اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) آڈیٹر جنرل نے 40 وفاقی محکموں کی گزشتہ مالی سال کی آڈٹ رپورٹ پارلیمنٹ کو بھجوا دی ہے جس میں 51 کیسز میں 14 ہزار 562 ارب روپے کے کمزور مالی انتظامات کی نشاندہی کی گئی ہے ۔رپورٹ میں 292 ارب 97 کروڑ روپے مالیت کے کیسوں میں قوانین کی خلاف ورزی اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ وفاقی حکومت کے سول اکائونٹس کے آڈٹ برائے سال 2018-19کی رپورٹ کے مطابق237 کیسز میں 292ارب 97 کروڑ 49لاکھ روپے مالیت کے کیسوں میں قوانین کی خلاف ورزی اور بے ضابطگیوں کی گئی۔86کروڑ24لاکھ کے فراڈ اور چوری ، بدعنوانیوں کے 11کیسوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ریکوری کے 185ارب 88کروڑ 57لاکھ کے 56کیسوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔4کیسز میں ایک ارب 5کروڑ 44لاکھ روپے کے استعمال کا ریکارڈ ہی فراہم نہیں کیا گیا۔کمزور انٹرنل کنٹرول کے 14562ارب 56کروڑ 28لاکھ روپے کے 39کیسوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ کمزور فنانشل مینجمنٹ کے 14735ارب 36کروڑ 71لاکھ روپے کے 51کیسوںکی نشاندہی کی گئی ہے ۔ آڈٹ کی نشاندہی پر 4 ارب 90کروڑ روپے کی وصولیاں کی گئیں۔آڈیٹر جنرل کو 50وفاقی وزارتوں کے آڈٹ کا اختیار ہے تاہم یہ رپورٹ 40 وزارتوں کے آڈٹ پر مشتمل ہے ۔