Common frontend top

معیشت کی کیفیت پر سہ ماہی رپورٹ جاری، مالیاتی اوربیرونی شعبوں میں کمزوریاں برقرار رہیں:سٹیٹ بینک

منگل 16 جولائی 2019ء





کراچی (کامرس رپورٹر،این این آئی) سٹیٹ بینک نے معیشت کی کیفیت پر تیسری سہ ماہی رپورٹ برائے مالی سال 19ء جاری کردی جس میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان کی معیشت طلب کو قابو میں کرنے کی پالیسیوں کی مدد سے استحکام کی طرف گامزن رہی ، تاہم جولائی تا مارچ مالی سال 19ء کے دوران مالیاتی اوربیرونی شعبوں میں کمزوریاں برقرار رہیں۔ لہٰذا استحکام کا موجودہ ایجنڈا بنیادی نوعیت کی ساختی اصلاحات کیساتھ نافذ کرنے کی ضرورت ہے ۔زیر تبصرہ مدت کے دوران اقتصادی نمو کی رفتار خاصی سست ہوگئی، جس کی بنیادی وجہ جڑواں خساروں پر قابو پانے کی غرض سے کئے جانیوالے پالیسی اقدامات کا رد عمل ہے ۔ اقدامات سے صنعتی شعبہ کی کارکردگی متاثر ہوئی اور ملک میں اشیا سازی کی سرگرمیاں ماند پڑیں۔ دریں اثنا پانی اور موسم سے متعلق خدشات اور اس کیساتھ ساتھ اہم خام مال کی بلند قیمتوں نے فصلوں کی پیداوار پر اپنا اثر ڈالا۔ اجناس پیدا کرنیوالے شعبوں کی کمزور کارکردگی نے بھی خدمات کے شعبے کی کارکردگی کو محدود کیا۔ رپورٹ کے مطابق مالیاتی خسارے میں اضافہ ہوا کیونکہ نان ٹیکس محاصل میں تیزی سے کمی اور ٹیکس سے آمدنی میں سست روی نے ٹیکس کی مجموعی وصولی کو گزشتہ سال ہی کی سطح پر جامد رکھا۔ دوسری طرف، جولائی تا مارچ مالی سال 19 کے دوران اخراجات خصوصاً اخراجات جاریہ تیزی سے بڑھے ، جنہوں نے ترقیاتی اخراجات میں کمی سے ہونیوالی بچت بھی زائل کردی۔رپورٹ کے مطابق مہنگائی مسلسل اضافے کی طرف گامزن رہی۔ جنوری 2018ء سے پالیسی ریٹ بڑھانے کے کئی ادوار کے باوجود جولائی تا مارچ مالی سال 19ء کے دوران اوسط مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (CPI)پورے سال کے ہدف سے بھی آگے نکل گئی۔ اگرچہ طلب بڑھنے کے دبائو کی شدت مالی سال 19 کے اختتام تک کم ہوگئی تاہم غیر غذائی غیر توانائی جز میں اضافہ برقرار رہا جس کا سبب شرح مبادلہ میں کمی اور توانائی کے نرخوں میں اضافے کے بعد دور ثانی کے اثرات تھے ۔بیرونی شعبے میں جاری حسابات کا خسارہ کم ہوا جس کی وجوہ اشیا اور خدمات دونوں کی درآمدی ادائیگیوں میں آنے والی کمی، اور کارکنوں کی ترسیلات ِ زرمیں معقول نمو تھی۔ تاہم جاری حسابات کے خسارے کی بلند سطح اور فنانسنگ کا فرق پورا کرنے کیلئے ناکافی بیرونی سرمایہ کاری کے پیشِ نظر بیرونی قرضہ حاصل کرنے کیلئے ملک کو دوطرفہ اور کمرشل ذرائع اختیار کرنا پڑے ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں بجلی کے نرخ طے کرنیکا طریقہ کار کیا ہے ، اور اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ ایندھن کی لاگت کم ہونے کے باوجود بجلی کے نرخ کم کیوں نہیں ہو رہے ۔ خصوصی سیکشن اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پاکستان میں بجلی کے نرخوں کا بیشتر حصہ کپے سٹی ادائیگیوں پر مشتمل ہے ، اور حالیہ برسوں میں ان ادائیگیوں میں تیزی سے ہونیوالے اضافے نے ایندھن کی کم ہوتی ہوئی لاگت کا فائدہ مکمل طور پر زائل کر دیا ہے ۔رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ اگر اصلاح کے فوری اقدامات نہ کئے گئے تو مستقبل میں ملک کو متعلقہ چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جن میں آبادی کی بلند نمو، اور پانی اور موسمیاتی لحاظ سے ناسازگار صورتحال شامل ہیں۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں