Common frontend top

مودی کی پالیسیاں امتیازی، متعصب انڈیا میں خون خرابے کا خطرہ ہے : دی اکانومسٹ

هفته 25 جنوری 2020ء





لندن (92 نیوز رپورٹ ، نیٹ نیوز) معروف برطانوی جریدے ’’ دی اکانومسٹ ‘ ‘نے لکھا ہے بھارت میں نریندر مودی کے فیصلوں سے تقسیم گہری ہو رہی ہے ۔ برطانوی جریدے نے متعصب انڈیا کی شہ سرخی لگا تے ہوئے لکھاپچھلے ماہ بھارت نے متنازعہ شہریت قانون کی منظوری دی جس کے تحت برصغیر سے تعلق رکھنے والے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو شہریت دی جاسکے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں، اسی طرح بی جے پی کی حکومت نے ملک بھر میں رہنے والوں کو رجسٹر کرنے کا اعلان بھی کیا ہے ۔ بظاہر یہ معاملہ تکنیکی ہے لیکن برسوں سے بھارت میں آباد بیس کروڑ مسلمانوں کے پاس خود کوبھارتی ثابت کرنے کیلئے کوئی کاغذ موجود نہیں اسلئے انہیں بے ریاست ہونے کا خطرہ درپیش ہے ۔ جریدے کے مطابق بی جے پی کیلئے انتخابی امرت بھارت کیلئے سیاسی زہر بن چکا ہے ۔ بھارتی آئین کے سیکولر اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ، مسٹر مودی کے حالیہ اقدامات سے وہاں پر جمہوریت کو اتنا شدید نقصان پہنچ سکتا ہے کہ جس کے اثرات اگلے کئی عشروں تک جاری رہیں گے ۔مودی کی پالیسیاں اور اقدامات، بشمول متنازعہ شہریت بل، بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری کو جنم دے سکتے ہیں۔ دی اکانومسٹ نے اپنے تجزیے میں میں لکھا افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ مودی اور بی جے پی نے مذہبی اور قومی شناخت پر تقسیم پیدا کرکے اور مسلمانوں کو خطرناک ’’ وطن دشمن ‘‘ قرار دیکر، جو ہندوؤں کو ہمیشہ نیچا دکھانے اور اپنا ملک پاکستان کو بیچنے کا منصوبہ بناتے ہیں، نہ صرف اپنے لیے حمایت مضبوط بنائی بلکہ بھارت کی مسلسل تباہ ہوتی ہوئی معیشت سے توجہ ہٹانے میں کامیاب بھی ہوگئے اور یہ ان کو حکومت میں رکھنے کیلئے کافی ہے ۔ عالمی جریدے نے کہامودی ’دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت‘ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔مسٹر مودی کی پالیسیاں اپنے ہم وطن مسلمانوں کیساتھ صریح امتیازی سلوک کرتی ہیں۔ مودی واضح طور پر بھارت کو کثیرالمذاہب اور برداشت رکھنے والے ملک سے بدل کر ایک متعصب ہندو ریاست بناناچاہتے ہیں۔ مودی سرکار کی پالیسیاں بھارت میں عدم استحکام کا باعث اور سیکولر بھارتی آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں۔ جریدے نے خاص طور پر مقبوضہ کشمیر کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ بی جے پی نے مقبوضہ وادی کے مسلمانوں کو ’’اجتماعی سزا‘‘ دے رکھی ہے جنہیں پانچ ماہ سے بھی زیادہ عرصے سے بے جا گرفتاریوں، بے رحمانہ کرفیو، انٹرنیٹ پر پابندی اور اس جیسے متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔جریدے نے لکھا ہندوؤں میں مسلسل احساسِ برتری جبکہ مسلمانوں میں احساسِ کمتری کو ہوا دیکر بی جے پی نے (بھارت میں) خونریزی کی تازہ لہر کو بڑی حد تک ممکن بنا دیا ۔یہاں تک کہ اگر مودی مذہبی تعصب کا صرف مذموم استحصال کررہے ہیں ، تو ہندو قوم پرستوں میں سے بہت سے لوگ اسے سچ ماننے والے ہیں۔جیسا کہ گجرات میں قتل عام نے دکھایا تھا ، انہیں آسانی سے روک نہیں لیا جاسکتا ہے ۔پاکستان سے متعلق جنگی بیانات ، کشمیر میں متنازعہ اقدامات اور شہریت کے بارے میں متعصبانہ رویہ کے باعث وزیر اعظم نے انتہاپسندوں کی توقعات کو بڑھایا ہے ۔رپورٹ میں بھارت میں حکومتی اقدامات کیخلاف بڑی تعداد میں احتجاج کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے ۔رپورٹ میں بھارتی سپریم کورٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا عدالت عوامی احتجاج پر بھی دھیان دے اورہمت دکھاتے ہوئے ان اقدامات کو غیر آئینی قرار دے ۔ مسٹر مودی کو دنیا کے دو عظیم مذاہب کے مابین دشمنی پھیلانے کے بجائے ووٹروں کے دلوں تک پہنچنے کیلئے دوسرے راستوں کی تلاش کرنی چاہئے ۔

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں