مظفرآباد( صباح نیوز) وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا ہے کہ تیرہویں ترمیم کی صورت میں 44سال بعد آزادکشمیر کو اختیارات واپس ملے جس کی وجہ پاکستان کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوئے اور رشتوں میں گہرائی آئی۔ دعوے سے کہتا ہوں ہوں کہ صاف اور شفاف حکومت کے قیام کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ ہماری کمٹمنٹ کی وجہ سے گزشتہ4 سالوں میں حکومت کا کوئی سیکنڈل نہیں بنا۔ ہم نے 4 سالوں میں سٹیٹ بینک سے اوور ڈرافٹ نہیں لیا بلکہ مالیاتی خودمختاری حاصل کی۔ کونسل سے آزادحکومت کو10ارب روپے آتے تھے جبکہ صرف گزشتہ مالی سال میں ٹیکسز کی مد میں ہدف سے زیادہ 23ارب روپے وصول ہوئے جبکہ آئندہ سال28ارب روپے ٹیکسز کی وصولیوں کی توقع ہے ۔ کونسل10ارب روپے قسطوں میں دیتی دیتی تھی جبکہ بعض اوقات مالی سال ختم ہونے کے بعد کونسل کی جانب سے رقم دی جاتی جس کی وجہ سے تنخواہوں میں غیر ضروری تاخیر اور حکومت کو اووڈرافٹ لینا پڑتا تھا۔ کونسل کے دور میں6ارب روپے ایسے ہیں جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ مبینہ طور پر غبن کر لیے گئے ہیں ، ان کا سراغ لگائیں گے کہ وہ کہاں جاتے تھے ۔ آزادکشمیر میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے جدید طریقہ کار کے مطابق سروے کیا جائے ۔ ٹیکسز کے نظام میں جدت لائی جائے ۔جن معاملات و ترقیاتی منصوبہ جات پر حکم امتناعی ہے ان کی موثر پیروی کی جائے ۔ وزیر اعظم بدھ کے روز منعقدہ ان لینڈ ریونیو کے اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔اجلا س میں وزیر ان لینڈ ریونیو و قانون سردار فاروق احمد طاہر، وزیرخزانہ ڈاکٹر نجیب نقی اور دیگر شریک تھے ۔وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ آج آزادجموں وکشمیرمیں بہترین انفراسٹرکچر موجود ہے ۔ ہم نے ہر شعبے میں بہتری لائی۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ ایک سال میں بھی عوامی خدمت اور تعمیر ترقی سلسلہ جاری رکھیں گے ۔اپنی کارکردگی لیکر عوام میں جائیں گے اور دوبارہ کارکردگی کی بنیاد پر حکومت بنائیں گے ۔