اسلام آباد(خبرنگار) عدالت عظمٰی نے بارودی مواد کی برآمدگی کے الزام میں سزا پانے والے 2افرادکی اپیلیں جزوی طور پرمنظور کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ان کی سزا ختم کردی ہے ۔چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے محمد یوسف اور محمد یونس کو دہشت گردی کی دفعہ 7 ایف ایف کے تحت دی گئی 14 سال سزا ختم کر دی جبکہ تعزیرات پاکستان کے دفعات میں ملزمان کی 10 سال سزا کا فیصلہ برقراررکھا ۔دوران سماعت ملزمان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ان کے موکلان پر لشکر طیبہ سے تعلق کا جھوٹا الزام لگایا گیاجبکہ ایک ملزم 63 سال کا بوڑھا تھا۔ چیف جسٹس نے مزاحاً کہا کہ 63 سال کا شخص بوڑھا تو نہیں ہوتا ،جس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جب ہم چھوٹے تھے تو 40 سال عمر والے کو بوڑھا سمجھتے تھے مگر اب ایسا نہیں سمجھتے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ دہشت گردی کی تعریف سے متعلق لارجر بینچ فیصلہ دے چکا ہے ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں 53 اسامیوں پر 150 بھرتیوں کے معاملے پر برطرفی کیخلاف ملازمین کی درخواست خارج کر دی ہے ۔دوران سماعت جسٹس گلزار احمدنے کہا کہ مالک چاہے تو نوکری پر رکھنے کے اگلے دن ہی نکال دے ،ہم نے دیکھنا ہے کہ نوکری سے نکالنے کا طریقہ درست ہے یا نہیں، نوکری کرنے والے اور دینے والے کے درمیان کنٹریکٹ ہے ،کسی ملازم کا یہ حق نہیں بنتا کہ ہمیشہ اپنے مالک کے ساتھ رہے ۔سپریم کورٹ نے اسلام آبادمیں 4سالہ بچی سے زیادتی کے ملزم کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پرمسترد کردی ہے ۔