Common frontend top

آصف محمود


صدر محترم کا ٹویٹ: چند اہم سوالات


صدر محترم جناب عارف علوی کا ٹویٹ پڑھا تو منیر نیازی یادآ گئے: پھر ایک دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا معلوم یہ ہوتا ہے کہ پاکستانیوں کا معاملہ بھی منیر نیازی جیسا ہے ، ایک دریا کے پار اترتے ہیں تو دوسرے دریا کا سامنا ہوتا ہے۔ ایک بحران سے نکلتے ہیں تو دوسرا بحران دامن سے لپٹ چکا ہو تا ہے۔ معلوم نہیں یہ سب اتفاق ہے یا اسے اہتمام قرار دیا جائے۔اب صدر محترم کے ٹویٹ سے جو بحران پیدا ہوا ہے ، اس کی سنگینی
پیر 21  اگست 2023ء مزید پڑھیے

اسلام آباد کو صوبہ بنایا جائے

هفته 19  اگست 2023ء
آصف محمود
بابر اعوان صاحب نے اسلام آباد کو باقاعدہ صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا تو خوش گوار حیرت ہوئی کہ دیر سے ہی سہی ، کسی نے تو اسلام آ باد کے حقیقی مسئلے کو موضوع بنایا ۔ اسلام آباد میں بظاہر تو بڑا حسن انتظام نظر آتا ہے کہ اقتدار کا مرکز یہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے رہائشی پاکستان کے تمام شہروں سے زیادہ بے بس ہیں ۔ یہاں کے عوام حشرات الارض کی طرح یہاں کی افسر شاہی کے رحم و کرم پر ہیں۔ ان کی اپنی نہ کوئی آواز ہے نہ کوئی فورم ہے۔
مزید پڑھیے


15 اگست، یوم سیاہ : ہمارا شاعر اور ادیب کہاں ہے؟

منگل 15  اگست 2023ء
آصف محمود
آج 15 اگست ہے۔ بھارت کا یوم آزادی ، مقبوضہ کشمیر میں جسے یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ وادی میں سنگینوں کے پہرے ہیں۔ سید علی گیلانی کے مزار پر کسی کو فاتحہ کی اجازت نہیں ، ان کے اہل خانہ پر مقدمے قائم ہو چکے ہیں کہ سید علی گیلانی کے جسد خاکی کو پاکستانی پرچم میں کیوں لپیٹا۔ یسین ملک کے عدالتی قتل کی تیاریاں ہیں ۔ وادی میں ظلم اور اس کے مقابل عزیمت کا ایک حیران کن باب عشروں سے لکھا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہمارا ادیب اور شاعر کہاں
مزید پڑھیے


کشمیر کا 14 اگست کب ہو گا؟

پیر 14  اگست 2023ء
آصف محمود
اسلام آباد میں ایک تقریب تھی اور جنوبی ایشیاء میں امن کے امکانات پر بات ہو رہی تھی۔ ایک صاحب نے کہا:امن کے لیے ضروری ہے کہ ہم 14 اگست1947ء کی نفسیات سے باہرنکلیں ، ہم وہیں اٹک کر رہ گئے ہیں۔شرکاء نے خوب داد دی اور مقررین نے بعد کی ساری غزل اسی زمین پر کہنا شروع کر دی۔ میری باری آئی تو میں نے عرض کی کہ آپ ہمیں 14 اگست1947 کی نفسیات سے باہر نکلنے کا کہہ رہے ہیں ، ہم تو ابھی 4 مئی 1799 کی نفسیات سے باہر نہیں نکل سکے
مزید پڑھیے


تو جناب یہ تھی ہماری معزز پارلیمان

هفته 12  اگست 2023ء
آصف محمود
پارلیمان کی مدت تمام ہوئی ۔ سوال یہ ہے کہ اس کی کارکردگی کیا ہے؟ اس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں ہے یا بائیں ہاتھ میں؟ یہ اپنی ذمہ داریوں کے باب میں سرخرو ہوئی یا اپنے ورثے میں ندامت چھوڑ کر جا رہی ہے؟پارلیمان کی کارکردگی کا یہ عالم تھا کہ اوسطا ایک سال میں یہ صرف 90 دن اجلاس منعقد کر سکی۔ یعنی مجموعی طور پر یہ معززین کرام بارہ مہینوں میں سے صرف تین مہینے اپنے کام پر پائے گئے۔ تنخواہیں اور مراعات البتہ انہوں نے بارہ مہینوں کے حساب سے لیں۔ ایسے مزے
مزید پڑھیے



مقبوضہ کشمیر:خطرات بڑھ رہے ہیں

جمعرات 10  اگست 2023ء
آصف محمود
بھارت نے صرف یہ نہیں کیا کہ مقبوضہ کشمیر کو ناجائز طور پر اپنا حصہ قرار دے دیا بلکہ اس کی واردات اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان کے لیے غیر معمولی خطرات بڑھ رہے ہیں۔ داخلی سیاست کی دلدل میں تر پاکستان کی سیاسی اور ابلاغی اشرافیہ کے پاس کیا وقت ہے کہ ان منڈلاتے خطرات کا ادراک کر سکے؟ کہانی محض اتنی نہیں کہ بھارت نے آرٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر کو دی گئی داخلی خود مختاری ختم کر دی ہے ، کہانی اس کے بعد سے شروع ہو رہی ہے اور
مزید پڑھیے


نگران وزیر اعظم؟

منگل 08  اگست 2023ء
آصف محمود
نگرا ن وزیر اعظم کا تعین کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔ اس حوالے سے آپ بحث مباحثے تو بہت سن رہے ہوں گے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ آئین کے مطابق نگران وزیر اعظم کیسا ہونا چاہیے؟ نگران وزیر اعظم کے حوالے سے جب بات ہوتی ہے تو بنیادی نکتہ یہ ہوتا ہے کہ اسے غیر جانبدار ہونا چاہیے۔ آپ کو شاید یہ جان کر حیرت ہو آئین کے مطابق نگران وزیر اعظم کے لیے غیر جانب دار ہونا ضروری نہیں۔فیصلہ سازوں نے آئین میں ایسی کوئی شرط نہیں رکھی ۔ انہوں نے پورا انتظام کر
مزید پڑھیے


کشمیر: پانچ اگست سے پانچ اگست تک

هفته 05  اگست 2023ء
آصف محمود
پانچ اگست 2019ء سے پانچ اگست 2023 ء آ گیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان سالوں میں کشمیر کی قانونی حیثیت پر کوئی فرق پڑا ہے یا انٹر نیشنل لاء کی روشنی میں معاملہ آج بھی وہی ہے جو پانچ اگست 2019کو تھا؟ یعنی آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد کشمیر کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ کیا کشمیر اب بھارت کا حصہ بن چکا ہے؟ کیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں طے کردہ اصول بھارت کی فاشسٹ حکومت کی قانون سازی سے ختم ہو جاتے ہیں؟ کیا بھارت عالمی برادری کا رکن ہونے کی
مزید پڑھیے


پاک چائنا گوادر یونیورسٹی ، لاہور

جمعرات 03  اگست 2023ء
آصف محمود
یہ یہی چند ماہ پہلے کی با ت ہے۔ اسلام آباد میں ایک تقریب میں وزیر تعلیم جناب رانا تنویر صاحب خطاب فرما رہے تھے کہ ہم نے مزید یونیورسٹیوں کی اجازت نہیں دینی ، یہ کاروبار بن چکا ہے اور غیر ضروری طور پر پھیل چکا ہے ۔ اور پھر ہی چند ہی ماہ بعد ایک دن میں ، بغیر کسی غوروخوض کے ، ہماری پارلیمان نے مزید 26 یونیورسٹیاں بنانے کا بل پاس کر دیا۔ جسے یہ حسن ظن ہے کہ اس قانون سازی کے پیچھے صرف تعلیم سے محبت ہے اور مختلف پارلیمنٹیرین حضرات کا کوئی مالی
مزید پڑھیے


معیشت اور ہمارا یاجوج ماجوج

منگل 01  اگست 2023ء
آصف محمود
سینیٹر مشتاق احمد خان کے سوال پر حکومت کا جواب پڑھا کہ سرکاری اداروں کے 189000 ملازمین نے صرف اس ایک سال میں 8ارب 19 کروڑ کی بجلی مفت استعمال کی تو مجھے محمد صالح عباد کی کتاب ’ سلطنت عثمانیہ کا زوال ‘ یاد آ گئی۔ کتاب کے ابتدائیے میں اس زوال کے اسباب بیان کرتے ہوئے ایک جگہ پر و ہ لکھتے ہیں کہ اس سلطنت کو اس کی افسر شاہی کا یاجوج ماجوج کھا گیا۔ صالح عباد کے مطابق زوال کی بہت ساری وجوہات میں سے ایک وجہ دربار شاہی اور اس سے جڑی اشرافیہ کے
مزید پڑھیے








اہم خبریں