ملتان(سپیشل رپورٹر)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت عالمی برادری کی کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان میں شوشہ چھوڑنا چاہتا ہے ،پاکستان میں سیاسی حالات خراب ہونے پر بھارت میں خوشی کی لہر ہے ، دہلی سمجھتا ہے کہ پاکستان اگر اپنے اندرونی مسائل میں الجھتا ہے تو انکی کشمیر پر سے توجہ آٹھ جائے گی، ہماری گزارش ہوگی کہ مارچ والے بھی کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے پاکستان کے مخالفوں کو تقویت ملے ،آزادی مارچ والوں سے ایسے نمٹیں گے جیسے جمہوریت میں نمٹا جاتا ہے ، کوشش ہوگی کہ اظہار پرامن انداز میں کریں، لیکن ڈنڈا بردار فورسز کی آئین میں گنجائش نہیں، پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل روشن ہے ، پاکستان میں مارشل لا کا کوئی چانس نہیں،سیاست میں ہمیشہ مذاکرات کی گنجائش ہوتی ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز این اے 156میں لوہا مارکیٹ کے تاجر حفیظ بندا کی اپنے ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔چیف وہپ قومی اسمبلی ملک عامر ڈوگر، صوبائی پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات ندیم قریشی، صوبائی معاون خصوصی حاجی جاوید اخترانصاری، میاں جمیل احمد، راناعبدالجبار، منور قریشی، بابرشاہ، سیدہ شہربانوبخاری، سید اصغر نقوی سمیت معززین علاقہ کی ایک بہت بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی۔ وزیر خارجہ نے کہا بھارت نے تمام ممالک سے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کیلئے حمایت مانگی لیکن ناکام رہا، ایف اے ٹی ایف کے پلیٹ فارم پر پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا گیا جس پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا وزیر اعظم 9 نومبر کو کرتار پور راہداری کا افتتاح کریں گے ،مشرقی پنجاب میں قافلے تیار ہیں، نریندر مودی کو کہتا ہوں کہ روک سکو تو روک لو، اندازہ کے مطابق روزانہ 5ہزار سکھ یاتری پاکستان آسکیں گے ۔انہوں نے کہا ہم نے سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کو کرتار پور راہ داری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے جس پر انہوں نے اپنے خط میں کہا ہے کہ وہ کرتارپور راہداری کی تقریب میں مہمان خاص نہیں، عام آدمی کے طور پر آئیں گے ۔انہوں نے کہا بھارت کرتار پور راہداری کھولنا نہیں چاہتا تھا،عوامی دباؤ پر فیصلہ تسلیم کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کچھ قوتیں خطہ کے امن کو پارہ پارہ کرنا چاہتی ہیں،وزیر اعظم کی کوشش تھی اور ہے کہ کوئی نئی خلش پیدا نہ ہو اور خطے کا امن خراب نہ ہو،امت کے اتحاد کے مشن پر وزیراعظم ایران اور سعودی عرب کے دورے پر گئے ۔لاڑکانہ میں ضمنی انتخاب میں پی پی کی شکست پر وزیر خارجہ نے کہابلاول کے حلقے سے معظم عباسی کا جیتنا تبدیلی کی طرف ایک اشارہ ہے ،میں سمجھتا ہوں کہ پیپلزپارٹی کی صفوں میں کھلبلی مچی ہے ،بلاول بھٹوالیکشن کے نتیجے پر اپنی قیادت سے نالاں ہیں، سندھ کابینہ میں تبدیلی نظر آئے گی،پہلے ہی کہہ دیا تھا سندھ میں آئندہ حکومت پی ٹی آئی اور اتحادیوں کی ہوگی، پی ایس 11کا نتیجہ پہلا قطرہ ہے ۔ورلڈ بینک کی رپورٹ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا ملکی معیشت میں بہتری آرہی ہے ،برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی آرہی ہے ،روپے کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے ، غیرملکی سرمایہ کاری بڑھے گی اور روز گار ملے گا، عوام سمجھتی ہے کہ ملک میں معاشی استحکام کے لئے عدم استحکام سے بچنا ہوگا،پاکستان کے عوام سیاسی سمجھ رکھتے ہیں اور کسی انتشار کا شکار نہیں ہونگے ۔برطانوی شاہی جوڑے کے دورے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا برطانوی شاہی جوڑا پاکستان کا سفیر بن کر واپس گیا۔افغانستان میں امن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا افغانستان میں امن کے قیام کیلئے ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی ۔