مکرمی!5 جولائی 1977ء کی سیاہ رات میں ذوالفقار علی بھٹو شہید کی منتخب عوامی حکومت پر شب خون مارا گیااور وطنِ عزیز میں آمریت نے ایسے پنجے گاڑھے کہ اس کے مہیب سائے ابھی تک ہماری قوم کو گھیرے ہوئے ہیں۔پاکستان میں جمہوریت کی گاڑی جو کہ شروع سے ہی سست رفتار تھی اس کو ایسی بریک لگائی گئی کہ ہماری آج کی نسل جمہوری جدوجہد کی تاریخ، بالخصوص طبقاتی جدوجہد کے شعور سے نابلدہے۔قائدِ اعظم اور شہیدِ ملت کے بعد سیاسی جمہوری نظام کو ڈی ریل کرنے کیلئے چوہدری محمد علی جو کہ ایک بیوروکریٹ تھے۔ عنانِ اقتدار اس کے سپرد کر دیا گیا تھا۔انہوں نے افسر شاہی کی بنیاد رکھی ۔گورنر جنرل غلام محمد اور سکندر مرزا نے اس کی آبیاری کی۔ایوب خان نے اس کا پھل کھایا اوراس کو ایک مضبوط اور تن آوار درخت بنایا۔ادارے ہمارے ساتھ ہیں مگر جمہور کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔جمہوریت پسند آج بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔پیپلز پارٹی کے کارکنان چیئرمین بلاول کی قیادت میں آج بھی طبقاتی حقوق اور جمہوری جدوجہد کر رہے ہیں۔ انشاء اللہ اس سیاہ رات کے مہیب سایوں کو شکست دے کر دم لیں گے اور اس کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ۔ (جام وارث ‘لودھراں)