Common frontend top

مانیٹری پالیسی کا اعلان ، شرح سود13.25 فیصد برقرار؛مہنگائی 11-12 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع

منگل 17  ستمبر 2019ء





کراچی(کامرس رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک)سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو13.25 فیصد پر برقرار رکھنے کافیصلہ کیا ہے جبکہ کہا ہے کہ بیرونی ادائیگیوں کادباؤکم ہوا اوررواں کھاتوں کے خسارہ میں کمی ریکارڈ کی گئی۔گزشتہ روز مرکزی بینک کی جانب سے اعلامیہ کے ذریعہ اعلان کردہ مانیٹری پالیسی میں کہا گیا کہ زری پالیسی کمیٹی نے اپنے 16 ستمبر 2019ء کے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور اسے 13.25 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ زری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد پچھلے رجحان کے برخلاف امریکی ڈالر کے مقابلہ میں روپیہ تھوڑا مضبوط ہوا اور اس کیساتھ بیرونی محاذ پر امریکی فیڈرل ریزرو نے توقع کے مطابق اپنا پالیسی ریٹ 25 بیسس پوائنٹس کم کردیا ۔ مانیٹری پالیسی اعلامیہ کے مطابق حالیہ معاشی سرگرمی کے اظہاریوں سے پچھلی توقعات کے مطابق بتدریج سست رفتاری ظاہر ہوتی ہے اور زری پالیسی کمیٹی مالی سال 20ء میں لگ بھگ 3.5 فیصد کی اوسط نمو کی توقع کرتی رہی۔ ملکی نوعیت کی صنعتوں جیسے گاڑیوں، فولاد میں یہ سست رفتاری زیادہ نمایاں ہے ۔ اس رجحان کی عکاسی ایل ایس ایم اشاریے سے بھی ہوتی ہے جو مالی سال 19ء میں 3.6 فیصد سکڑ گیا جو گزشتہ توقعات سے کسی قدر زیادہ ہے ۔ اگست تا ستمبر 2019ء میں کئے گئے ایس بی پی آئی بی اے صارف اور اعتماد کاروبار سرویز معیشت کے منظر نامہ میں تھوڑی بہتری ظاہر کرتے ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں مالی سال 20ء کے دوران شعبہ زراعت کی نمو خاصی بہتر ہونے کی توقع ہے جبکہ خدمات میں بتدریج اعتدال آنے کی توقع ہے ۔ کمیٹی کی یہی توقع رہی کہ کاروباری احساسات میں بہتری کیساتھ معاشی سرگرمیاں بتدریج بڑھیں گی۔ بیرونی حالات میں مسلسل نمایاں بہتری دکھائی دی اور مالی سال 19ء میں جاری کھاتے کے خسارہ میں لگ بھگ 32 فیصد (یا جی ڈی پی کے 1.5 فیصد)کی خاطر خواہ کمی ہوئی۔ مالی سال 20ء کے پہلے ماہ کے دوران بھی یہ رجحان برقرار رہا۔خاص طور پر برآمدات میں 11 فیصد کے حوصلہ افزا اضافہ اور درآمدات میں 25.8فیصد کمی کی بنا پر جاری کھاتے کا خسارہ جولائی 2019ء میں گھٹ کر 579 ملین ڈالر رہ گیا جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 2130 ملین ڈالر تھا۔ اسکے ہمراہ پروگرام سے متعلق رقوم کی وصولی اور سعودی تیل کی سہولت کے فعال ہونے سے سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مدد ملی جو 6 ستمبر 2019ء کو 8.46 ارب ڈالر تھے ۔ یہ آخر جون 2019ء کی سطح سے لگ بھگ 1.18 ارب ڈالر کا اضافہ ہے ۔ توازن ِادائیگی اور مارکیٹ کے بہتر ہوتے ہوئے احساسات نے سٹیٹ بینک کو اپنی فارورڈ شارٹ لائبلٹی پوزیشن کو کم کرنے اور اسکے نتیجہ میں اپنے خالص بین الاقوامی ذخائر بڑھانے کا موقع دیا۔ مالیاتی شعبہ میں حالیہ تبدیلیاں ملی جلی رہیں۔ ایک طرف تو نظر ثانی شدہ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ مالیاتی پالیسی مالی سال 19ء میں اس سے خاصی زیادہ توسیعی رہی جتنا پہلے توقع کی گئی تھی اور بنیادی خسارہ جی ڈی پی کا 3.5 فیصد اور مجموعی مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 8.9 فیصد رہا۔ دوسری جانب ٹیکس محاصل (ری فنڈز منہا کرکے ) مالی سال 20ء کے جولائی اور اگست میں خاصے بڑھے تھے جس سے یہ ظاہر ہوا کہ ممکن ہے معاشی سست رفتاری اتنی نمایاں نہ ہو جتنا خدشہ تھا۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ معاشی استحکام میں بہتری کیلئے مالیاتی دوراندیشی اور پروگرام کے اہداف کی تکمیل لازمی ہے ۔نئی زری پالیسی میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر جولائی تا اگست مالی سال 20ء میں نجی شعبے کا قرضہ 1.3 فیصد گھٹ گیا جس سے پچھلی زری سختی کے نتائج ظاہر ہوتے ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی نے توقع ظاہر کی کہ مالی سال 20ء میں مہنگائی اوسطاً 11-12 فیصد کے درمیان رہے گی۔ زری پالیسی کمیٹی نے مہنگائی کے منظرنامے کو درپیش خطرات پر بھی غور کیا۔ ایک طرف اگر مالیاتی رساؤ ہوا یا دیگر منفی حالات پیش آئے تو مہنگائی بیس لائن پیشگوئیوں سے اوپر جاسکتی ہے ۔ دوسری جانب اگر تیل کی قیمتیں کم ہوئیں، مجموعی طلب توقع سے زیادہ تیزی سے سست ہوئی یا شرح مبادلہ بڑھی تو مہنگائی توقع سے زیادہ گھٹ سکتی ہے ۔

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں