امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پاکستان اور اہل پاکستان کے بارے میں نازیبا "Tweet" جاری کئے جانے پر وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ’’جوابِ آں غزل ‘‘کے طور پر جو کچھ کہا اُس کی پوری قوم نے حمایت کی ہے ۔ حکومت ، حزب اختلاف کی تمام جماعتیں اور عسکری قیادت ایک "Page" پر ہیں اور الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا بھی ۔اِس طرح کی صورت حال اُس وقت پیدا ہُوئی تھی جب، 6 ستمبر 1965ء کو بھارت نے پاکستان پر اچانک جارحانہ حملہ کردِیا تھا ۔ شاید صدر ڈونلڈ ٹرمپ ، امریکی انتظامیہ اور میڈیا کو وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اِس طرح کے جرأت مندانہ جواب کی توقع نہیں تھی کیونکہ اِس سے پہلے ’’احکم اُلحاکمین‘‘ امریکہ کو ، پاکستان کے اکثر فدوی قسم کے صدور اور وزرائے اعظم سے واسطہ پڑا ہے ۔ میڈیا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اِن بیانات کو ’’ ہرزہ سرائی ‘‘ اور وزیراعظم عمران خان کے بیان کو ’’ مُنہ توڑ جواب‘‘ قرار دِیا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’’ صدر ٹرمپ کے غلط بیانات پاکستان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے ، امریکہ اپنی ناکامیوں پر پاکستان کو قربانی کا بکرا نہ بنائے، ٹرمپ اپنا ریکارڈ درست کر لیں ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اپنی 70 ہزار قیمتی جانیں قربان کی ہیں اور 16482 ارب روپے کا مالی نقصان اٹھایا جب کہ ، امریکہ نے ہمیں محض 2686 ارب روپے کی حقیر امداد دِی‘‘۔ وزیراعظم عمران خان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا کہ ’’ وہ بتائیں کہ ہم سے زیادہ قُربانیاں کِس ملک نے دِی ہیں؟۔ ہم نے امریکی جنگ کی بھاری قیمت چکائی ہے لیکن، اب ہم صِرف وہی کریں گے جو ہمارے اور ہمارے لوگوں کے مفاد میں ہوگا‘‘۔ معزز قارئین!۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف ( اور اُن کے "His Master's voice" وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ) امریکی صدور جارج ڈبلیو بش (جونیئر)، باراک اوبامہ اور ڈونلڈ ٹرمپ کے شاگرد پیشہ ؔہی بنے رہے ۔ کیونکہ اُن کے ، اُن کی اولاد یا رشتہ داروں کے امریکہ اور دوسرے ملکوں میں کاروباری مفادات تھے/ ہیں ۔ امریکہ کی دو بڑی پارٹیوں ’’ری پبلیکن پارٹی ‘‘کا انتخابی نشان ’’ دولتّی مارتا ہُوا گدھا ‘‘ (Kicking Donkey) ہے اور ’’ ڈیمو کریٹک پارٹی‘‘ کا انتخابی نشان ’’ہاتھی‘‘ (Elephant) ہے۔ ’’ ڈیمو کریٹک پارٹی‘‘ دُنیا کی واحد سیاسی پارٹی ہے جس نے گدھے کو ایک مظلوم اور سِتم رسیدہ جانور کے طور پر نہیں بلکہ ایک مدافعت کار ، جُرأت مند ، اپنے حقوق کی حفاظت کے لئے لڑنے والے اور جارح جانور کے طور پر پیش کِیا ہے۔ حضرت عیسیٰ ؑ یروشلم میں جِس گدھے پر سوار ہوئے تھے وہ بہت معزز اور شریف گدھا تھا لیکن اُس کے بارے میں ایک ضرب اُلمِثل ہے کہ ۔ ’’ خرِ عیسیٰ ؑ اگر بمکّہ روَد ، چُوں بیاید ، ہنُوز خربا شد ۔ (یعنی ۔ حضرت عیسیٰ ؑ کا گدھا بے شک مکہ سے بھی ہو آئے تب بھی وہ گدھا ہی رہتا ہے )۔ ہاتھی ۔ گدھے سے زیادہ طاقتور جانور ہے ۔ ہندو دیو مالا کے مطابق تباہی و بربادی کے دیوتا ’’بھگوان شِوا‘‘ اور اُن کی پتنی ( بیوی) ’’پاروتیؔ ‘‘کے بیٹے ’’ گنیش جی‘‘ کا سر ہاتھی کا اور جِسم انسان کا تھا ۔ ہندو قوم ہر دیوتا کی پُوجا کرنے سے پہلے ’’ گنیش جی‘‘ کی پوجا کرتی ہے اور اپنے ہر کام کے افتتاح کو ’’ شری گنیش‘‘ کہتی ہے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ صاحب نے اپنی صدارتی مہم شروع کی تو، بھارت کے کئی مندروں میں اُن کی کامیابی کے لئے پوجا کی گئی تھی۔ ممکن ہے بھارت کے ہندو پنڈتوں کو یہ علم ہوگیا ہو گا کہ ’’ اُن کے دیوتا "Ganesha" جی نے جناب ڈونلڈ ٹرمپ کے روپ میں نئے سرے سے جنم لِیا ہے ‘‘۔شاید یہی وجہ تھی کہ اپنی انتخابی مہم کے دوران جناب ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنی تقریروں میں کئی بار "I Love India and Indians" کہا لیکن نہ جانے کیوں انتخاب جیتنے کے بعد جناب ڈونلڈ ٹرمپ نے شاید وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کو خُوش کرنے کے لئے ایک بار کہہ دِیا تھا کہ "I Love Pakistan" ۔9 نومبر 2016ء کو ’’ڈیمو کریٹک پارٹی‘‘ کے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی اہلیہ "Hillary Clinton" کو شکست دے کر "Mr. Donald Trump" صدر امریکہ منتخب ہُوئے تو، 11 نومبر 2016ء کو میرے کالم میں میرے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اِس انداز میں درخواست کی تھی کہ … کِیتا اے کمال ، ماریا کِنا سُوہنا "Jump" جی! ہیلریؔ سیاست تُسِیں کردِتّی "Dump" جی ! مودی ؔجی نُوں جِنّا چاہو کر دے رہَو ، "Pump" جی ! ساڈے نال وی یاری لائو "Donald Trump" جی! معزز قارئین!۔ 19 مئی 2017ء کو سعودی عرب کے داراُلحکومت ’’ ریاض‘‘ میں تقریباً34 مسلمان ملکوں کے سربراہوں کی کانفرنس میں جناب ڈونلڈ ٹرمپ مہمان خصوصی تھے ۔ اُس موقع پر اُنہوں نے اپنے "The New World Order"کا اعلان کرتے ہُوئے خواہش ظاہر کی تھی کہ ’’ اگر مُسلمان، یہودی اور عیسائی مِل جائیں تو دُنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے‘‘ لیکن موصوف نے وضاحت نہیں کی کہ اسلام ، یہودیت اور عیسائیت ، تین مختلف مذاہب کے لوگ کس بنیاد اور کس شرط پر مِل جائیںاور کِس مقام پر؟ ‘‘ ۔اِس سے پہلے جب ، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ "First Lady Melania Trump" اور اپنی بیٹی "Ivanka Trump" اور ایک بڑے وفد کے ساتھ ریاض پہنچے تو سعودی بادشاہ عزّت مآب شاہ سلمان نے ائیر پورٹ پر اُن کا استقبال کِیا ۔ مَیں نے الیکٹرانک میڈیا اور دوسرے دِن پرنٹ میڈیا پر ہوائی اڈے پر شاہ سلمان کو امریکی خاتونِ اوّل سے ہاتھ ملاتے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شاہ سلمان کے آگے سر جھکاتے ہُوئے دیکھا جب شاہ سلمان اُنہیں سعودی عرب کا اعلیٰ ترین اعزاز (میڈل) پہنا رہے تھے ۔ شاہ سلمان نے دورۂ سعودی عرب کے دوران خاتونِ اوّل امریکہ اور اُن کی بیٹی کو ’’Scarf‘‘ سے مستثنیٰ قرار دے دِیا ہے ۔ شاہ سلمان کا یہ حکم بھی جاری ہوگیا ہے کہ ’’صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ اور بیٹی سعودی عرب میں جیسا بھی چاہیں لباس پہن سکتی ہیں؟‘‘ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شاہ سلمان اور شاہی خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ ہاتھ میں تلوار پکڑ کر سعودی عرب کا روایتی رقص کِیا ۔ 20 مئی 2017ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ’’ہاتھی والے پھر حرکت میں آگئے‘‘۔ اور 24 مئی کے کالم کا عنوان تھا "P.M. Nawaz Sharif- "Man out of the Match"۔ دراصل کانفرنس کی تصاویر اور خبروں سے پتہ چلا کہ وہاں ’’جنرل راحیل شریف بہت رش لے رہے ہیں ‘‘ لیکن اِس کے برعکس اسلامی دُنیا کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کو ( اُن کی اور حکومتِ پاکستان کی خواہش کے باوجود ) ’’Ignore‘‘ کِیا گیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنی تقریر میں پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو دہشت گردی سے متاثرہ ملک قرار دِیالیکن پاکستان کا ذکر تک نہیں کِیا۔ وزیراعظم نواز شریف کے سرکاری وفد میں پانامہ کیس میں (مُدعا الیہان ) اُن کے دونوں بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کے وکیل شیخ محمد اکرم بھی ’’قطری شہزادہ ‘‘ کے خط کی اصلیت جاننے کے لئے امیر قطر اور کچھ ’’ غریبانِ قطر‘‘ گپ شپ لگاتے دکھائی دئیے۔ قصہ مختصر یہ کہ ’’ امریکہ ، عرب ، اسلامک کانفرنس میں وزیراعظم نواز شریف کو "Isolated" کردِیا گیا تھا۔ معزز قارئین!۔ وزیراعظم عمران خان کا معاملہ مختلف ہے ۔ وہ تو، ہر میدان میں "Man of the Match" رہے ہیں ۔ مجھے یاد آیا کہ ’’ فیلڈ مارشل صدر محمد ایوب خان نے اپنے آخری دَور میں صدر امریکہ "Lyndon B. Johnson" کو مخاطب کرتے ہُوئے اپنی خُود نوشت شائع کی تھی جس کا عنوان تھا "Friends not Masters" ۔ لیکن ،جناب عمران احمد خان نیازی نے تو، اپنی وزارتِ عظمیٰ کے 100 دِن مکمل ہونے سے پہلے ہی اپنا "Trump Card" ( تُرپ کا پتہّ ) پھینک کر ہمارے سابق حکمرانوں کو شرمندہ اور پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند کر دِیا ہے ۔ اپنے دورہ ملائیشیا کے دَوران وزیراعظم عمران خان کا یہ اعلان کہ ’’ پاکستان مذاہب کی ہتک (Defamation) روکنے کے لئے عالمی کنونشن پر دستخط کروائے گا ‘‘۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے "New World Order" کا جواب ہے؟۔