بھارت کی پوسٹنگ کے دوران کچھ افسوس واقعات بھی پیش آئے جن کو یاد کر کے آج بھی دل خراب ہوتا ہے۔ان میں نئی دہلی کے تاج ہوٹل میں 2006ء کی ایک شام ایک بھارتی اخبار کا سیمینار آج بھی یاد آتا ہے۔جس میں پوری دنیا سے چیدہ چیدہ سیاسی رہنما بلائے گئے تھے۔برطانیہ سے سابق وزیر اعظم جان میجر ‘ اردن سے ملکہ نور اور پاکستان سے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین اور عمران خان تھے۔سیمینار سے کچھ دن پہلے پاکستان ہائی کمیشن کے لوگ یہ دیکھ کر حیران و پریشان رہ گئے کہ ایئر پورٹ سے
جمعرات 11 اگست 2022ء
مزید پڑھیے
ارشاد احمد عارف
دوغلا پن
منگل 09 اگست 2022ءارشاد احمد عارف
ڈاک سے کتابوں کا بنڈل ملا‘ کھولا تو علامہ عبدالستار عاصم نے رائے ریاض حسین کی خود نوشت ’’رائے عامہ‘‘ اور صابر رضا کا مجموعہ کلام ’’بے صوت رنگوں کا شور‘‘ ارسال کیا تھا۔صابر رضا کی شاعری خوب ہے‘ حالات کا نوحہ مگر سچ کہنے کی امنگ‘ ترنگ:
جو خون دے کے ملی‘ وہ زمین میری ہے
وہ جس میں سانپ پلے‘ آستین میری ہے
جو آج تک نہ بکی وہ زبان رکھتا ہوں
جو آج تک نہ جھکی وہ جبین میری ہے
ایک اور شعر ملاحظہ فرمائیے ؎
عجیب پاگل مرے قبیلے کے لوگ ہیں جو
بھٹکتے پھرتے ہیں تیرگی میں گنوا کے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
یہی شاہکار ہے تیرے ہنر کا؟
بدھ 20 جولائی 2022ءارشاد احمد عارف
عرصہ دراز سے یہ تاثر پختہ ہو چکا ہے کہ ضمنی انتخابات میں ووٹرز حکومت وقت کے امیدوار کو ترجیح دیتے ہیں کہ وہی گلی محلے کے ترقیاتی کام کراتا اور تھانے کچہری کے معاملات نمٹاتا ہے‘ عام انتخابات میں البتہ قومی‘ بین الاقوامی مسائل اور نظریاتی مباحث اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سیاسی پنڈت یہ بات بھی زور دے کر کہتے ہیں کہ کامیابی ضمنی انتخابات میں الیکٹ ایبلز کے قدم چومتی اور پولیس و انتظامیہ مددگار ثابت ہوتی ہے۔ پنجاب کے حالیہ انتخابات کے نتائج نے مگر ان سارے بیانیوں کی مٹی پلید کر دی‘ حکومتی وسائل کام
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
’’یہ تصور تو ہرگز ہمارا نہیں‘‘
بدھ 25 مئی 2022ءارشاد احمد عارف
رات سونے سے قبل ٹی وی چینلز پر پی ٹی آئی رہنمائوں کے گھروں پر پولیس کے کریک ڈائون اور سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد کی سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کے گھر پر پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی کی فوٹیج دیکھ کر طبیعت مکدّر ہوئی‘ یہ سوچ کر دماغ چکرایا کہ ہمارے سیاستدانوں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا اور جمہوریت ان کے نزدیک محض حصول اقتدار کا زینہ ہے‘ ہر جائز و ناجائز ہتھکنڈے سے ایوان اقتدار میں پہنچو اور پھر آئین‘ قانون‘ اقدار و روایات اور سماجی اخلاقیات کو بالائے طاق رکھ کر وہ سب
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
وہ بُتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوف خدا گیا
جمعرات 19 مئی 2022ءارشاد احمد عارف
وفاقی دارالحکومت میں سازشوں کا بسیرا روز اول سے ہے اور قیاس آرائیوں کی فراوانی بھی‘ بے یقینی کی جو فصل مگر گزشتہ ڈیڑھ دو ماہ میں اُگی اورخوب پھلی پھولی وہ ماضی میں شائد و باید۔یہ بے یقینی کا ثمر ہے کہ جو ڈالر فروری میں 174/175پر بآسانی دستیاب تھا اب دو سو روپے میں بھی جس خوش نصیب کو مل جائے وہ پھولا نہیں سماتا‘غضب خدا کا طالبان کے افغانستان میں ڈالر کی قدرو قیمت نوّے پچانوے افغانی سے زیادہ نہیں مگر پاکستان میں دو گنا زائد‘ اقبالؒ نے بے یقینی کو غلامی سے بدتر بتایا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
عمران تو ہو گا
منگل 17 مئی 2022ءارشاد احمد عارف
یہ پہلی بار ہے کہ قوم داد دینے کو بے تاب ہے مگر وہ ہر فن مولا پولیٹیکل انجینئر کہیں دکھائی دیتا ہے نہ سنائی‘ جس نے ایک ’’ناتجربہ کار‘‘ اور ’’ناکردہ کار‘‘ حکومت کو رخصت کر کے ’’کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا ‘‘اکٹھا کیا ’’بھان متی کا کنبہ جوڑا‘ ‘ اور پاکستان کی حکمرانی سونپ دی۔ اس تجربہ کار کنبے کو ایک ماہ گزرنے کے باوجود یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ پٹرول کی قیمت بڑھائے یا برقرار رکھے۔ آئی ایم ایف کی مان کر سبسڈیز کا خاتمہ کرے یا سابقہ حکومت کی معاشی پالیسیاں برقرار رکھ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
خود کو تباہ کرلیا اور ملال بھی نہیں
منگل 10 مئی 2022ءارشاد احمد عارف
شدید محاذ آرائی اور ہیجانی کیفیت میں ماننا مشکل ہے مگر حالات پر سیاستدانوں کی گرفت رفتہ رفتہ کمزور پڑ رہی ہے اور جمہوری نظام سے عامۃ الناس کا اعتماد و اعتبار اٹھنے لگا ہے۔ جمہوریت کی یہ قسم صرف پاکستان میں رائج ہے جہاں حکومت اور اپوزیشن کے سرکردہ رہنما ایک میز پر بیٹھ سکتے ہیں نہ ایک دوسرے سے مکالمہ اور تبادلہ خیال کے روادار۔ 1970ء کے انتخابات کے بعد قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے اقتدار سنبھالا تو پیپلزپارٹی اور اس کی مخالف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مابین شدید سیاسی مخاصمت تھی۔ اپوزیشن ذوالفقار علی بھٹو
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
دست جمہور میں شاہوں کے گریباں ہوں گے
اتوار 01 مئی 2022ءارشاد احمد عارف
نیرنگیٔ سیاست دوراں پر حیران و پشیماں قارئین کی ضیافت طبع کا مواد ڈھونڈنے بیٹھا تو اپنے وقت کے یکتا صحافی‘ شاعر اور نثر نگار آغا شورش کاشمیری مرحوم کے ایک شعر نے دل و دماغ کو جکڑ لیا ؎
وصیت کر رہاہوں آخری مسعود اختر کو
مرے بیٹے! یہ ہے پنجاب اس کو چھوڑ جانا تم
پوری نظم مرحوم کے صاحبزادے مسعود اختر عرف مسعود شورش نے فراہم کی مگر اس سے قبل آغا جی کا کچھ اور کلام!
کل اذانِ صبح سے پہلے فضائے قُدس میں
میں نے دیکھا کچھ شناسا صورتیں ہیں ہم نشیں
تھے حکیم
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
فوجی اڈے‘ پارلیمنٹ اور حکومت
هفته 19 مارچ 2022ءارشاد احمد عارف
پچھلے پچیس تیس سال سے ہمارے حکمرانوں کی امریکی چاپلوسی کا مشاہدہ کرنے والی نوجوان نسل کو یقین ہی نہیں آ رہا کہ کوئی پاکستانی وزیر اعظم صاف الفاظ میں کسی امریکی فرمائش کو رد بھی کر سکتا ہے‘ جن نوجوانوں نے 1970ء کے اواخر یا 1980ء کے اوائل میں آنکھ کھولی‘ زمانہ طالب علمی میں امریکہ سے آنے والے جونیئر اہلکاروں کو اسلام آباد کے اعلیٰ ایوانوں میں شاہی پروٹوکول کے مزے لوٹتے دیکھا‘ پاکستان میں متعین امریکی سفیر کی ہمارے صدر اور وزیر اعظم سے ملاقات کی تصویر دیکھی جس میں موصوف وائسرائے کی طرح ٹانگ پر
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی
جمعرات 10 مارچ 2022ءارشاد احمد عارف
وزیر اعظم عمران خان لاکھ کہیں وہ تحریک عدم اعتماد سے خائف نہیں‘حقیقت ‘مگر یہی ہے کہ وہ اس کی تپش شدت سے محسوس کر رہے ہیں‘چودھری برادران کے گھر کا طواف اور بہادر آباد مرکز پر حاضری ہی نہیںجہانگیر خان ترین اور علیم خان کی دلجوئی کے جتن تحریک عدم اعتماد کے طفیل ہیں ورنہ انا کے کوہ ہمالیہ کو کسی کی کیا پروا تھی؟چودھری برادران اور ایم کیو ایم والے اتحادی ہیں‘جن سے خان صاحب 2018ء کے انتخابات کے بعد متعارف ہوئے وہ نہ دل سے انہیں پسند کرتے ہیں نہ ان کی ناز برداری پر خوشدلی سے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے