Common frontend top

BN

ارشاد احمد عارف


’’اسلام کھلی شاہراہ پر‘‘…(2)


مگر‘ان تمام باتوں کے باوجود ہمیں اپنے آپ کو دھوکہ نہیں دینا چاہیے۔ہم یہ جانتے ہیں کہ ہماری دنیا یعنی دنیائے اسلام بطور ایک مستقل ثقافتی عنصر اپنی حقیقت کھو چکی ہے۔میں یہاں مسلمانوں کے سیاسی زوال کی بات نہیں کر رہا۔کہنا یہ ہے کہ ہماری موجودہ صورت حال کے اہم ترین خدوخال ذہنی اور سماجی دائروں میں ملتے ہیں جن میں ہمارے ایمان کی گمشدگی اور ہماری سماجی ڈھانچے کی تہس نہس شامل ہیں۔پرانی پختگی جو اسلامی معاشرے کے ساتھ مخصوص تھی‘اس میں سے تو بہت ہی کم بچا ہے۔جس ثقافتی اور سماجی بحران سے آج کل ہم گزر
بدھ 23 فروری 2022ء مزید پڑھیے

یہ بڑے نصیب کی بات ہے

منگل 22 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
اتوار اور پیر کی درمیانی شب احباب نے سینئر صحافی‘کالم نویس اور سیرت نگار محمد رفیق ڈوگر کو لحد میں اتارا‘نہر کنارے راجپوت ٹائون کے قبرستان میںمدفون محمد رفیق ڈوگر مرحوم الگ مزاج کے انسان اور اپنی طرز کے صحافی تھے ۔1991ء میں انہیں کینسر کا موذی مرض لاحق ہوا‘ڈاکٹروں نے فوری آپریشن کرانے اور ایک ٹانگ کٹوانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے انکار کر دیا‘ اپنے خالق و مالک حقیقی کے روبرو گڑ گڑا کر دعا کی کہ ’’یا الٰہی کچھ مہلت عطا کر‘ میں سہل زبان میںتیرے حبیبﷺ کی سیرت لکھنا چاہتا ہوں‘‘۔اپنی منفرد و یادگار تصنیف ’’الامین‘‘
مزید پڑھیے


’’اسلام کی کھلی شاہراہ پر‘‘

پیر 21 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
9/11کے بعد یہ سوال شدو مد سے ابھرا کہ مسلمان اپنا وجود برقرار رکھنے اور نشاۃ ثانیہ کی تحریکوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے کون سا لائحہ عمل اختیار کریں۔امریکہ و یورپ کے تہذیبی غلبے سے مرعوب ہمارے حکمرانوں اور دانشوروں نے تسلسل سے یہ باور کرایا کہ اسلام کے ایک جدید اور عملیت پسند ایڈیشن سے اقوام عالم کو مطمئن اور نسل نو کو متاثر کیا جا سکتا ہے‘علامہ محمد اسد نے 1934ء میں اپنے کتابچہ Islam at the cross roadمیں اس موضوع پر روشنی ڈالی‘ سردار محمد اشرف خان نے اس کا ترجمہ ’’اسلام کی کھلی
مزید پڑھیے


وہ ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقت قیام آیا

اتوار 20 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
بالآخر ’’سول بالادستی‘‘ ‘ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ اور ’’منتخب عوامی نمائندوں کی عملداری‘‘ کا بیانیہ دفن کر کے میاں نواز شریف‘ آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن اُسی عطار کے لڑکے سے دوا لینے پہنچ گئے جس کے سبب جمہوریت پسندوں کے بقول’’ میر صاحب بیمار و لاچار ہیں‘‘ تحریک عدم اعتماد اس ماہ پیش ہو یا اگلے ماہ‘یہ طے ہے کہ مسلم لیگ(ن) پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کا حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی آپشن پر اتحاد جمہوریت کے غم میں نہیں‘کسی کی خوشی و خوشنودی کے لئے ہوا۔ کونسل آف نیشنل افیئرز کی ہفتہ وار
مزید پڑھیے


یہ دنیا ہے، یہاں ہر بات ممکن ہے

منگل 15 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
یہ 1993ء کی بات ہے‘ سپریم کورٹ نے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دے کر میاں نوازشریف کی حکومت اور قومی اسمبلی بحال کر دی تھی اور میاں صاحب نے پنجاب میں غلام حیدر وائیں کی جگہ وزیراعلیٰ منتخب ہونے والے میاں منظور وٹو کی حکومت کا دھڑن تختہ کرنے کے لیے ارکان اسمبلی کو دوبارہ مسلم لیگ میں واپس لانے کا ٹاسک چودھری برادران اور سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کو سونپا تھا‘ دو تین عوامی نمائندے فیصل آباد کے رکن اسمبلی ڈاکٹر محمد شفیق چودھری کی قیادت میں لاہور آئے اور مجھے بھی ساتھ بڑے
مزید پڑھیے



کیسے کیسے لوگ …(3)

پیر 14 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
یہ بڑے eventfulدن تھے۔بہت کچھ ہو رہا تھا ہمارے اردگرد‘ہمارے ساتھ۔انہی دنوں امتیاز کے جانے کے بعد میں نے آئو دیکھا نہ تائو‘گاڑی میں بیٹھی اور ٹک ٹک کرتی بابا جان کے پاس چلی گئی۔نہ اپوائنٹمنٹ لی‘نہ پروٹوکول دیکھا‘نہ متعارف ہونے کا انتظار کیا۔یہ بڑی غیر معمولی ملاقات تھی۔ جب میں وہاں پہنچی تو انہوں نے مجھے بٹھایا‘سبز چائے منگوائی اور پوچھا :کیا بات ہے؟ میں نے اپنی مصیبتوں کا ذکر کیا‘جن سے گزر رہی تھی اور پھر کہا کہ ان باتوں کے علاوہ میری اندرونی کیفیت بھی بڑی دگرگوں ہے۔نہ میں دھیان گیان کر سکتی ہوں‘نہ کچھ سوچ سکتی ہوں۔باتوں باتوں
مزید پڑھیے


کیسے کیسے لوگ (2)

اتوار 13 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
وہ تھک کر چپ ہو گئیں مگر میں نے انہیں پھر اکسایا۔میں اس پورے سیاق وسباق سے واقف ہونا چاہتی تھی جس میں روبینہ باجی درانی صاحب(عبیداللہ درانی) سے ملی تھیں…یہ حالا ت تھے جب آغا جی کو فالج کا حملہ ہوا اور ہم پہنچ گئے پشاور ۔پشاور ایئر پورٹ پرہماری ملاقات درانی صاحبؒ سے ہوئی درانی صاحبؒ میرے سسر آغا جی کو پہلے سے جانتے تھے۔ میرے سسر ڈاکٹر نوازش علی قزلباش بھی پروفیسر تھے اور درانی صاحبؒ بھی پروفیسر تھے۔وہ باٹنی کے پروفیسر تھے اور درانی صاحبؒ انجینئرنگ کے پروفیسر تھے۔آغا جی نے بھی فارماسوٹیکل باٹنی میں کافی ریسرچ
مزید پڑھیے


کیسے کیسے لوگ

هفته 12 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
عزیزم محمود الحسن کو اللہ تعالیٰ خوش رکھے‘قابل مطالعہ کتابوں کی کھوج کرتے اور مجھے لا دیتے ہیں کہ ذوق مطالعہ کی تسکین کر سکوں‘نجیبہ عارف کی کتاب ’’راگنی کی کھوج‘‘ انہی میں سے ایک جسے پڑھتے ہوئے میں نے خوش ذوق قارئین کو شریک مطالعہ کرنا مناسب سمجھا‘کتاب بنیادی طور پر نجیبہ عارف کے روحانی تجربات کا نچوڑ ہے اور مصنفہ کے مرشد عبیداللہ خان درانی ؒکے علمی‘اخلاقی اور صوفیانہ کمالات کا تذکرہ‘ لکھتی ہیں ’’روبینہ باجی ‘آپ بابا جان سے کب‘کیسے اور کیوں ملی تھیں؟‘‘ ’’وہ اس طرح کہ ہمیں اچانک پشاور جانا پڑ گیا تھا۔ہم لاہور میں رہتے
مزید پڑھیے


ہاں یہ نہ ہو کہ ہاتھ سے تلوار گر پڑے

بدھ 09 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
تین حلیفوں ایم کیو ایم‘ مسلم لیگ ق اور بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے وفاقی حکومت سے شکوے شکایات‘ اپوزیشن جماعتوں سے ایم کیو ایم کے رابطوں اور مسلم لیگ ن و پیپلزپارٹی کی سرگرمیوں سے بظاہر گماں یہی گزرتا ہے کہ سیاسی بحران تحریک انصاف اور عمران خان کے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔ امریکہ کی موجودہ حکمرانوں سے بے اعتنائی اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط کو ہمارے سیاسی منظر نامے سے جوڑ کر دیکھا جائے تو اپوزیشن کے بعض رہنمائوں کی پیش گوئیوں پر یقین آنے لگتا ہے کہ واقعی ع جی کا جانا
مزید پڑھیے


سازشی تھیوری

منگل 08 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
جناب آصف علی زرداری کی اپنے ولی عہد بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ ماڈل ٹائون میں میاں شہباز شریف کے گھر آمد اور عمران حکومت کے خلاف مشترکہ جدوجہد پر اتفاق رائے اس ہفتے کی بڑی خبر ہے‘گزشتہ سال سینٹ انتخابات کے موقع پر آصف علی زرداری کی حکمت عملی کامیابی سے دوچار ہوئی‘مخدوم یوسف رضا گیلانی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے اُمیدوار حفیظ شیخ کو چاروں شانے چت کر ڈالا اور عمران خان کے مخالفین کے علاوہ حامیوں کو بھی یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ متحدہ اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے حکومت کا تختہ
مزید پڑھیے








اہم خبریں