Common frontend top

آصف محمود


دینی مدارس کے طلبا نسبتاًسنجیدہ کیوں ہیں؟


اس بات پر متعدد اہل علم کا اتفاق ہے کہ دینی مدارس کے طلباجدید تعلیمی اداروں کے طلبا کی نسبت زیادہ سنجیدہ ہیں، ان کا علمی ذوق بہتر ہے، وہ اہم قومی امور پر غوروفکر کی زیادہ اہلیت رکھتے ہیں اور ان کے رویوں میں متانت اور ٹھہرائو جدید تعلیمی اداروں کے طلباء کی نسبت بہت زیادہ ہے۔سوال یہ ہے کہ اس کی وجوہات کی ہیں؟ یہ بات کسی مفروضے پر مبنی نہیں بلکہ میرے مشاہدے کی ہے کہ دینی مدارس کے طلباء کے رویوں میں فکری پختگی زیادہ ہے ۔ برادر مکرم ڈاکٹر محمد مشتاق ، برادرم ڈاکٹر حسن الامین
منگل 03 جنوری 2023ء مزید پڑھیے

ٹیکنو کریٹس کی حکومت

هفته 31 دسمبر 2022ء
آصف محمود
ٹیکنو کریٹس کی حکومت پر بحث شروع ہو چکی ہے۔ اس بحث سے مگرمیرا کوئی لینا دینا نہیں۔ اصل سوال کچھ اور ہے ۔سوال یہ ہے کہ اس سیاست نے اور اس پارلیمان نے آج تک عوام کے لیے کچھ کیا ہے تو بتا دیجیے؟ اہل سیاست کے پاس اگر اس سوال کا کوئی جواب ہے تو وہ تسلی رکھیں عوام ان سے بہت محبت کرتے ہیں وہ کسی بھی ٹیکنو کریٹ سیٹ اپ کو قبول نہیں کریں گے۔ لیکن اگر اہل سیاست کے پاس اس سوال کا جواب نہیں ہے تو پھر انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اصل
مزید پڑھیے


سیدوں کالڑکابازی لے گیا

جمعرات 29 دسمبر 2022ء
آصف محمود
ہم دیکتے ہی رہ گئے اور ترکھانوں کا لڑکابازی لے گیا۔اقبال ؒ سے منسوب یہ فقرہ جب پہلی بار پڑھا تو سوچا کہ یہ بازی لے جانے کے لیے قدرت ترکھانوں کے لڑکوں ہی کا انتخاب کیوں کرتی ہے ۔ اشرافیہ اور اس کے لڑکے بازی لے جانے کے لیے میدان عمل میں کیوں نہیں آتے؟ مسیحی مسلم یگانگت کے باب میں آج برادر مکرم سبوخ سید کچھ یوں بروئے کار آئے ہیں کہ دیوار دل پر ایک بار پھر اقبال ؒ نے دستک دی ہے ا ور ایسے محسوس ہو رہا ہے جیسے کوئی سرگوشی کر رہا ہو کہ
مزید پڑھیے


میثاق اخلاقیات

منگل 27 دسمبر 2022ء
آصف محمود
سیاست نے اپنی اور خالص اپنی ضروریات کے لیے میثاق جمہوریت کیا تھا۔ اس کی حاجت انہی کو تھی جو کشمکش اقتدار میں حریف تھے۔ سماج کو اب ایک اور میثاق کی ضرورت ہے ۔ایک ایسے میثاق کی جس میں بنیادی اخلاقیات کے باب میں کوئی اتفاق رائے وضع کیا جائے۔ سوال یہ ہے کیا اہل سیاست میثاق اخلاقیات کر پائیں گے؟ اس سوال کا جو بھی جواب ہو حقیقت یہ ہے کہ سیاست دان بہت تیزی سے نا معتبر ہوتے جا رہے ہیں۔ انہیں اس بات کا احساس نہیں کہ سیاست کی طاقت اصل میں اخلاقی طاقت ہے۔ یہ آئینی
مزید پڑھیے


سخی بلاول سلطان؟

هفته 24 دسمبر 2022ء
آصف محمود
وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو نے کہا ہے: وہ پاکستان کے واحد وزیر خارجہ ہیں جو اپنا ٹکٹ خود خریدتا ہے اور ہوٹل کا بل بھی خود ہی ادا کرتا ہے اور بیرون ملک اخراجات کا بوجھ قومی خزانے پر نہیں ڈالتا۔ یہ بیان پڑھ کر میں سوچ رہا ہوں کہ وہ کہنا کیا چاہتے ہیں؟ ایک وزیر خارجہ کی کارکردگی کا اصل معیار کیا ہے؟ کیا یہ معیار ہے کہ اس کی خارجہ پالیسی کے نتیجے میں ملک کو کیا حاصل ہو یا معیار یہ ہے کہ اس نے بیرون ملک دوروں پر ٹکٹ خود لیا تھا یا قومی خزانے
مزید پڑھیے



شیخ مجیب : جمہوریت پسند یا فاشسٹ ؟

جمعرات 22 دسمبر 2022ء
آصف محمود
بنگلہ دیش کے قیام کے وقت شیخ مجیب مغربی پاکستان میں قید تھے۔ پاکستان نے انہیں رہا کر کے ان کے وطن بھیج دیا۔ لیکن اگست1975 میں بنگلہ دیش کی فوجی بغاوت میں انہیں ان کے بچوں ، بیوی ، بہو سمیت قتل کر دیا گیا۔ اہل خانہ میں صرف دو بیٹیاں بچ سکیں جو ملک سے باہر تھیں۔کیا کبھی ہم نے غور کیا کہ ساری خرابی اگر مغربی پاکستان کے فیصلہ سازوں ہی کی تھی تو بنگلہ دیش کی فوج نے اپنے بنگ بندھو کو تیسرے ہی سال کیوں قتل کر دیا؟ اسی سے متصل ایک سوال اور
مزید پڑھیے


اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد؟

منگل 20 دسمبر 2022ء
آصف محمود
اگر کے پی اور پنجاب کی اسمبلیاں تحلیل ہو گئیں تو کیا ہو گا اور کیا ہوناچاہیے؟ ان سوالات کا جواب پی ڈی ایم یا تحریک انصاف کے ہمدرد یا ناقد کی بجائے صرف پاکستان کے ایک عام شہری کے طور پر تلاش کیا جانا چاہیے۔ ہمارے ہاں سیاسی تقسیم اتنی منہ زور ہو چکی ہے کہ اس کے آگے سب کچھ غیر اہم سا ہو گیا۔ اب کسی بھی موقف اور کسی بھی معاملے کو دلیل کی بنیاد پر نہیں پرکھا جاتا۔ عصبیت کی بنیاد پر یہاں موقف اختیار کیا جاتا ہے اور وابستگی ہی سب سے بڑی دلیل ہے۔ معاشرہ
مزید پڑھیے


کیا ہم میجر اکرم شہید ( نشان حیدر) کو بھول گئے؟

هفته 17 دسمبر 2022ء
آصف محمود
سولہ دسمبر ایک اداس کر دینے والا دن ہے۔ اس دن وجود سے اتنے سوالات لپٹ جاتے ہیں کہ رو ح گھائل ہو جاتی ہے۔ ایسے ہی ڈھیر سارے سوالات میں سے ایک سوال ہلی کے شہید میجر محمد اکرم بھی ہیں۔یہ سوال پہلی بار وجود سے تب لپٹا جب بنگلہ دیش نے مطیع الرحمن کی قبر کشائی کر کے اس کی لاش بنگلہ دیش کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا اور ہم نے یہ مطالبہ منظور کر لیا۔ یہ 2006ء کی بات ہے جب میں نے چند سطریں لکھیں اور بنگلہ دیش میں قائم پاکستانی
مزید پڑھیے


چمن بارڈر سے لاہور دھماکے تک

جمعرات 15 دسمبر 2022ء
آصف محمود
ہمارے ایک طرف بھارت ہے جس کے دہشت گردوں کی لاہور دھماکے میں ملوث ہونے کی تمام تفصیلات وزیر داخلہ نے بیان کر دی ہیں اور ہماری دوسری جانب افغانستان ہے جدھر سے چمن میں براہ راست فائرنگ کر کے ہمارے آٹھ شہریوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔یہ صورت حال ہر سنجیدہ آدمی کو دعوت فکر دے رہی ہے۔ہم اگر سیاسی الزام و دشنام سے اوپر اٹھ سکیں تو اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارت تو ہمارا کھلا دشمن ہے۔ اس کے حولے سے کسی خوش فہمی میں مبتلا ہونے کی کوئی گنجائش ہی موجود نہیں ۔اس لیے
مزید پڑھیے


کاش ہم جانور ہوتے؟

منگل 13 دسمبر 2022ء
آصف محمود
حکومت پاکستان نے جانوروں کے حقوق کو نصاب کا حصہ بنانے کا خوش آئند فیصلہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ وطن عزیز میں انسانوں کے حقوق ابھی تک نصاب کا حصہ نہیں بنائے جا سکے۔پاکستان کے آئین میں انسانوں کے حقوق کے لیے ایک پورا باب مختص ہے۔ لیکن یہ حقوق آج تک نصاب میں جگہ نہیں پا سکے۔نصاب میں پڑھائے جانے سے شاید یہ خطرہ ہو کہ اس طرح سے لوگوں کو اپنے حقوق کا پتا نہ چل جائے ۔ پتا چل جائے گا تو پھر وہ حق مانگنا بھی شروع کر دیں گے۔مزید اہتمام یہ کیا گیا ہے
مزید پڑھیے








اہم خبریں