سوشل میڈیا پر صدارتی نظام کی بحث باسی کڑھی میں اُبال ہے یا کسی طے شدہ منصوبے کا حصہ؟اگر پاکستان میں مجاہدین جمہوریت کی سوچی سمجھی رائے کے مطابق صدارتی نظام فیلڈ مارشل ایوب خان‘ جنرل (ر) یحییٰ خان‘ جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کے دور میں آزمایا گیا اور ناکام ثابت ہوا تو ہر چند سال بعد یہ بحث دوبارہ کیوں شروع ہوتی اور پارلیمانی جمہوری نظام کے پرجوش پیروکاروں کی نیندیں حرام کیوں کر دیتی ہے؟
دنیا بھر میں کئی طرح کے سیاسی نظام رائج اور کامیاب ہیں‘پارلیمانی نظام ان تمام ممالک میں جڑیں پکڑ چکا ہے
منگل 01 فروری 2022ء
مزید پڑھیے
ارشاد احمد عارف
سروے‘سروے ہوتا ہے
جمعرات 20 جنوری 2022ءارشاد احمد عارف
دست شناسوں‘نجومیوں اور زائچہ نویسوں کی پیش گوئیوںکی طرح میں نے سیاسی جماعتوں اور شخصیات کے بارے میں مختلف سروے رپورٹوں پر کبھی اعتبار نہیں کیا‘چوالیس سالہ صحافتی زندگی میں نامی گرامی ماہرین فلکیات اور دست شناسوں کی پیش گوئیوں کو میں نے غلط ہوتے دیکھا اور صرف مقامی نہیں بین الاقوامی شہرت کے اداروں کی سروے رپورٹیں جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئیں ‘سال ڈیڑھ سال قبل امریکہ اور برطانیہ کے معتبر تعلیمی اداروں نے سائنسی بنیادوں پر پاکستان میں کورونا سے لاکھوں اموات کی پیش گوئی کی‘عوامی سطح پر شورش کے خدشات ظاہر کئے‘مگر ہوا اس کے بالکل اُلٹ‘شرح
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے
منگل 18 جنوری 2022ءارشاد احمد عارف
اکیلے نور عالم خان نہیں‘تحریک انصاف میں بے چینی کا شکار کئی دوسرے ارکان بھی ہیں‘صرف ارکان پارلیمنٹ نہیں‘دو تین وفاقی وزراء بھی‘شکایات کی نوعیت الگ الگ ہے‘سو باتوں کی ایک بات بقول اقبالؒ :
کوئی کارواں سے ٹوٹا‘کوئی بدگماں حرم سے
کہ امیرکارواں میں‘نہیں خوئے دلنوازی
تحریک انصاف کے بیشتر ارکان پارلیمنٹ مجلسی گفتگو میں گلے شکوے کرتے تھکتے نہیں‘یہی حال مسلم لیگ(ن) اور میاں نواز شریف کے پیروکار پارلیمانی نمائندوں کا ہے‘اوّل الذکر عمران خان کی بے نیازی کو اپنی کم نصیبی سے تعبیر کرتے اور خاص مواقع پر عمران خان کی لچھے دار گفتگو کو حکمرانوں کے روائتی بول بچن
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
’’سندس کے والدین کیا کرتے‘‘
جمعرات 13 جنوری 2022ءارشاد احمد عارف
سندس نامی خاتون کی نازیبا ویڈیو بنانے کا معاملہ سامنے آیا تو اس قبیح جرم کے مرتکب عثمان مرزا کی مذمت ہر سطح پر ہوئی‘حکومت‘سول سوسائٹی اور میڈیا نے صدائے احتجاج بلند کی‘عثمان مرزا گرفتار ہوا اور عوامی دبائو پر سرعت سے کیس کی سماعت ہوئی مگر گزشتہ روز متاثرہ لڑکی نے عثمان مرزا کو پہچاننے اور اب تک کی کارروائی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا‘سوشل میڈیا پر ہاہا کار مچ گئی کہ متاثرہ خاتون اور اس کے ورثا نے بااثر ملزم سے چند ٹکوں کے عوض مُک مکا کر کے میڈیا‘سول سوسائٹی اور اپنے ہمدردوں‘حامیوں کی ناک
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
تمہارے سینے میں دل تو ہو گا
منگل 11 جنوری 2022ءارشاد احمد عارف
سانحہ مری محض قدرتی حادثہ تھا‘نااہلی اور غفلت کا شاخسانہ یا بے حسّی کا مظہر؟جتنے منہ اتنی باتیں‘مگر میری ناقص رائے میں پنجاب کے صحت افزا مقام مری کے معاملات کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں کی مجرمانہ نااہلی‘صوبائی حکومت کی روائتی غفلت اور سہل پسندی‘قومی و صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی بے حسّی نے حادثے کو جنم دیا۔ تئیس قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں‘افسوس ناک بلکہ شرمناک پہلو مگر یہ ہے کہ تئیس معصوم شہریوں کی شہادت پر حکمران ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے تاویلیں گھڑ رہے ہیں ۔ ؎
حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا
لوگ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے؟
جمعرات 06 جنوری 2022ءارشاد احمد عارف
محترمہ مریم نواز شریف اور جناب پرویز رشید کی ٹیلی فونک گفتگومیں بعض قابل احترام تجزیہ کاروں کا تذکرہ سن کر بہت سے دوستوں کو صدمہ پہنچا‘حیرت اور صدمے کی ملی جلی کیفیت میں دوستوں نے مسلم لیگ (ن) سے معذرت کا مطالبہ کیا مگر ہنوز ان میں سے کسی کی خواہش پوری ہوئی نہ مستقبل قریب میںتوقع کی جا سکتی ہے۔صحافیوں اور سیاستدانوں کے مابین ’’دوستی اور نفرت‘‘ کا رشتہ ہے ’’گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائیگا کیا؟‘‘ کے مصداق دونوں ایک دوسرے کی ضرورت ہیں اور دونوں کے مفادات باہم متصادم‘کہا تو فوجی آمروں کے بارے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہو گی
هفته 01 جنوری 2022ءارشاد احمد عارف
بازار سیاست میں افواہوں‘قیس آرائیوں‘خواہشات اور توقعات کی گرم بازاری اپنی جگہ مگر جنوری فروری میں میاں نواز شریف کی برضا و رغبت اور فاتحانہ واپسی؟ میری ناقص رائے میں ؎ ا یں خیال است و محال است و جنوں۔ میڈیا مینجمنٹ میں شریف خاندان اور مسلم لیگ(ن) کا کوئی ثانی نہیں‘قابل داد اور لائق تحسین۔غیر رسمی‘خیر سگالی ملاقاتوں کو دو طرفہ پیغام رسانی اور سیاسی جوڑ توڑ کے طور پر پیش کرنا اور پر سے پرندہ اڑانا کوئی ان سے سیکھے‘ قومی اسمبلی کے سابق سپیکر سردار ایاز صادق لندن گئے‘اپنے قائد سے ملے اور
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہو گی
جمعرات 30 دسمبر 2021ءارشاد احمد عارف
بازار سیاست میں افواہوں‘قیس آرائیوں‘خواہشات اور توقعات کی گرم بازاری اپنی جگہ مگر جنوری فروری میں میاں نواز شریف کی برضا و رغبت اور فاتحانہ واپسی؟ میری ناقص رائے میں ؎ ا یں خیال است و محال است و جنوں۔ میڈیا مینجمنٹ میں شریف خاندان اور مسلم لیگ(ن) کا کوئی ثانی نہیں‘قابل داد اور لائق تحسین۔غیر رسمی‘خیر سگالی ملاقاتوں کو دو طرفہ پیغام رسانی اور سیاسی جوڑ توڑ کے طور پر پیش کرنا اور پر سے پرندہ اڑانا کوئی ان سے سیکھے‘ قومی اسمبلی کے سابق سپیکر سردار ایاز صادق لندن گئے‘اپنے قائد سے ملے اور
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
دن پھرے ہیں فقط وزیروں کے
جمعه 24 دسمبر 2021ءارشاد احمد عارف
بلّی کے بھاگو ںچھینکا ٹوٹا‘تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ کیا ہاری‘ اپوزیشن وفاقی حکومت کے خاتمے کی باتیں کرنے لگی‘بیس بلدیاتی اداروں کی سربراہی کا تاج مولانا فضل الرحمن کے نامزد امیدواروں کے سر پر سجا‘ خوشی سے باچھیں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت کی کھلی ہیں‘فواد چودھری اور شہباز گل اسی باعث بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کی پھبتی کس رہے ہیں۔سترہ اضلاع کی مختلف تحصیلوں میں شکست پر تحریک انصاف کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا‘عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے حیلوں بہانوں کے بجائے ہوشربا مہنگائی اور ٹکٹوں کی غلط
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ناکامی کی ہیٹ ٹرک
منگل 21 دسمبر 2021ءارشاد احمد عارف
پہلے ڈسکہ‘خوشاب اور کراچی کے ضمنی انتخابات‘پھر کنٹونمنٹ میں بلدیاتی چنائو اور اب خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کی شکست‘ایک طوفان کی طرح اٹھنے اور مسلم لیگ (ن) ‘پیپلز پارٹی کو روند کر اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہونے والی جماعت نے انتخابی ناکامی کی ہیٹ ٹرک مکمل کر لی‘یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے‘2018ء کے انتخابات کے بعد تحریک انصاف نے خیبر پختونخواہ میں دوسری باراقتدار سنبھالا تو اس کے کارناموں میں دو نمایاں تھے۔قابل رشک بلدیاتی نظام اور عوام دوست پولیس۔
2018ء کے انتخابات میں پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں میں ووٹروں نے عمران
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے