اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی) نیب نے بدین فور سائوتھ کنویں سے 3 کروڑ کیوبک فٹ یومیہ سستی گیس کی نیشنل ٹرانسمیشن میں شامل ہونے میں رکاوٹ اور قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے پرانکوائری شروع کردی ہے ۔ نیب نے پٹرولیم ڈویژن سے بدین فورساؤتھ ویل سے متعلق دستاویزطلب کرلیں۔92نیوز کوموصول سرکاری دستاویز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی آئل اینڈ گیس شعبے میں غیرملکی سرمایہ کاری کو ڈائریکٹر جنرل پٹرولیم کنسیشن عمران احمد کی وجہ سے شدید دھچکا پہنچا ہے ۔ بدین 4ساوتھ کنویں میں کینیڈا اور کویت کی کمپنی نے 60ملین ڈالر سرمایہ کاری کی ہے ،جس کے 3ذخیروں سے گیس 6ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود سسٹم میں شامل نہیں ہوسکی۔ڈی جی پی سی عمران احمد کی جانب سے بدین 4گیس ساؤتھ فیلڈ سے نکلنے والی 3کروڑ (ایم ایم سی ایف ڈی) گیس کو سسٹم میں شامل نہیں ہونے دیا جا رہا جس سے قومی خزانے کو 5کروڑ ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے ۔بدین 4گیس ساؤتھ فیلڈ سے نکلنے والی گیس کو چھ ماہ پہلے قومی سسٹم میں شامل کیا جانا تھا۔گیس کی عدم شمولیت سے پاکستان کو مہنگی ایل این جی در آمد کرنا پڑی،جس کی رہ ڈی جی پی سی عمران احمد کی جانب سے ہموار کی جا رہی ہے ۔تھرڈ پارٹی آئی پی آر انٹرنیشنل لمیٹڈ رپورٹ کے مطابق مارجنل گیس فیلڈ ہونے کے باعث گیس پرائسنگ گائیڈلائنز 2013ئکے مطابق بدین 4گیس ساؤتھ فیلڈ کیلئے 6ڈالر 25سینٹ کی قیمت مقرر کرنے کی تجویز دی گئی۔ڈی جی پی سی عمران احمداور سابق کنسلٹنٹ اسحاق احمد کی جانب سے 25سینٹ پر تنازعہ کھڑا کر دیا گیا۔بدین سے نکلنے والی گیس کو قومی سسٹم میں شامل نہ کیے جانے سے ملک اس وقت گیس کی شدید قلت کا شکار جبکہ صنعتوں اور سی این جی سیکٹر کو بندش کا سامنا ہے ۔ڈی جی پی سی عمران احمد سے جب اس حوالے سے موقف لیا گیا تو انہوں نے کہاکہ آئی پی آر اور اے جی آر ٹریکس کی جانب سے کی گئی تینو ں دریافت پر پی ای ایل کی جانب سے تھرڈ پارٹی سرٹیفکیشن جمع کرائی گئی۔تینوں کیسوں اور جمع کرائی گئی تجاویز کا گیس پرائسنگ گائیڈلائنز 2013ئکے تحت جائزہ لیا گیا۔ان کے مطابق مارجنل گیس فیلڈاور25سینٹ کا تعین پیٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی2012ئکے تحت کیا جائے گا۔ڈی جی پی سی عمران احمد کی جانب سے اعتراف کیا گیا کہ ان کے دفتر کی جانب سے آئی پی آر انٹرنیشنل کو گیس فیلڈ کے معائنے کیلئے نامز دکیا گیا تھاانہوں نے اعتراف کیا کہ رپورٹ جمع کرائے جانے کے باوجود گیس کی پیداواری کمپنی کو کہا گیا کہ گیس کو سسٹم میں شامل کیا جائے ، قیمت کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔