Common frontend top

آصف محمود


عدلیہ ، سوشل میڈیا اور معاشرہ


عدلیہ کے فیصلوں پر مناسب پیرائے میں علمی تنقید ایک الگ چیز ہے اور ایک کارٹل کی صورت بروئے کار آتے ہوئے عدلیہ کی تذلیل اور تضحیک بالکل ایک دوسری چیز ہے۔اول الذکر ایک ضروری چیز ہے اور نظام انصاف کی جورسپرسڈنس کے ارتقائی عمل میں معاون کا کردار ادا کرتی ہے لیکن دوسرا رویہ تباہ کن ہے اور تخریب کے سوا اس کا کوئی عنوان نہیں ہو سکتا۔ سوال یہ ہے کہ تضحیک اور تذلیل پر مبنی اس رویے کو کب تک برداشت کیا جائے گا؟اصلاح احوال کی کوئی صورت ہے یا نہیں ؟ ہمارے سامنے کی چیز ہے کہ
جمعرات 18 جنوری 2024ء مزید پڑھیے

کیا تحریک انصاف کو اس کے وکیلوں نے مروایا؟

منگل 16 جنوری 2024ء
آصف محمود
تحریک انصاف کے کارکنان اور مداح اگر عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو سخت سست کہہ کر اپنا کتھارسس فرما چکے ہوں تو انہیں اس سوال پر بھی غور فرما لینا چاہیے کہ ان کی جماعت کو اس حال تک پہنچانے میں خود ان کے وکیلوں نے کتنا اہم کردار ادا کیا ہے۔کہیں ایسا تو نہیں کہ عمران خان کے وکیلوں نے بھی وہی غلطی کی ہو جو بھٹو مرحوم کے وکیلوں نے کی تھی۔ بھٹو صاحب کے وکیلوں سے یہ بنیادی غلطی ہوئی کہ وہ اس مقدمے کو اس سنجیدگی سے لے ہی نہ سکے جس سے لینا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیے


اگر میں کسی کو بھی ووٹ نہ دینا چاہوں؟

هفته 13 جنوری 2024ء
آصف محمود
کیا کبھی آپ میں سے کسی نے سوچا ہے کہ اگر بیلٹ پیپر پر چار امیدوار ہوں اور آپ ان میں سے کسی کو بھی ووٹ نہ دینا چاہیں تو اس صورت میں آپ کیا کریں گے؟ کیا اس پارلیمان ، اس کے بنائے الیکشن ایکٹ ، الیکشن کمیشن اور ملک کے آئین و قانون نے آپ کے لیے اس صورت میں اظہار رائے کا کوئی مہذب اور قابل عمل راستہ چھوڑا ہے یا آپ کو ایک قانونی واردات کے ذریعے بے بس کر دیا گیا ہے کہ ان میں سے ہی کسی ایک کا انتخاب کرنا ہے
مزید پڑھیے


حسینہ واجد:اپنے باپ کے نقش قدم پر

جمعرات 11 جنوری 2024ء
آصف محمود
حسینہ واجد اپنے باپ شیخ مجیب کے نقش قدم پر چل رہی ہیں۔ یہ تومعلوم نہیں کہ انجام بھی یکساں ہو گا یا مختلف، تاہم مطالعہ پاکستان کے ناقدین نومولود مورخین کرام اگر اپنی نفسیاتی گرہیں کھول سکیں تو ’مطالعہ بنگلہ دیش‘انہیں دعوت فکر دے رہا ہے۔ جن کا خیال ہے کہ عوامی لیگ اور شیخ مجیب جمہوری قدروں اور ووٹ کو عزت دیتے دیتے ہم سے ناراض ہو گئے اور مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنا لیا،ان مورخین کرام کو عوامی لیگ کی جمہوری تاریخ کا مطالعہ کر لینا چاہیے۔ کسی کو یہ غلط فہمی ہے کہ مغربی پاکستان میں
مزید پڑھیے


سینیٹر مشتاق بنام چیئر مین کرکٹ بورڈ

منگل 09 جنوری 2024ء
آصف محمود
سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب نے کرکٹ میں شرمناک شکستوں کے بعد سینیٹ میں سوال پوچھا کہ چیئر مین پی سی بی کی اہلیت کیا ہے کہ انہیں کرکٹ بورڈ کی سربراہی دی گئی۔ جواب میں بتایا گیا کہ کرکٹ ان کا مشغلہ ہے۔یعنی شغل ہی شغل میں کرکٹ کا حشر نشر کر دیا گیا۔ سینیٹر صاحب یہ جواب ایوان بالا میں لہراتے رہے اور پڑھ کر سناتے رہے اور پوچھتے رہے کہ یہ منصب ایک ایسے شخص کو کیسے دیا جا سکتا ہے جس کا کرکٹ سے کوئی لینا دینا ہی نہ ہو اور کرکٹ جس کا صرف مشغلہ
مزید پڑھیے



ایک کروڑ میں قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا جا سکتا ہے؟

هفته 06 جنوری 2024ء
آصف محمود
گزشتہ کالم میں ذکر کیا گیاکہ کس طرح انتخابی عمل کو عام آدمی کی دسترس سے دور کر دیا گیا اور قانون سازوں نے پارلیمان میں بیٹھ کر کس طرح اپنے مفاد میں ایسی قانون سازی کی ہے کہ عملی طور پر قانون بے معنی ہو کر رہ گیا اوروہ جنگل کے بادشاہ قرار پائے ، انڈے دیں یا بچے دیں ، قانون کی مجال نہیں ان پر گرفت کر سکے۔آج اس دست ہنر کی مزید ہنر کاری کا جائزہ لیتے ہیں۔ اہل سیاست نے پارلیمان کے اندر تشریف فرما ہو کر اس انتخابی نظام کی یوں صورت گری
مزید پڑھیے


جناب چیف جسٹس کی خدمت میں

جمعرات 04 جنوری 2024ء
آصف محمود
چیف جسٹس جناب قاضی فائز عیٰسی صاحب کی ہدایت پر ،سپریم کورٹ میں مرحوم استاذ گرامی جناب جسٹس ڈاکٹر محمد الغزالی کی یاد میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔کسی عالم جج کی یاد میں ریفرنس کا انعقاد یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے اور قابل تحسین ہے۔ تاہم یہ ناکافی ہے۔ کیونکہ سپریم کورٹ کے جس شریعت اپیلٹ بنچ کے ڈاکٹر غزالی مرحوم جج تھے، وہ بنچ قریب 35 ماہ سے غیر فعال پڑا ہے اور اسے صرف جناب چیف جسٹس فعال بنا سکتے ہیں۔ تین سالوں میں کسی چیف جسٹس نے اسے
مزید پڑھیے


عام آدمی الیکشن کیوں نہیں لڑ سکتا؟

منگل 02 جنوری 2024ء
آصف محمود
سیاسی تلخیوں میں دوستیاں اور رشتے تک برباد کرنے پر تیار یہ زندہ اور پائندہ قوم اس سوال پر غور کیوں نہیں کرتی کہ کہ ایک عام آدمی الیکشن کیوں نہیں لڑ سکتا؟ کیا یہ الیکشنن صرف دولت مند اشرافیہ کا کھیل ہے اور کیا اس کھیل میں عام لوگوں کا کردار صرف یہ ہے کہ وہ اپنے اپنے حصے کے آقاؤں کی محبت میں سوشل میڈیا پر ایک دوسرے سے الجھتے رہیں اور دیہاتوں اور گاؤں میں دشمنیاں پالتے رہیں؟ عوام کو دھوکہ دینے کے لیے قانون سازوں نے انتخابی اخراجات کی بظاہر ایک حد مقرر کر رکھی ہے اور
مزید پڑھیے


افغانستان کی سٹریٹیجک ڈیپتھ پر بات کیوں نہیں ہوتی؟

هفته 30 دسمبر 2023ء
آصف محمود
پاکستان کے سٹریٹیجک ڈیپتھ کے تصور کو توسمجھے بغیر مشق ستم بنایا جاتا ہے اور آئے روز ریاست کو کٹہرے میں کھڑا کر لیا جاتا ہے لیکن حیران کن طور پر اس سٹریٹیجک ڈیپتھ کو کبھی زیر بحث نہیں لایا گیا جو افغان حکومتیں پاکستان میں تلاش کرتی رہیں اور جس کے نتیجے میں پاکستانی معاشرے کو ادھیڑ کر رکھ دیا گیا۔ قیام پاکستان کے وقت سے ہی افغانستان اپنے سٹریٹیجک ڈیپتھ کے تصور کے تحت پاکستان کی سلامتی سے کھیلتا رہا۔ ہمارے بعض قوم پرستوں کو متحدہ ہندوستان میں رہنے پر تو کوئی اعتراض نہ تھا اور انہوں نے
مزید پڑھیے


آئیے دیکھیے ، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہو رہی ہے

منگل 26 دسمبر 2023ء
آصف محمود
انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی تو جمع کرا دیے گئے۔ اب ان کی جانچ پڑتال کے نام پر جو مشق شروع ہو گی، کیا اس کی غیر سنجیدگی کا کسی کو اندازہ ہے؟ الیکشن ایکٹ کے باب 15 میں، کسی امیدوار کی اہلیت اور نا اہلی کو جانچنے کے دو پیمانے مذکور ہیں۔ پہلے اور بنیادی پیمانے کا تعلق آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 سے ہے۔ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 231 میں بھی قرار دیا گیا ہے کہ پارلیمان کا رکن بننے یا پارلیمان کا رکن رہنے کے لیے اہلیت کا معیار وہی ہو گا
مزید پڑھیے








اہم خبریں