افغانستان کے خلاف امریکہ کی جنگ میں شمولیت ہمارے لئے ایک قومی سانحہ تھا۔ جنگ شروع ہوئی اور امریکہ نے ظلم و بربریت (Shock and Awe)کی بدترین مثال پیش کر کے مہذب دنیا کا اصل چہرہ دکھا دیا۔ طالبان پیچھے ہٹ گئے اور کوہ و دمن کی پناہ گاہوں میں چھپ گئے‘ ہارنہیں مانی‘ بدلہ لینے کی تیاریاں شروع کر دیں۔ دو سال گزر گئے اسی دوران 2003ء میں جلال الدین حقانی پاکستان تشریف لائے۔ جنرل حمید گل کے گھر عشائیے پر ان سے میری ملاقات ہوئی ۔ میں نے پوچھا:
’’دشمن تو پورے ملک پر قابض ہے‘ اب آپ کا
پیر 19 جولائی 2021ء
مزید پڑھیے
ارشاد احمد عارف
قانون شکنی‘ علمی بددیانتی کا دوسرا نام روشن خیالی
جمعه 16 جولائی 2021ءارشاد احمد عارف
ایک نجی پبلشنگ ادارے نے پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی اجازت کے بغیر کتاب شائع کی‘ معلوم نہیں کس جذبے کے تحت ملالہ یوسفزئی کو علامہ اقبال قائد اعظم محمد علی جناح‘ لیاقت علی خاں‘ محترمہ فاطمہ جناح اور عزیز بھٹی شہید کے ہم پلّہ قومی ہیروز کی صف میں شامل کیا اور تعلیمی اداروں کو بیچنا شروع کر دی‘ کاروباری بنیادوں پر شائع کی گئی اس کتاب میں ملالہ یوسفزئی کو قومی ہیروز کی صف میں شامل کرنے پر احتجاج ہوا‘ جس کا پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے نوٹس لیا اور غیر قانونی طور پر شائع شدہ کتاب ضبط
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
تمہی کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے
جمعرات 15 جولائی 2021ءارشاد احمد عارف
؎ اک دسترس سے تیری حالیؔ ہی بچ رہا تھا
اس کے بھی تونے ظالم چرکا لگا کے چھوڑا
آزاد کشمیر کی انتخابی مہم میں بلاول بھٹو‘ مریم نواز شریف اور پی ٹی آئی کے لیڈران کرام کی تقریریں سن کر ہرگز نہیں لگتا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کشمیری عوام کا مجرم ہے یا جواہر لال نہرو سے لے کر اندرا گاندھی اور شیخ عبداللہ سے لے کر اٹل بہاری واجپائی تک‘ کسی نے ریاست جموں و کشمیر کے باسیوں کے ساتھ ظلم روا رکھا۔ مریم نواز اور بلاول بھٹو اپنی تقریروں میں کشمیریوں سے ہونے والی ہر
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کہا افغان کا ڈر ہے
منگل 13 جولائی 2021ءارشاد احمد عارف
افغانستان کی تازہ ترین صورتحال پر پاکستان کی ہئیت مقتدرہ کے کنفیوزڈ بیانات پڑھ کر حفیظ جالندھری مرحوم یاد آتے ہیں ؎
ارادے باندھتا ہوں‘ سوچتا ہوں ‘توڑ دیتا ہوں
کہیں ایسا نہ ہو جائے‘ کہیں ایسا نہ ہو جائے
بجا کہ ہم دودھ کے جلے ہیں‘ ہمیں چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پینی چاہیے‘ مگر احتیاط کے شوق میں اپنی عمر بھر کی کمائی لٹا دینا کہاں کی دانش مندی ہے؟افغان طالبان ایک ایسی سیاسی اور عسکری حقیقت ہیں جسے امریکہ اور نیٹو نے تسلیم کر لیا‘ دو طرفہ مذاکرات میں اشرف غنی‘ عبداللہ عبداللہ اور کابل کے کسی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا
هفته 10 جولائی 2021ءارشاد احمد عارف
امریکی ٹی وی چینل سی این این پر صدر جوبائیڈن کی پریس کانفرنس لائیو کاسٹ ہورہی تھی اور مجھے ماضی کا ایک واقعہ یاد آ رہا تھا‘ بزرگ صحافی ضیاء الاسلام انصاری مرحوم نے 1980ء کے اوائل میں فوجی حکمران جنرل ضیاء الحق مرحوم کے دورہ امریکہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی صدر کی مصروفیات میں کانگریس کی امور خارجہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات اور مکالمے کا پروگرام بھی شامل تھا‘ وفد کے ارکان صدر کے کمرے میں جمع ہوئے تو پتہ چلا کہ وہ ابھی تیار ہورہے ہیں‘ آغا شاہی مرحوم وزیر خارجہ تھے‘ وقت کے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
اندیشہ ہائے دور دراز
جمعرات 08 جولائی 2021ءارشاد احمد عارف
افغانستان کی صورتحال دن بدن‘ لمحہ با لمحہ تبدیل ہو رہی ہے‘ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے دورہ واشنگٹن کی ناکامی دونوں افغان رہنمائوں کے ماتھے پر لکھی ہے‘ صدر جوبائیڈن کے ساتھ پریس کانفرنس میں دونوں کی بدن بولی مایوسی اور بے یقینی کا مرقع تھی اور چہرے سے خوب عیاں‘ غصہ دونوں افغان رہنمائوں کو یہ تھا کہ طوطا چشم امریکی قیادت نے حرف تسلی تک نہ کہا ؎
امید تو بندھ جاتی‘ تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نہ وفا کرتے‘ وعدہ تو کیا ہوتا
ماضی کے مزاروں کی مجاور ہمارے ہاں دانشوروں کی ایک نسل
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
برتری کا اُصول
اتوار 04 جولائی 2021ءارشاد احمد عارف
آجکل مشرق و مغرب کے دانشوروں نے اسلام اور مسلمانوں کو مشق ستم بنا رکھا ہے اور تان امریکہ و مغرب کی ذہنی ‘ اخلاقی ‘ سائنسی و تکنیکی برتری’ فتح اور تسلط پر ٹوٹ رہی ہے۔ سائنس و ٹیکنالوجی میں برتری کا اعتراف تو ہر معقول شخص کو ہے لیکن ذہنی و اخلاقی برتری کا بھانڈا گوانتانا موبے جزیرے اور افغانستان میں بیچ چوراہے پھوٹ رہا ہے‘ جہاں امریکہ نے اخلاقیات کے نئے پیمانے وضع کئے اور جنگل کے قانون کا ایک نیا میگنا کارٹا تشکیل دیا ۔ مگر دنیا میں ایسے دانشور اب بھی موجود ہیں جو اسلام
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
اسلامو فوبیا
منگل 29 جون 2021ءارشاد احمد عارف
یونیورسٹی آف اوکاڑہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر زکریا ذاکر کا اللہ تعالیٰ بھلا کرے‘ ’’اسلامو فوبیا کا توڑ بذریعہ تعلیم‘‘ کے عنوان سے لاہور میں علمی سیمینار منعقد کر ڈالا اور اس سے بھی زیادہ اہم یہ کہ پنجاب بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز ‘ اساتذہ ‘ دانشوروں چیدہ چیدہ صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو سیمینار کی زینت بنا کر مجھ ایسے کم علم کو بہت کچھ سننے‘ سمجھنے اور سیکھنے کا موقع فراہم کیا۔ امریکہ کی افغانستان سے پسپائی کے بعد صاف نظر آ رہا ہے کہ نوّے کی دہائی کی طرح پاکستان اور اسلام کے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کابل اٹھارہ سال قبل
اتوار 27 جون 2021ءارشاد احمد عارف
افغان طالبان خطے کی وہ سیاسی حقیقت ہیں جسے امریکہ اور اس کے اتحادی نیٹونے کا مان لیا اور اُن سے باعزت و محفوظ واپسی کی ضمانت کے ساتھ فوجی انخلا کا سلسلہ جاری ہے‘9/11کے بعد امریکہ چار درجن کے قریب اتحادیوں کے ساتھ افغانستان پر حملہ آور ہوا تو دنیا بھر کے تجزیہ کاروں نے اسے ہاتھی اور چیونٹی کا مقابلہ قرار دیا‘ جس پر ہمارے جیسے بنیاد پرستوں کا ماتھا ٹھنکا کہ انہیں اصحاب فیل(ہاتھی والوں) کا انجام یاد تھا‘ اب حالت یہ ہے کہ طالبان امریکہ کی ہم پلّہ قوت ہیں ۔ایک بیان امریکہ جاری کرتا ہے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
افغان باقی کہسار باقی
جمعرات 24 جون 2021ءارشاد احمد عارف
1988ء میں سوویت یونین نو سالہ جنگ اور جگ ہنسائی کے بعد افغانستان سے نکلا تو ایک سپر پاور کی فوجی پسپائی اور بعدازاں شرمناک شکست و ریخت کا سہرا کئی فریقوں نے اپنے سر سجایا‘ امریکہ پیش پیش تھا کہ اس نے جدید اسلحہ کے علاوہ اپنے عرب اتحادیوں کی دولت سے افغان مجاہدین کی مدد کی‘ پاکستان نے چالیس لاکھ مہاجرین کا بوجھ برداشت کیا اورسوویت یونین کی اس دھمکی کو خاطر میں نہیں لایا کہ وہ اپنے دفاعی اتحادی بھارت سے مل کر اسے سینڈ وچ بنا دے گا‘ پاکستان نے جس ہنگام دریائے آموپار کرنے پر
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے