گزشتہ روز عوامی جمہوریہ چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی 3 سال کے لئے ملازمت میں توسیع کا خیر مقدم کرتے ہُوئے کہا ہے کہ ’’ جنرل باجوہ کی زیر کمان فوج ملکی سلامتی، خود مختاری، علاقائی امن و استحکام برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرے گی‘‘۔ دوسری خبر یہ ہے کہ ’’ چین کے وزیر خارجہ "Mr. Wang Yi" ۔6 ستمبر کو پاکستان کے یوم دفاع میں شرکت کریں گے اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور عسکری قیادت سے بھارتی وزیراعظم مسٹر نریندر مودی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی فیصلوں کے نتیجے میں خطے کے امن و امان پر عوامی جمہوریہ چین کی اعلیٰ قیادت کے مؤقف کی حمایت پر مزید روشنی ڈالیں گے ‘‘۔ معزز قارئین!۔ 6 ستمبر 1965ء کو بھارتی جارحیت کے خلاف ’’ارضِ پاک‘‘ کے دفاع کے لئے پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کی طرف سے پیش کی گئی قربانیوں کی یاد میں ، ہم ہر سال 6 دسمبر کو یوم دفاع مناتے ہیں۔ 23 مارچ 2019ء کو جب ’’ یوم پاکستان‘‘ ( Pakistan Day) میں یکجہتی اور فوجی طاقت کا شاندار مظاہرہ کِیا گیا۔ریاست پاکستان کے چاروں ستونوں (پارلیمنٹ، حکومت، عدلیہ اور میڈیا ) سمیت مسلح افواجِ پاکستان ،پاکستان کے سارے طبقوں اور عوام نے متحد ہو کر ’’ یوم پاکستان‘‘ منایا ۔ پاکستان کی مسلح افواج کی شاندار پریڈ میں دوست ممالک ’’ عوامی جمہوریہ چین، جمہوریہ تُرکیہ ، سعودی عرب ، بحرین، رومانیہ اور آذر بائیجان کے دستوں نے بھی حصّہ لِیا۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دینے والے ٹینکوں ، میزائلوں اور جنگی طیاروں کی گھن گرج اور دیگر جنگی سامان کی نمائش کے مناظر ۔ پاکستان کے تمام نیوز چینلز پر پوری دُنیا کو دِکھائے گئے ۔ قومی نغموں اور جنگی ترانوں نے قوم کا لہو گرما دِیا تھا ۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں بھی اِن ملکوں کے علاوہ کئی اور دوست اور برادر ملکوں نے بھی پاکستان کی بھرپور امداد کی تھی اور عوامی جمہوریہ چین تو، سب سے آگے تھا۔ معزز قارئین!۔ مَیں کئی بار لکھ چکا ہُوں کہ ’’ سوویت یونین کسی دَور میں دوسری بڑی عالمی سپر پاور تھی۔ لیکن، وہ دوسرے ملکوں میں انقلاب ؔ "Export" کرنے کی پالیسی کی وجہ سے کالعدم ہوگئی لیکن، عوامی جمہوریہ چین نے کسی دَور میں بھی اپنا انقلابؔ ایکسپورٹ کرنے کی کوشش نہیں کی ، بلکہ اُس نے اپنی "Love Export Policy" ۔ کے باعث محبت کرنے والوں کے دِل موہ لئے تھے / ہیں ۔ ’’مدینۃ اُلعلم ‘‘پیغمبر انقلاب صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم نے مسلمانوں کو ہدایت کی تھی کہ ’’ علم حاصل کرو ! ، خواہ تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے ‘‘۔ اُس وقت چین میں کاغذ ایجاد ہو چکا تھا اور لکڑی کے "Blocks" (ٹھپوں ) کے ذریعے کتابیں چھپنا شروع ہو گئی تھیں ۔ یقینا آنحضرت ؐ کو اِس کا ادراک تھا ۔ ستمبر 1965ء میں جمہوریہ چین کے بانی ’’چیئرمین مائوزے تنگ‘‘ (Mao Zedong)حیات تھے ۔ اُن کا انتقال 9 ستمبر 1976ء کو ہُوا۔ پاکستان کے عوام اب بھی اُن کا بہت احترام کرتے ہیں ۔فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے سابق وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو 30 نومبر 1967ء کو اپنی ’’پاکستان پیپلز پارٹی ‘‘ قائم کی تو ، اپنے لئے ’’چیئرمین ‘‘ کا عہدہ پسند کِیا ۔ یعنی ۔ چین میں چیئرمین مائوزے تنگ اور پاکستان میں چیئرمین بھٹو ۔ چیئرمین بھٹو چین کی طرز کا ’’سوشلزم‘‘ نافذ کرنے کے لئے اپنے عوامی جلسوں میں ’’ مائو کیپ ‘‘ پہن کر اور مائوزے تنگ کے انداز میں دونوں ہاتھ اُٹھا کر عوام سے داد وصول کرتے رہے لیکن، اُنہوں نے اقتدار میں آ کر غریبوں کے حق میں انقلاب لانے کا وعدہ پورا نہیں کِیا۔ جنابِ بھٹو کی بیٹی محترمہ بے نظیر بھٹو اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دونوں ادوار میں ’’مائو کیپ ‘‘ پہن کر عوامی جلسوں سے خطاب کِیا کرتی تھیں اور صدرِ مملکت بن کر ’’ دامادِ بھٹو ‘‘ آصف علی زرداری بھی لیکن، اُنہوں نے غریبوں کے حق میں انقلاب لانے کے لئے کچھ نہیں کِیا اور نہ ہی جنرل ضیاء اُلحق کے مارشل لاء کی پیداوار میاں نواز شریف اور کسی دوسرے نے ۔ وزیراعلیٰ کی حیثیت سے خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف بھی اِسی طرح کا ڈرامہ کِیا کرتے تھے ۔ اُنہوں نے تو، مارچ 2015ء میں یہ بھی مشہور کر رکھا تھا کہ ’’ عوامی جمہوریہ چین کے ’’ کارپوریٹ سیکٹر ، تجارتی اداروں اور سرکاری اور نیم سرکاری محکموں میں ، تیز رفتاری ، غیر معمولی لگن اور محنت سے کام کرنے والوں کو ’’شہباز شریف کے شاگرد ‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے ‘‘۔ 31 جنوری 2015ء کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہُوئے امیر جمعیت عُلماء اسلام ( فضل اُلرحمن گروپ) نے کہا تھا کہ ’’ مَیں کبھی چین نہیں گیا لیکن، چھوٹے صوبوں کو اُن کے حقوق دِلوانے کے لئے مَیں چین بھی جانے کو تیار ہُوں ؟‘‘۔ مَیں نے ’’ چلتے ہو تو چین کو چلئے !‘‘ کے عنوان سے اپنے 3 فروری کے کالم میں لکھا تھا کہ ’’ پاکستان کے عام لوگ فضل اُلرحمن صاحب سے پوچھ سکتے ہیں کہ ’’ خدانخواستہ کیا پاکستان کے چھوٹے صوبوں کے حقوق عوامی جمہوریہ چین نے غصب کر رکھے ہیں ؟ یا سیاست کاری میں اُن کے ’’ بڑے حصہ دار ‘‘ وزیراعظم نواز شریف ؟‘‘۔ معزز قارئین! ۔ مجھے دو بار عوامی جمہوریہ چین کے دورے پر جانے کا موقع ملا ۔ پہلی بار دس سینئر صحافیوں کے ساتھ (اُن دِنوں ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیخ رشید احمد کی قیادت میں اور دوسری بار وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی وزارتِ عظمیٰ کے دوسرے دَور میں اُن کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے ۔ دونوں بار مَیں چین سے جتنا بھی علم حاصل کر سکا مَیں نے کِیا اور پاک چین دوستی کے بارے میں کئی نظمیں لکھیں ۔ روزنامہ ’’92 نیوز‘‘ کے گروپ ایڈیٹر برادرِ عزیز ارشاد احمد عارف (اُن دِنوں ) روزنامہ ’’ نوائے وقت ‘‘ کے ڈپٹی ایڈیٹر تھے جب ، موصوف ستمبر 1999ء میں عوامی جمہوریہ چین کے دو ماہ کے دورے پر گئے اور واپسی پر اِنہوں نے ’’ دیوارِ چین کے اُس پار ‘‘ کتاب لکھی ۔ دسمبر 2015ء تک اُس کے تین ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں ۔ نامور ادیبوں ، صحافیوں اور دانشوروں نے کتاب کی تعریف کی لیکن، کئی ( ناراض قسم کے ) احباب نے یہ بھی کہا کہ ’’ یار ارشاد احمد عارف!۔ تمہیں چین میں ہر طرف خوبیاں ہی خوبیاں نظر آئیں کوئی خامی نظر نہیں آئی؟۔ تو عارف صاحب نے کہا کہ ’’ مَیں تو دوست ملک میں خوبیاں تلاش کرنے اور کچھ سیکھنے ہی گیا تھا ، خامیوں کی طرف تو ، میرا دھیان ہی نہیں گیا‘‘۔ پاک چین دوستی کے 60 سال مکمل ہونے پر 2011ء میں شائع ہونے والی مدینہ منّورہ میں ’’ نظریۂ پاکستان فورم‘‘ کے صدر ڈاکٹر خالد عباس کی نظموں کا مجموعہ ( پاک چین دوستی ) بھی خاصے کی چیز ہے ۔ اُن نظموں کا چینی زبان میں ترجمہ ، اردو زبان کے عالم و فاضل چینی شاعر انتخاب عالمؔ نے کِیا ، جو پاکستان کے ادبی حلقوں کے انتہائی پسندیدہ شاعر ہیں ۔ تحریک پاکستان کے ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن ماشاء اللہ !۔ 95 سالہ چاچا غلام نبی بختاوری کے فرزند ِ اوّل ’’ پاکستان کلچرل فورم‘‘ اسلام آباد کے چیئرمین برادرِ عزیز ظفر بختاوری 7/8 بار عوامی جمہوریہ کے دورے پر جا چکے ہیں ۔ اُنہوں نے آخری دورۂ چین ۔ اگست 2016ء میں کِیا۔ 1998ء میں ظفر بختاوری نے حج بیت اُللہ کی سعادت حاصل کی ۔ مَیں اُنہیں مبارک باد دینے گیا تو، نہ جانے کیوں میری زبان سے بابا بُلّھے شاہ قادری قصوریؒ کا یہ مصرع نکل گیا کہ … حاجی لوک مکّے نُوں جاندے ، تے میرا رانجھا ماہی مکّہ ! …O… لیکن، ابھی ابھی ظفر بختاوری کے دونوں بیٹوں ( میرے بھتیجوں ) احسن ظفر بختاوری اور وقار ظفر بختاوری نے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کر لی ہے تو، مَیں نے اُنہیں دِل سے مبارک باد دے دِی ہے ۔ بہرحال مجھے خُوشی ہے کہ ’’ 6 ستمبر کو جب، عوامی جمہوریہ کے وزیر خارجہ "Mr. Wang Yi" پاکستان کے یوم دفاع میں شریک ہوں گے تومجھے الیکٹرانک میڈیا پر "China`s Love for Pakistan on Defence Day!"۔ کے مناظر دیکھ کر بہت خوشی ہوگی اور پاکستان کے حکمرانوں کو اور عوام کو بھی ۔