اسلام آباد (خبر نگار) سپریم کورٹ نے پشاور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق اپیل ابتدائی سماعت کے بعد باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرلی ہے ۔ بدھ کو دو رکنی بنچ نے ملازمین کو مستقل کرنے کے خلاف یونیورسٹی کی درخواست پر سماعت کی تو جسٹس اعجازالاحسن نے کہا تین سو لوگوں کو کس قانون کے تحت مستقل کیا گیا، ان تمام ملازمتوں میں بجٹ پوسٹ موجود تھی یا نہیں۔ چیف جسٹس نے وکیل یونیورسٹی سے استفسار کیا یونیورسٹی نے پوسٹوں کی تشہیر کی تھی یا نہیں؟ جس پر وکیل یونیورسٹی نے عدالت کو بتایا کہ کچھ پوسٹوں پر تشہیر کی گئی تھی اور کچھ یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے ذریعے بھرتی ہوئے تھے ۔عدالت نے آبزرویشن دی کہ ان لوگوں کا کیا ہوگا جنہوں نے 8سال تک اپنی خدمات سرانجام دیں۔ چیف جسٹس نے قانون کے مطابق تین سال پر کنٹریکٹ ملازمت کرنے والے کو مستقل کیا جاسکتا ہے ۔عدالت نے استفسار کیا کہ یونیورسٹی نئی بھرتیاں کیوں کرنا چاہتی ہے ؟، جو ہیں انہیں مستقل کرنے میں کونسی پریشانی ہے ، جو بھرتیاں کنٹریکٹ میں کی گئیں انہیں مستقل کریں۔چیف جسٹس نے کہا ادارے کسی وائس چانسلر یا سنڈیکیٹ کے مطابق نہیں چلتے ، آپ کسی کو لگی لگائی نوکری سے فارغ کیسے کر سکتے ہیں۔عدالت نے آبزرویشن دی کہ پورا معاملہ کھلے گا تو کئی سال لگ جائیں گے اور اگر بعد میں فیصلہ ان ملازمین کے حق میں آیا تو پھر کیا ہوگا؟