Common frontend top

احمد اعجاز


بوڑھی عورت،چڑیاںاور آلنا


یہ پرانے دَور کا کمرہ تھا،اُونچا اور چوڑا، دو شہتیروں اوردودرجن کڑیوںنے چھت کا وزن اُٹھارکھا تھا۔سامنے اور پچھلی دیوار میں دو،دوروشن دان تھے۔دروازے کے دائیں بائیں کھڑکیاں تھیں۔پچھلی دیوار میں روشن دانوں سے تین فٹ نیچے سفیل تھی،جس میں تانبے،چینی ،سلور اور سٹیل کے برتن سجے تھے۔ کمرے کی ایک نکڑ میں، بڑی سی پیٹی اور پیٹی کے اُوپر تین ٹرنک موجود تھے۔بوڑھی عورت کی کھاٹ ایک شہتیر کے عین نیچے تھی۔بوڑھی عورت کے تین بیٹے تھے ،جو ایک مُدت پہلے الگ ہوئے،گھرٹکڑوں میں بَٹ گیا ،دو بیٹے شہر کے پوش علاقے میں اپنے بیوی بچوں سمیت جابسے،تیسرا سب سے
اتوار 07 جون 2020ء مزید پڑھیے

کٹاپھٹا

اتوار 31 مئی 2020ء
احمد اعجاز
ہم کہاں جارہے تھے؟معلوم نہیں ،مگر ہم جارہے تھے ،مناظر تھے فکر انگیز۔ایک موٹر سائیکل سوار،جس کی گردن پیچھے کو مڑی ہوئی تھی،بڑی مشکل سے سامنے کی اُور دیکھ پارہا تھا ،چلا آرہا تھا،یہ دودھ فروش تھا،موٹر سائیکل دودھ کے بڑے برتنوں کے نیچے دَبی پڑی تھی۔پوچھا’’گردن پیچھے کو کیوں مڑی ہوئی ہے؟‘‘بتایا ’’ایک مُدت ہوئی ایکسیڈنٹ ہوا ،تب سے اَب تک گردن ٹھیک نہ ہوئی،کام بھی مجبوری ہے‘‘اُسی جگہ ایک شخص گدھا ریڑھی میں بیٹھا اُونچی آواز میں گیت گائے جارہا تھا،جس کے بول سمجھ میں نہیں پڑرہے تھے،اُس کی بابت بتایا گیا کہ مجذوب ہے،بستی کا ہر آدمی
مزید پڑھیے


وہ تین راتیں اورڈاکٹر محمد اسلم بھلر

اتوار 17 مئی 2020ء
احمد اعجاز
وہ سال اُنیس صدستانوے ،مہینا دسمبر کا اور شدید پالے پڑنے کے دِن تھے۔یہ سردی پڑتی کہ ہڈیوں کے گُودے میں اُتر جاتی۔گہری دُھند،جو ماہِ نومبر سے شروع ہوگئی تھی ،نے دِن اور رات کی تمیزمٹاڈالی تھی۔دِن دوسے تین کے درمیان ذرادیر کو سورج دُھندسے جھانکتا پھر غائب ہوجاتا۔اِن خوف ناک شب وروز میں سے کوئی ایک لمحہ تھا کہ مجھے بخار نے آلیا۔بخار نے پہلا حملہ میری نیند پر کیا۔اُس شام جب ہم چولہے والے کمرے سے اُٹھ کر سونے والے کمرے میں گئے توآٹھ بج رہے تھے۔سب اپنے اپنے بستروں میں دُبک گئے۔تھوڑی دیر بعد خراٹوں سے کمرہ
مزید پڑھیے


سیاسی قیادت کے فیصلوں کا خراج

اتوار 10 مئی 2020ء
احمد اعجاز
دُنیا بھر میں کورونا کے وار جاری ہیں ۔ہرسُو کورونا سے متعلق ہی خبریں گردش کرتی پائی جاتی ہیں۔ہر ملک اپنے تئیں ،اس وباء سے نمٹنے کی کوشش کررہا ہے۔زمین کے ہر خطہ کے انسان اس وباء کی بدولت خوف میں مبتلا ہیں۔یہ خوف اُس وقت وہاں دوچند ہو جاتا ہے ،جہاں کے ممالک کورونا وباء کی روک تھام میں بے بسی کا مظاہرہ یا غلط فیصلے کررہے ہوں۔یہ غلط فیصلے ،گھبراہٹ ،عجلت،بغیر منصوبہ بندی و ناقص حکمتِ عملی اور مقامی سطح پر سیاسی تنازعات تعصبات کی وجہ سے جنم لیتے ہیں اور عوام کو گہرے زخم دے جاتے ہیں۔بدقسمتی
مزید پڑھیے


ایک عام آدمی کے سوالات

اتوار 03 مئی 2020ء
احمد اعجاز
اس وقت پاکستان کے بائیس کروڑ عوام ،وزیرِ اعظم عمران خان اور مذہبی علماء و قیادت کے رحم وکرم پر ہیں۔گذشتہ روز ہفتہ کی صبح جب یہ سطور لکھی جارہی تھیں ،اُس وقت تک دُنیا بھر میں کورونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد تینتیس لاکھ سے اُوپر ہوچکی تھی اور مرنے والوں کی تعداد دولاکھ اَڑتیس ہزار سے تجاوز کرچکی تھی۔امریکا میں ایک ہی دِن میں اَٹھارہ سوتراسی افراد موت کے منہ میں جانے سے وہاں مریضوں کی کل تعداد گیارہ لاکھ ہوچکی تھی اور چونسٹھ ہزار سے زائدافراد لقمۂ اَجل بن چکے تھے۔پاکستان میں اَٹھارہ ہزار سات سو
مزید پڑھیے



ہمیں پڑھایا گیا ’’مایوسی گناہ ہے‘‘

اتوار 26 اپریل 2020ء
احمد اعجاز
ہمیں ایک سبق یہ بھی پڑھایا گیا کہ مایوسی گناہ ہے۔مگر یہاں سب سے زیادہ مایوسی کی فصل کاشت کی گئی ،ہماری زمین اس فصل کے لیے بہت زرخیز ثابت ہوئی ،زمین کے سینے پر بہنے والے دریا مایوسی کے پانیوں سے لبالب رہے، پودوں پر مایوسی کے پھول کھلے،پیوندکاری مایوسی کی ہوئی،پرندوں نے گیت مایوسی کے گائے۔ہماری کتابوں میں لفظ مایوسی کے ہیں ،ہمارے مدرّس یہی لفظ طالبِ علموں کے حافظے کا حصہ بناتے ہیں۔ یہاں ہر فرد،ہرگروہ اور ہر طبقہ مایوس ہونے کابہانہ ڈھونڈتارہتا ہے۔ کورونا وبا ء کے اِن لگ بھگ ساٹھ دِنوں میں مایوسی ہرسُو پھیلی اور
مزید پڑھیے


اس کا راستہ روکنے والا کوئی نہیں ہوگا!

اتوار 19 اپریل 2020ء
احمد اعجاز
یہ رواں سال ماہِ فروری کے اختتامی دِن تھے،جب ملک میںکورونا وائرس کے پہلے مریض کا انکشاف ہوا۔اب لگ بھگ اِن پچپن دِنوں میں مصدقہ مریضوں کی تعداد سات ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ ایک سوسینتیس افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ہم اس عرصہ میںکورونا سے کس طرح لڑے؟نیزاب بھی یہ لڑائی جارہی ہے؟ان سوالوں کے جوابات بہت ہی پریشان کن ہیں۔ ہم اس عرصہ میںکورونا سے کس طرح لڑے ؟ اس سوال کی وضاحت اگلے سوال کا جواب بھی مہیا کر دیتی ہے۔ ریاست (تمام ریاستی ادارے)حکومت (وفاقی و صوبائی)اور عوام کی سطح پرکورونا سے جنگ کی گئی۔مگر ہم
مزید پڑھیے


کورونا سے چھٹکارا کب ملے گا؟

اتوار 12 اپریل 2020ء
احمد اعجاز
آج کل ہر ایک دوسرے سے یہی پوچھتا پایا جاتاہے کہ کورونا سے چھٹکارا کب ملے گا؟صاف ظاہر ہے کہ اس سوال کا کسی کے پاس کوئی حتمی جواب نہیں ہے۔اگر حکومت کی بات کی جائے تو وزیرِ اعظم متعددبا رکہہ چکے ہیں کہ کورونا اگلے چھ ماہ تک بھی رہ سکتا ہے ،لیکن اس کی شدت کی بات کرتے ہوئے وہ ماہِ اپریل کو خصوصی درجہ دیتے ہیں۔ایک بہت ہی اہم حکومتی وزیر کا خیال ہے کہ اپریل کے آخر تک ،ہمارے ہاں مریضوں کی تعداد ستر ہزار تک پہنچ جائے گی۔ہفتہ کی صبح تک پاکستان میں کل متاثرین
مزید پڑھیے


کورونا وائرس سے لڑنا ہے ، مگر کیسے؟

اتوار 05 اپریل 2020ء
احمد اعجاز
اس وقت ہمارے دِل کورونا وائرس کے خوف سے بھرے ہوئے ہیں۔ایک درد سینے کے بیچ اُٹھتا ہے اور بدن پر محیط ہوتا چلا جاتا ہے۔ہمارے ہاتھ ،ہمارے ہاتھ نہیں رہے،یوں لگتا ہے کہ ہر ہاتھ کورونا کے قبضہ میں آچکا ہے۔ہاتھوں سے چہرے کو چھونے کی کوشش کریں تو گھبراُٹھتے ہیں۔ذرا سی چھینک آئے تو کانپ اُٹھتے ہیں۔آخر یہ وائرس ہماری جان کب چھوڑے گا؟ہر ذہن یہی سوچتا پایاجاتا ہے۔یہ وائرس ہماری جان جلد چھوڑ سکتا ہے۔لیکن ہم سب کو اس کے خلاف صف آراء ہونا پڑے گااوربہت تکنیکی بنیادوں پر اس کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔ کورونا سے
مزید پڑھیے


سیاسی حکمران اور پاکستانی سماج

اتوار 29 مارچ 2020ء
احمد اعجاز
ملکی تاریخ میں پہلے انتخابات اُنیس سوستر میں ہوتے ہیں، دوہزار اَٹھارہ میں ان انتخابات کی مجموعی تعداد گیارہ بنتی ہے۔ان گیارہ انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والے حکمران ،پاکستانی سماج او ر اس سماج میں بسنے والوں لوگوں کو کتنا جانتے اور سمجھتے ہیں؟کبھی کبھی یہ سوال مجھے بہت پریشان کردیتا ہے۔ مَیں مختلف ادوار کے مختلف حکمرانوں سے یہ سنتا آیا ہوں ’’ پاکستانی قوم ہر مشکل وقت میں متحد ہوجاتی ہے‘‘ سیاسی حکمران واقعتا ، دل و دماغ اور شعور کی تمام جہتوں سے ایساسوچتے اور سمجھتے ہیں؟میرا ذاتی طورپر خیال ہے کہ حکمرانوں نے دیگر جملوں
مزید پڑھیے








اہم خبریں