچھ نہیں رہیں گے۔ اگر اب بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہندوستان پر دباو نہیں ڈالا جاتا کشمیر نہیں بچایا جاتا تو یاد رکھیں تاریخ کے صفحات سے اسلامی ممالک کو وقت ختم کر دے گا۔ کشمیر قیام پاکستان سے پہلے بھی آزاد ریاست تھی آج ان سے انکی پہچان چھین لی گئی۔آرٹیکل 370 اور 35A کا خاتمہ کشمیریوں کی موت ہے انکی نسل کشی ہے۔ ایک آزاد ریاست کی بجائے انڈین فیڈرل گورنمنٹ کے زیر سایہ ہر کشمیری کی سسکیاں انکی آہیں انکے حلق میں ہی دم توڑ جایئنگی کوئی پرسان حال نہیں ہوگا۔ (مصباح چوہدری ،پاکپتن )