اسلام آباد(وقائع نگارخصوصی، مانیٹرنگ ڈیسک ) سینٹاجلاس کے دوران وزراء کی عدمموجودگی اور وفاقی وزیر اطلاعات کی جانب سے بلوچستان سمیت مختلف صوبوں میں گزشتہ ادوار کے دوران اربوں روپے کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے مطالبے پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آئوٹ کیا، وزیر اطلاعات نے بلوچستان میں قومی دولت کے ضیاع اور کرپشن کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ۔ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔ فواد چودھری نے کہا کہ گزشتہ 10برس کے دوران بلوچستان کی ترقی کیلئے 42 کھرب روپے فراہم کئے گئے لیکن بلوچستان کے بعض سینیٹرز کہہ رہے ہیں کہ مسائل جوں کے توں ہیں اور وہ درست کہہ رہے ہیں، ایسا اس لئے ہے کیونکہ ماضی میں لوٹ مار کی جاتی رہی، جب ہم سوال اٹھاتے ہیں کہ اتنا پیسہ کہاں گیا تو یہ کھڑے ہو کر شور مچاتے ہیں، ان کے لیڈر نے اپنے بھائی کو گورنر بنوایا اور ساری صوبائی حکومت ان کے ماتحت کام کر رہی تھی، آج یہ لوگ کس طرح بات کرتے ہیں،اوپر ایک مافیا بیٹھا ہوا تھا جس نے بابا فرید گنج شکرؒ جیسی ہستیوں کے مزاروں اور زمینوںکو بھی نہیں چھوڑا، بابا گورونانک کو بھی نہیں بخشا، صوفیا کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرأت بادشاہوں کو بھی نہیں ہوئی لیکن ان لوگوں نے ان کو بھی نہیں بخشا۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ملک لوٹنے میں نواز شریف، آصف زرداری ، مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی برابر کے حصہ دار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے 10ممالک میں 7ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوئی ،دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادیں تیسرے نمبر پر ہیں ،حکومت کرپشن کی بات کرتی ہے تو اپوزیشن شور مچاتی ہے اور ایوان کا ماحول خراب کرتے ہیں ۔ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ معاشی دہشتگردوں کے بارے میں سینیٹ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس حوالے سے ایوان میں بحث کی جائے ،اپوزیشن نے وفاقی وزیر کے ریمارکس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے احتجاجاً واک آئوٹ کیا ۔نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے دوران فواد چودھری اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے عثمان کاکڑ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔چیئرمین سینٹ نے غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کرنے پر فواد چودھری کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر صاحب !آپ نامناسب الفاظ استعمال کرتے ہیں،ایوان چلانا حکومت کا کام ہے ، حکومت زیادہ برداشت کرے ۔چیئرمین نے وزیر اطلاعات کا مائیک بند کر دیا لیکن اس کے باوجود وہ مسلسل بولتے رہے ، اس دوران اپوزیشن نے واک آئوٹ کر دیا۔ دریں اثنائوزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے وقفہ سوالات میںبتایا کہ گزشتہ 10برس کے دوران 75ہزار344ملین ڈالر کے غیر ملکی قرضے لئے گئے ،اسی عرصے میںآئی ایم ایف سے 14286 ملین ڈالر قرضہ لیا گیا۔ ایوان کو بتایا گیا کہ ڈیم فنڈ میں 7 نومبر تک 7 ارب 48 کروڑ 20 لاکھ روپے جمع ہو چکے تھے ۔ وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے اعتراف کیاکہ این ٹی ایس میں بڑے پیمانے پر کریشن اور بے ضابطگیاں ہوئیں ۔اے پی پی کے مطابق مشاہد اﷲ خان نے وزیر اطلاعات فواد چودھری سے ان کی نشست پر جا کر ہاتھ ملایا جس پر چیئرمین نے کہا کہ اب دونوں کی دوستی ہو گئی اس لئے اب ایوان کا ماحول خراب نہ کریں۔