رمضان المبارک میں افطارپارٹیوں میں اور مختلف محافل میں لوگ مجھے ملتے ہیں تو اکثر پوچھتے ہیں کہ عمران خان آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پر قرضے لے کر ملک و قوم سے برا نہیں کر رہا؟ عمران خان تو کہتا تھا کہ میں خودکشی کر لوں گا آئی ایم ایف کے در پر سجدہ نہیں کروں گا۔ اب تو بلاول زرداری نے بھی کہہ دیا ہے کہ حکومت کی معاشی ٹیم ناکام ہو چکی ہے حکومتی اقدامات نے ملکی معیشت کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے۔ بلاول زرداری تو ایسا کہیں گے کیونکہ اپوزیشن کا تو کام ہی تنقید کرنا ہوتا ہے مگر میں محسوس کرتا ہوں کہ پاکستان کے لوگ بہت معصوم ہیں ان کی یادداشت بہت کمزور ہے لوگ بڑی جلدی بھول جاتے ہیں اپوزیشن عوام کی اسی کمزوری کا فائدہ اٹھاتی ہے عوام کا حکومت کے آئی ایم ایف کے پاس جانے پر اعتراض بجا مگر ہم یہ کیوں بھول گئے ہیں کہ عمران خان کی حکومت کو اگلے دو سال کے اندر 27بلین ڈالر کا قرضہ واپس کرنا ہے عوام کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ قرضہ عمران خان نے نہیں لیا بلکہ یہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے ادوار میں لئے گئے قرضے میں جو حکومت کو واپس کرنا ہیں۔ بلاول عوام کو یہ کیوں نہیں بتاتے کہ عمران خان نے یہ قرضہ لاہور کراچی اسلام آباد میں اپنے محل بنانے کے لئے نہیں بلکہ ان کی ماضی کی حکومتوں نے جو اپنے اللوں تللوں کے لئے قرضہ لیا تھا عمران خان ان کا سود ادا کرنے اور اقساط کے لئے آئی ایم ایف سے قرضہ لے رہا ہے۔ عوام کو بلاول سے یہ سوال بھی کرنا چاہیے کہ بلاول صاحب آپ جو عمران کے قرضوں پر تلملا رہے ہیں یہ قرض آپ کی حکومتوں نے خرچ کہاںکئے۔ آپ کے کراچی لاہور اسلام آبادمیں اربوں روپے کے یہ جو محل ہیں یہ کہاں سے آئے ہیں آپ نے تو کوئی نوکری کی ہے نا کہ 10روپے کا کوئی کاروبار کیا ہے تو پھر اربوں کے اثاثے کیسے بنا لیے اور ان میں حکومتی دور میں ہوش ربا اضافہ کیسے ہو گیا؟ آپ کا پیٹ بھرنے کا نام کیوںنہیں لیتا؟ ایکڑوں میں گھر ہیں مگر اس کے باوجود بھی آپ نے سڑکیں بند کر رکھی تھیں یہ تو بھلا ہو سپریم کورٹ کا جس کے حکم پر تجاوزات کا خاتمہ ممکن ہو سکا۔ یہ آپ کی اور مسلم لیگ ن کی حکومتوں کا عوام پر لادا ہوا قرضوں کا بوجھ ہے جس کو اتارنے کے لئے عمران خاں کو قرضے لینا پڑ رہے ہیں اگر عمران خاں قرض نہ لیتے تو ملک کے خدانخواستہ دیوالیہ ہو جانے کا اندیشہ تھا۔ یہ آپ کے والد صاحب اور مسلم لیگ ن ہی کا کیا دھرا ہے جس کا کفارہ عمران خان ادا کر رہے ہیں اگر عمران خان قرضے واپس نہیں کرتے تو پھر پاکستان کو جوہری پروگرام پر کمپرو مائز کرنا پڑ سکتا ہے اگر خدانخواستہ ایسا ہوتا ہے تو پھر پاکستان بھارت کے جبر کا شکار ہونے پر مجبور ہو گا۔ ہم ہندوستان کے دانت کھٹے نہیں کرسکیں گے۔ اپوزیشن والے باتیں کرتے ہیں کہ بلیک اکانومی تو ملک کا متبادل معاشی نظام ہے اس کے بغیر ملک نہیں چلایا جا سکتا۔ یہی کمال ہے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی قیادت کا کہ یہ جماعتیں چور بازاری کی وکالت کرتی ہیں کہ ملک کا مال چوری کرو اور چوری کی وکالت کرو اور پھر کوئی ایمنسٹی سکیم لے آئو اور اپنا کالا دھندہ سفید کر لو پیپلز پارٹی واویلا کر رہی ہے کہ حکومت کی معاشی ٹیم فیل ہو گئی ہے انہیں آج حفیظ شیخ کے مشیر خزانہ بننے پر اعتراض ہے۔ بلاول قوم کو یہ تو بتائیں کہ 2008ء میں حفیظ شیخ کس کا وزیر خزانہ تھے اگر حفیظ شیخ ناکام ہیں تو ان کی حکومت نے اتنے سال ان کو وزیر کیوں بنائے رکھا اس وقت بھی حفیظ شیخ نے اگر وزارت چھوڑی تھی تو اس لئے نہیں چھوڑی تھی کہ بلاول صاحب اس وقت ان کی نااہلی کے سبب آپ نے یا آپ کے والد نے ان کو وزارت سے فارغ کیا تھا بلکہ اس وقت وہ نگران وزیر اعظم کے امیدوار بن چکے تھے۔ ان کے دور میں ڈالر کہاں تھا؟ چھوڑیے بلاول صاحب یہ تو بتائیں کہ مشرف دور میں کتنے سال ڈالر 60روپے کا رہا اور آپ کے والد کے اقتدار میں آتے ہی 70روپے پرکیوں آ گیا؟ آپ کے دور میں تیل کی قیمتیں کم ترین سطح پر تھیں مگر آپ نے عوام کے لئے قیمت کم نہ کیں۔ یہ سب بلاول صاحب آپ بھول گئے آپ کے نانا نے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا آپ اس نعرہ کے طفیل تین دھائیوں سے حکمران بنتے چلے آ رہے ہیں اب آپ کو یہ ناکام اور معیشت تباہ کرنے والا منصوبہ لگتا ہے۔ عمران مخالفت میں آپ اپنے نانا کا وعدہ بھی بھول گئے آپ اپنے نانا کے وعدے تو پورے نہ کر سکے مگر عمران خان 50لاکھ گھر بنا رہا ہے تو آپ کو برا لگ رہا ہے۔ یہاں تک عمران خان سے سوال کرنے کا معاملہ ہے تو بلاول صاحب عوام عمران سے بھی سوال پوچھیں گے مگر وہ وقت ابھی نہیں آیا اگر عمران خاں پانچ سال حکومت کرنے کے بعد بھی عوام کیلئے کچھ نہ کر سکے تو عوام کے ساتھ ہم بھی عمران سے سوال کریں گے مگر اس وقت تو عوام کو آپ سے سوال کرنا چاہیے کہ آپ کی پارٹی نے عوام کے لئے اب تک کیا۔ پاکستان کو تو چھوڑیے سندھ میں ہی آپ نے کون سی دودھ اور شہد کی نہریں بہائی ہیں۔ بلاول عمران خاں سے ایک اور مطالبہ آئی ایم ایف کی شرائط کو اسمبلی میں لانے کا کر رہے ہیں تو بلاول صاحب کیا آپ عوام کو بتائیں گے کہ جب ماضی میں پیپلز پارٹی نے آئی ایم ایف کے پیکجز لئے تو کتنی بار اسمبلی میں شرائط لائی گئیں اور عوام کو اعتماد میں لیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے تین بار حکومت کی کتنی بار شرائط اسمبلی میں پیش کی ہیں۔ میرا سوال تو بس اتنا ہے کہ عمران خان کو ہر آدمی پتھر مارے ضرور مارے مگر وہ جس کا اپنا دامن صاف ہو۔ بلاول جس نے عوام کے لئے کوئی ایک کام نہیں کیا وہ کیوں پتھر مارے۔ عمران خان کی حکومت ممکن ہے کمزور فیصلے کر رہی ہے میں خود بھی پنجاب حکومت کا ناقد ہوں مگر یہ کہنا کہ عمران خاں بھی آصف زرداری اور میاں برادران کی طرح کرپٹ ہے نہ صرف غلط ہو گا بلکہ یہ لوگ تسلیم نہیں کریں گے۔