لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے 5جولائی یوم سیاہ ہے نہ یوم نجات بلکہ یہ عبرت حاصل کرنے کا دن ہے ۔5جولائی اور بہت سے دن ایسے ہوتے ہیں جس میں کوئی سانحہ ہوتا ہے ،کوئی پھانسی چڑھتا ہے ،کوئی ہوا میں ضیا الحق کی طرح قتل کردیا جاتا ہے ،کوئی سکندر مرزا کی طرح جلا وطن ہوتا ہے ،بے نظیر بے بسی سے راہ چلتے مسافر کی طرح ماری گئیں۔پروگرام مقابل میں اینکر پرسن ثروت ولیم سے گفتگو میں انہوں نے کہااگر کسی شخص کو بھٹو سے عقیدت ہے تو وہ بھٹو کی شخصیت کو سمجھ نہیں سکتے ،کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ غدار تھے ،ایسا ہر گزنہیں تھا ،غدار کہنا بہت بڑا جھوٹ ہے ، وہ اقتدار پرست ضرور تھا،جب وہ پاکستان کا حکمران بنا تو اس نے امریکا اور انڈیا دونوں کو ٹھکانے پر رکھاجہاں انہیں رکھنا چاہئے تھا،وہ بہت تھوڑی دیر سوتے اور بہت زیادہ پڑھتے تھے ،مشرقی پاکستان الگ ہوچکا تھا اور اندراگاندھی مغربی پاکستان کو فتح کرنا چاہتی تھی۔اس میں امریکہ رکاوٹ بنا اس لئے کہ وہ روس کا حلیف تھا اور امریکا نہیں چاہتا تھا کہ پاکستان کا خاتمہ ہو۔ بھٹو نے اس لرزتی ہوئی کشتی کو سنبھالا اور پانی ہموار ہوگیا۔انڈیا کی پہلے دن سے پالیسی ہے کہ پاکستان کو دبا کر رکھا جائے ،ذوالفقار بھٹو نے پاکستان کو مستحکم کیا اور اسلامی سربراہی کانفرنس بلائی،بھٹو جیسا آدمی ہی ایٹمی پروگرام شروع کرسکتا تھا اور ضیا الحق جیسا شخص ہی اسے مکمل کرسکتا تھا،نوازشریف کو تو ایٹمی پروگرام کی جگہ پر جانے کی ہی اجازت نہیں تھی،وہ اس پراوربینظیر پر اعتبار نہیں کرتے تھے ، بھٹو نے پاکستان کو آئین دیا ۔پاکستان توڑنے کے چار قصور وار ہیں،سب سے بڑھ کر یحییٰ خان ہیں جوفوج کے سربراہ تھے ۔ان کو کوئی حق نہیں تھا کہ وہ کہتے کہ مجھے صدر بنایا جائے ۔دوسرے ذمہ دار ذوالفقار بھٹو تھے جنہوں نے کہا کہ میں ڈھاکہ میں اسمبلی کا اجلاس نہیں ہونے دوں گا جو جائے گا میں اس کی ٹانگیں توڑ دوں گا۔جو جائے گا وہ ایک طرف کا ٹکٹ لے کر جائے اور واپس نہ ا ٓئے ۔ بھٹو نے اپنی ذاتی فوج ایف ایس ایف بنا رکھی تھی،ان کے دور میں کئی اخبار نویس جیل میں تھے ، انہوں نے سول جج کو گرفتار اورڈاکٹر نذیر کو قتل کرایا،سعد رفیق کے باپ کو قتل کرایا،اکبر بگٹی سے میں نے خود پوچھاکہ کیا آپ کو بھٹو نے کہا تھا کہ ظہور الٰہی کو قتل کرا دیں ، انہوں نے کہا میں بلوچ ہو ں ،بھٹو نے پاکستان کی معاشی ترقی روک دی ، لوگوں کو اتنا خوفزدہ کردیا کہ ان کے مخالفین متحد ہوگئے ، نجیب ہارون کی ممبر شپ ختم نہیں ہوئی ،وہ سادہ لوح آدمی ہیں، عظمیٰ کاردار کو عدم احتیاط کی سزا ملی ہے ، تنہائی میں غیبت سب کرتے ہیں،عمران خان کم کرتے ہیں مگر غیبت وہ بھی کرتے ہیں۔