Common frontend top

ارشاد احمد عارف


وہ بُتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوف خدا گیا


وفاقی دارالحکومت میں سازشوں کا بسیرا روز اول سے ہے اور قیاس آرائیوں کی فراوانی بھی‘ بے یقینی کی جو فصل مگر گزشتہ ڈیڑھ دو ماہ میں اُگی اورخوب پھلی پھولی وہ ماضی میں شائد و باید۔یہ بے یقینی کا ثمر ہے کہ جو ڈالر فروری میں 174/175پر بآسانی دستیاب تھا اب دو سو روپے میں بھی جس خوش نصیب کو مل جائے وہ پھولا نہیں سماتا‘غضب خدا کا طالبان کے افغانستان میں ڈالر کی قدرو قیمت نوّے پچانوے افغانی سے زیادہ نہیں مگر پاکستان میں دو گنا زائد‘ اقبالؒ نے بے یقینی کو غلامی سے بدتر بتایا
جمعرات 19 مئی 2022ء مزید پڑھیے

عمران تو ہو گا

منگل 17 مئی 2022ء
ارشاد احمد عارف
یہ پہلی بار ہے کہ قوم داد دینے کو بے تاب ہے مگر وہ ہر فن مولا پولیٹیکل انجینئر کہیں دکھائی دیتا ہے نہ سنائی‘ جس نے ایک ’’ناتجربہ کار‘‘ اور ’’ناکردہ کار‘‘ حکومت کو رخصت کر کے ’’کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا ‘‘اکٹھا کیا ’’بھان متی کا کنبہ جوڑا‘ ‘ اور پاکستان کی حکمرانی سونپ دی۔ اس تجربہ کار کنبے کو ایک ماہ گزرنے کے باوجود یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ پٹرول کی قیمت بڑھائے یا برقرار رکھے۔ آئی ایم ایف کی مان کر سبسڈیز کا خاتمہ کرے یا سابقہ حکومت کی معاشی پالیسیاں برقرار رکھ
مزید پڑھیے


خود کو تباہ کرلیا اور ملال بھی نہیں

منگل 10 مئی 2022ء
ارشاد احمد عارف
شدید محاذ آرائی اور ہیجانی کیفیت میں ماننا مشکل ہے مگر حالات پر سیاستدانوں کی گرفت رفتہ رفتہ کمزور پڑ رہی ہے اور جمہوری نظام سے عامۃ الناس کا اعتماد و اعتبار اٹھنے لگا ہے۔ جمہوریت کی یہ قسم صرف پاکستان میں رائج ہے جہاں حکومت اور اپوزیشن کے سرکردہ رہنما ایک میز پر بیٹھ سکتے ہیں نہ ایک دوسرے سے مکالمہ اور تبادلہ خیال کے روادار۔ 1970ء کے انتخابات کے بعد قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے اقتدار سنبھالا تو پیپلزپارٹی اور اس کی مخالف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مابین شدید سیاسی مخاصمت تھی۔ اپوزیشن ذوالفقار علی بھٹو
مزید پڑھیے


دست جمہور میں شاہوں کے گریباں ہوں گے

اتوار 01 مئی 2022ء
ارشاد احمد عارف
نیرنگیٔ سیاست دوراں پر حیران و پشیماں قارئین کی ضیافت طبع کا مواد ڈھونڈنے بیٹھا تو اپنے وقت کے یکتا صحافی‘ شاعر اور نثر نگار آغا شورش کاشمیری مرحوم کے ایک شعر نے دل و دماغ کو جکڑ لیا ؎ وصیت کر رہاہوں آخری مسعود اختر کو مرے بیٹے! یہ ہے پنجاب اس کو چھوڑ جانا تم پوری نظم مرحوم کے صاحبزادے مسعود اختر عرف مسعود شورش نے فراہم کی مگر اس سے قبل آغا جی کا کچھ اور کلام! کل اذانِ صبح سے پہلے فضائے قُدس میں میں نے دیکھا کچھ شناسا صورتیں ہیں ہم نشیں تھے حکیم
مزید پڑھیے


فوجی اڈے‘ پارلیمنٹ اور حکومت

هفته 19 مارچ 2022ء
ارشاد احمد عارف
پچھلے پچیس تیس سال سے ہمارے حکمرانوں کی امریکی چاپلوسی کا مشاہدہ کرنے والی نوجوان نسل کو یقین ہی نہیں آ رہا کہ کوئی پاکستانی وزیر اعظم صاف الفاظ میں کسی امریکی فرمائش کو رد بھی کر سکتا ہے‘ جن نوجوانوں نے 1970ء کے اواخر یا 1980ء کے اوائل میں آنکھ کھولی‘ زمانہ طالب علمی میں امریکہ سے آنے والے جونیئر اہلکاروں کو اسلام آباد کے اعلیٰ ایوانوں میں شاہی پروٹوکول کے مزے لوٹتے دیکھا‘ پاکستان میں متعین امریکی سفیر کی ہمارے صدر اور وزیر اعظم سے ملاقات کی تصویر دیکھی جس میں موصوف وائسرائے کی طرح ٹانگ پر
مزید پڑھیے



لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی

جمعرات 10 مارچ 2022ء
ارشاد احمد عارف
وزیر اعظم عمران خان لاکھ کہیں وہ تحریک عدم اعتماد سے خائف نہیں‘حقیقت ‘مگر یہی ہے کہ وہ اس کی تپش شدت سے محسوس کر رہے ہیں‘چودھری برادران کے گھر کا طواف اور بہادر آباد مرکز پر حاضری ہی نہیںجہانگیر خان ترین اور علیم خان کی دلجوئی کے جتن تحریک عدم اعتماد کے طفیل ہیں ورنہ انا کے کوہ ہمالیہ کو کسی کی کیا پروا تھی؟چودھری برادران اور ایم کیو ایم والے اتحادی ہیں‘جن سے خان صاحب 2018ء کے انتخابات کے بعد متعارف ہوئے وہ نہ دل سے انہیں پسند کرتے ہیں نہ ان کی ناز برداری پر خوشدلی سے
مزید پڑھیے


’’اسلام کھلی شاہراہ پر‘‘…(2)

بدھ 23 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
مگر‘ان تمام باتوں کے باوجود ہمیں اپنے آپ کو دھوکہ نہیں دینا چاہیے۔ہم یہ جانتے ہیں کہ ہماری دنیا یعنی دنیائے اسلام بطور ایک مستقل ثقافتی عنصر اپنی حقیقت کھو چکی ہے۔میں یہاں مسلمانوں کے سیاسی زوال کی بات نہیں کر رہا۔کہنا یہ ہے کہ ہماری موجودہ صورت حال کے اہم ترین خدوخال ذہنی اور سماجی دائروں میں ملتے ہیں جن میں ہمارے ایمان کی گمشدگی اور ہماری سماجی ڈھانچے کی تہس نہس شامل ہیں۔پرانی پختگی جو اسلامی معاشرے کے ساتھ مخصوص تھی‘اس میں سے تو بہت ہی کم بچا ہے۔جس ثقافتی اور سماجی بحران سے آج کل ہم گزر
مزید پڑھیے


یہ بڑے نصیب کی بات ہے

منگل 22 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
اتوار اور پیر کی درمیانی شب احباب نے سینئر صحافی‘کالم نویس اور سیرت نگار محمد رفیق ڈوگر کو لحد میں اتارا‘نہر کنارے راجپوت ٹائون کے قبرستان میںمدفون محمد رفیق ڈوگر مرحوم الگ مزاج کے انسان اور اپنی طرز کے صحافی تھے ۔1991ء میں انہیں کینسر کا موذی مرض لاحق ہوا‘ڈاکٹروں نے فوری آپریشن کرانے اور ایک ٹانگ کٹوانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے انکار کر دیا‘ اپنے خالق و مالک حقیقی کے روبرو گڑ گڑا کر دعا کی کہ ’’یا الٰہی کچھ مہلت عطا کر‘ میں سہل زبان میںتیرے حبیبﷺ کی سیرت لکھنا چاہتا ہوں‘‘۔اپنی منفرد و یادگار تصنیف ’’الامین‘‘
مزید پڑھیے


’’اسلام کی کھلی شاہراہ پر‘‘

پیر 21 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
9/11کے بعد یہ سوال شدو مد سے ابھرا کہ مسلمان اپنا وجود برقرار رکھنے اور نشاۃ ثانیہ کی تحریکوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے کون سا لائحہ عمل اختیار کریں۔امریکہ و یورپ کے تہذیبی غلبے سے مرعوب ہمارے حکمرانوں اور دانشوروں نے تسلسل سے یہ باور کرایا کہ اسلام کے ایک جدید اور عملیت پسند ایڈیشن سے اقوام عالم کو مطمئن اور نسل نو کو متاثر کیا جا سکتا ہے‘علامہ محمد اسد نے 1934ء میں اپنے کتابچہ Islam at the cross roadمیں اس موضوع پر روشنی ڈالی‘ سردار محمد اشرف خان نے اس کا ترجمہ ’’اسلام کی کھلی
مزید پڑھیے


وہ ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقت قیام آیا

اتوار 20 فروری 2022ء
ارشاد احمد عارف
بالآخر ’’سول بالادستی‘‘ ‘ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ اور ’’منتخب عوامی نمائندوں کی عملداری‘‘ کا بیانیہ دفن کر کے میاں نواز شریف‘ آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن اُسی عطار کے لڑکے سے دوا لینے پہنچ گئے جس کے سبب جمہوریت پسندوں کے بقول’’ میر صاحب بیمار و لاچار ہیں‘‘ تحریک عدم اعتماد اس ماہ پیش ہو یا اگلے ماہ‘یہ طے ہے کہ مسلم لیگ(ن) پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کا حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی آپشن پر اتحاد جمہوریت کے غم میں نہیں‘کسی کی خوشی و خوشنودی کے لئے ہوا۔ کونسل آف نیشنل افیئرز کی ہفتہ وار
مزید پڑھیے








اہم خبریں