اسلام آباد؍کوئٹہ(نمائندہ خصوصی )وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں جتنی گیس زمین سے نکال کر استعمال ہوئی، اتنے ہی اضافے کے ساتھ 116 گیس کے نئے ذخائر دریافت کئے گئے ،تاپی گیس منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے ، 2020ء سے اس منصوبے سے گیس ملنا شروع ہوجائے گی،پہلی مرتبہ200 ارب روپے کی لاگت سے 1700 کلومیٹر گیس پائپ لائن اور 25 ہزار کلو میٹر ڈسٹری بیوشن پائپ لائن بچھائی گئی، انتخابات کے بارے میں قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں، ہمیں ان کی پروا نہیں، آئین60 دن کی اجازت دیتا ہے ، اس مدت میں الیکشن ہونا ہیں، جو اسکی خلاف ورزی کر ے گا اس پر آئین کا آرٹیکل 6 لاگو ہونا چاہئے ۔گزشتہ روز وزیر اطلاعا ت و نشریات مریم اور نگزیب اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ تیل وگیس کے شعبہ میں حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کے بارے پریس کانفرنس میں وزیراعظم عباسی نے کہا موجودہ حکومت نے جس طرح دیگر شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں ،اسی طرح تیل و گیس کے شعبے میں بھی بہت بڑی کامیابیاں حاصل کیں اور دور رس تبدیلیاں لے کر آئی ہے جو کئی عشروں تک مفید ثابت ہوں گی۔ انہوں نے کہا تیل کی تلاش کیلئے 46 نئے لائسنس جاری کئے گئے ، 51 لیز دی گئیں، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 73 پرانی کنورژن کو نئی پالیسی میں تبدیل کیا گیا، 116 نئی دریافتیں ہوئیں جو ایک ریکارڈ ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عباسی نے کہابجلی کے بحران پر مکمل قابو پا لیا ہے ، ایسا چیلنج تھا جو نہ حل ہونے والا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میں کاروبار اور اثاثے بنانے کے خلاف نہیں، الزام وہ لگاتے ہیں جو خود کرپٹ ہوتے ہیں یا جن کے ہاتھ خود صاف نہیں ہوتے ، نواز شریف کی فیملی کو پورا پاکستان جانتا ہے ، ان کے اثاثے آج کے نہیں، تقسیم پاکستان سے قبل کے ہیں،کسی نے حساب لینا ہے تو لے لے ، پانچ سال حکومت میں رہے ، ایک سکینڈل، ایک الزام بتا دیں،میں جب 30 سال قبل سیاست میں آیا تھا تو اس وقت میرے اثاثے زیادہ تھے ، آج کم ہو گئے ہیں۔انتخابات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا بعض اخبارات میں اس بارے میں قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں، ہمیں ان کی پروا نہیں، ہم نے الیکشن لڑنا ہے ، آئین60 دن کی اجازت دیتا ہے ، اس مدت میں الیکشن ہونا ہیں، جو اسکی خلاف ورزی کرے گا اس پر آئین کا آرٹیکل 6 لاگو ہونا چاہئے ۔علاوہ ازیں کوئٹہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی توسیع اور تزئین و آرائش کے منصوبہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عباسی نے بلوچستان کی ترقی کو پاکستان کی ترقی قرار دیتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ بلوچستان سب سے خوشحال صوبہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے ، امید ہے مستقبل کی حکومتیں ترقی کے جاری عمل کو مزید آگے بڑھائیں گی، پاکستان کی ترقی جمہوری سفر پر گامزن رہنے میں مضمر ہے ۔مزیدبرآں آل پاکستان نیوز پیپرزسوسائٹی ( اے پی این ایس) کی ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عباسی نے کہا آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی طرح غیر جانبدار اور آزاد میڈیا بھی ملک کے لئے ضروری ہے ، پاکستان کو 2013ئسے کہیں بہتر حالت میں چھوڑ کر جا رہے ہیں، تنقید کے ساتھ ساتھ مثبت رپورٹنگ بھی ضروری ہے ۔انہوں نے کہا سنسر شپ کسی کے مفاد میں نہیں، جدید دنیا میں سنسر شپ نہیں چل سکتی، سوشل میڈیا کے دورمیں یہ بے سود کام ہے ، میڈیا جھوٹی خبرکی تردید کی روایت خود ڈالے ۔این این آئی کے مطابق وزیراعظم نے کہا جس طرح بلوچستان کی حکومت آئی اور سینٹ انتخابات ہوئے ، جمہوریت اس کی متحمل نہیں ہوسکتی۔دریں اثناء وزیراعظم عباسی کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم ایکسپورٹ پیکیج میں تین سال توسیع کی منظوری دے دی ۔ کمیٹی نے سی این جی سلنڈر اور کٹس کی درآمد پر پابندی میں نرمی، سی این جی سلنڈر کٹس درآمد کرنے کیلئے مجاز ڈیلروں کو اجازت دینے اور کسٹم ڈیوٹی میں کمی،سون میانی بحریہ فائونڈیشن ایل این جی ٹرمینل پراجیکٹ سے نوابشاہ تک ایل این جی گیسی فیکیشن ٹرمینل کو ملانے کیلئے سٹیٹ گیس سسٹم پرائیویٹ لمیٹڈ کو پائپ لائن تعمیر کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ بھی کیا۔ اجلاس میں پٹرولیم ڈویژن کی ایل این جی پر زیادہ ٹیکس کم کرنے کیلئے ایل این جی پر مارجن میں ردوبدل کی تجویز بھی منظور کر لی گئی۔ کمیٹی نے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کو 150 ملین ڈالر کی سرکاری گارنٹی جاری کرنے کیلئے لیٹر آف کریڈٹ/سٹینڈ بائی لیٹر آف کریڈٹ فیسیلیٹی دینے کی بھی اجازت دی۔ اجلاس میں ملک میں پائنیر صنعتوں کو مراعات دینے کے تناظر میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پائنیر انڈسٹری پالیسی کے تحت مراعات کیلئے قانون سازی کا موقع فراہم کرنے کیلئے کسٹم ایکٹ 1969ء کے سیکشن 19، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990ء اور انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں ترامیم کی بھی منظوری دی۔