Common frontend top

BN

ارشاد احمد عارف


کب کھلا تجھ پر یہ راز انکار سے پہلے کہ بعد


پنجابی میں کہتے ہیں ویلہے دیاں نمازاں تے کویلے دیاں ٹکراں(وقت پر نماز اور بے وقت کی محض ٹکریں) وزیر اعظم بننے کے بعد عمران خان کی کئی تقریروں کی ٹائمنگ‘ اسلوب اور افادیت پر اعتراض ہوا‘ ناقدین نے طرح طرح کے سوالات اٹھائے مگر پیر کی شام انہوں نے قوم سے جو خطاب فرمایا وہ ہر لحاظ سے بے مغز‘ بے ربط اور بے وقت تھا‘ شروع میں ہی یہ کہہ کر انہوں نے اپنا مقدمہ کمزور کر لیا کہ تحریک لبیک اور ان کا مقصد ایک ہے‘ مگر طریقہ کار مختلف۔ سلمان رشدی کی گستاخانہ کتاب کے خلاف پاکستان
منگل 20 اپریل 2021ء مزید پڑھیے

حاصل مطالعہ

اتوار 18 اپریل 2021ء
ارشاد احمد عارف
’’ایک زمانہ تھا جب میرا زیادہ تر وقت گھر کی بجائے سڑکوں پر گزرتا تھا۔ میں ان دنوں سکول میں پڑھتا تھا اور شاعری بھی کرنے لگا تھا۔ شاعری‘ مطالعہ اور سکول کی پڑھائی کے لئے جتنے صبر و تحمل کی ضرورت تھی‘ میرا دامن اس سے خالی تھا۔ سکول سے ملنے والے کام کرتے ہوئے مجھ سے زیادہ دیر بیٹھا نہ جاتا۔ کبھی پیچ و تاب کھاتا‘ کبھی کسمساتا ‘ کبھی اٹھ کھڑا ہوتا اور موقع ملتے ہی باہر نکل جاتا۔ آج بھی مجھ میں صبر و تحمل اور انہماک کی کمی ہے۔‘‘ ’’ایک دن کا ذکر ہے ابا نے
مزید پڑھیے


رٹ آف سٹیٹ

جمعه 16 اپریل 2021ء
ارشاد احمد عارف
موجودہ حکمرانوں پر بسا اوقات اقبالؒ کا یہ شعر صادق آتا ہے ؎ فارغ تو نہ بیٹھے گا محشر میں جُنوں میرا یا اپنا گریباں چاک یا دامن یزداں چاک پی ڈی ایم اپنے داخلی تضادات کا شکار ہوئی۔ سیاسی اتحاد کے ناتواں جسم سے مفادات کشید کرنے کے چکر میں میاں نواز شریف‘آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن نے اس کے حصے بخرے کئے‘ادھ موا کر ڈالا ؎ اس دل کے ٹکڑے ہزار ہوئے کوئی یہاں گرا ‘کوئی وہاں گرا شنید ہے کہ مولانا فضل الرحمن پیپلز پارٹی اور اے این پی کی قیادت
مزید پڑھیے


لڑتے لڑتے ہو گئی گم

جمعرات 15 اپریل 2021ء
ارشاد احمد عارف
حکومت اور اپوزیشن دونوں داخلی انتشار کا شکار ہیں‘ باہمی توتکار‘ چپقلش اور آپا دھاپی دیکھ کر صوفی غلام مصطفی تبسم یاد آتے ہیں‘ اب کا تو علم نہیں ہمارے زمانہ طالب علمی میں ’’ ان کا منظوم کلام نصاب کا حصہ تھا‘ تیتر اور بٹیر کی لڑائی کا نتیجہ صوفی صاحب نے یہ نکالا ؎ لڑتے لڑتے ہو گئی گم ایک کی چونچ اور ایک کی دم نوّے کی دہائی میں محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کی لڑائی کا انجام 12اکتوبر 1999کی شام سب نے دیکھا۔ اب ایک بار پھر محاذ جنگ گرم
مزید پڑھیے


دونوں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی

منگل 13 اپریل 2021ء
ارشاد احمد عارف
یہ مقدر کا کھیل ہے‘ ستاروں کی خرابی یا کرموں کا پھل‘ موجودہ حکومت کے لیے جوں جوں بیرونی خطرہ کم ہوتا ہے اندرونی انتشار بڑھ جاتا ہے‘ سینٹ انتخابات میں وفاقی نشست سے اپوزیشن کے امیدوار مخدوم یوسف رضا گیلانی کی کامیابی نے وقتی طورپر حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجا دیں‘ تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں اکثریت اقلیت میں بدل گئی اور اسمبلیوں کی تحلیل کی اطلاعات گشت کرنے لگیں‘ عمران خان نے پارلیمنٹ کے اعتماد کا ووٹ لے کر مخالفین کی خواہشات پر پانی پھیرا اور سینٹ میں صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین کامیابی سے
مزید پڑھیے



قومی سیاست ‘ ’’باپ‘‘ اور بلوچستان

جمعه 09 اپریل 2021ء
ارشاد احمد عارف
’’اس شعلہ بار تقریر کے بعد قاضی صاحب نے انگریزوں سے اقتدار وصول کرنے کے لئے ایک کمیٹی بھی بنا دی۔ اس کمیٹی کے افراد کچھ نہ پوچھئے ‘ کیا تھے۔ انہوں نے پہلے ہی اجلاس میں اپنے تمام اختیارات قاضی عیسیٰ کو سونپ دیے اس طرح قاضی صاحب اپنے آپ کو بلوچستان کا وزیر اعظم تصور کرنے لگے۔‘‘ ’’قاضی عیسیٰ کی تقریر نفرت کا دھماکا ثابت ہوئی۔ شاہی جرگہ بپھر گیا۔ اس نفسیاتی فضا میں عبدالصمد خاں کو کام کرنے کا موقع مل گیا۔اس نے اس روز بڑے بڑے سرداروں سے ملاقاتیں کیں اور ان کے ذہن میں یہ بات
مزید پڑھیے


قومی سیاست‘ ’’باپ‘‘ اور بلوچستان

جمعرات 08 اپریل 2021ء
ارشاد احمد عارف
اڑھائی تین سال سے قومی سطح پر سیاسی جنگ و جدل کے طاقتور فریق اگرچہ شریف خاندان‘زرداری خاندان‘ عمران خان اور خلائی مخلوق ہیں مگر کسی نے یہ سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کی کہ عمران خان اور خلائی مخلوق کے مدمقابل سیاسی عناصر کی شکست و ریخت میں اہم ترین کردار ’’باپ‘‘ کا ہے جو بلوچستان کی جم پل اور مقامی علیحدگی پسندوں کے علاوہ متعصب قوم پرستوں کے لئے مستقل درد سر ہے۔ پی ڈی ایم کی شکست و ریخت کا کریڈٹ اگرچہ مسلم لیگ (ن) کو مل رہا ہے جس نے سینٹ میں اپنا قائد حزب اختلاف
مزید پڑھیے


’’گزٹیڈ‘‘ اور ’’نان گزٹیڈ‘‘ اپوزیشن لیڈر

منگل 06 اپریل 2021ء
ارشاد احمد عارف
اڑھائی پونے دو سال کا عرصہ گزرنے کے بعد جمہوری ریاستوں میں عموماً حکومت کے ہاتھ پائوں پھولے ہوتے ہیں کہ وہ اپوزیشن کا مقابلہ کیسے کرے اور برسر اقتدار آنے سے پہلے اپنے ووٹروں سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے لئے کون سا ہنر آزمائے؟ ماضی میں پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت رکھنے والے پاکستانی حکمران بھی اس آزمائش سے گزرتے رہے‘ اس بار مگر معاملہ اُلٹ ہے‘ حکومت اپنی ناکردہ کاری کا ملبہ بھی اپوزیشن پر ڈال کر بول بچن سے کام چلا رہی ہے مگر اپوزیشن ’’دال جوتیوں میں بٹنے والے‘‘ روایتی محاورے کی نوک پلک
مزید پڑھیے


پہلے تولو پھر بولو

جمعه 02 اپریل 2021ء
ارشاد احمد عارف
’’پہلے تولو پھر بولو‘‘ کا اردو محاورہ اب متروک ہوا‘ عمران خان کے بعض وزیر بس بولتے ہیں‘ تولنے کی ذمہ داری میڈیا ‘ تحریک انصاف کے کارکنوں اور کپتان کی ہے‘ تازہ ترین مثال نئے نویلے وزیر خزانہ حماد اظہر کی ہے‘ جو کابینہ کی اقتصادی کمیٹی کا اجلاس ختم کرنے کے بعد میڈیا پر نمودار ہوئے اور قوم کو یہ مژدہ سنایا کہ حکومت نے بھارت سے چینی‘ کپاس اور دھاگہ درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کا یہ اعلان لوگوں کو عجیب لگا ‘کل تک عمران اور ان کے بااثر وزراء بار بار قوم
مزید پڑھیے


چٹکلے حافظ جی کے

جمعرات 01 اپریل 2021ء
ارشاد احمد عارف
سینٹ انتخابات میں پی ڈی ایم کو جو ہزیمت اٹھانی پڑی اس کا سب سے زیادہ نقصان مولانا فضل الرحمن کو ہوا، دس گیارہ جماعتوں کی سربراہی ملنے پر مولانا خوشی سے پھولے نہ سماتے تھے اور موجودہ حکومت کے خاتمے کی تاریخ یوں ہنس مسکرا کر دیتے جیسے یہ اب ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ مولانا کے سیاسی مخالفین تو خیر جواب آں غزل میں بہت کچھ کہتے رہے۔ ان کے دیرینہ ساتھی حافظ حسین احمد نے اپنے سابق قائد کو سب سے زیادہ زچ کیا،برجستہ جملے اور حقیقت حال کے عکاس چٹکلے۔ حافظ حسین احمد اپنی
مزید پڑھیے








اہم خبریں