Common frontend top

ڈاکٹر اشفاق احمد ورک


لاہور: تقریباً تقریبات کا شہر


لاہور کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ باغوں، باغیوں، پھولوں، کالجوں، جلسے، جلوسوں اور رنگا رنگ بلکہ دنگا دنگ تقاریب کا شہر ہے۔ ہر روز اس نگری میںتقاریب کی صورت ایسا گھمسان کا رن پڑتا ہے کہ بہت بچ بچا کے بھی چلیں تو ہفتے میں ایک دو مقامات پہ حاضری ہو ہی جاتی ہے۔ ٓان تقریبات کی بھی کئی قسمیں ہیں: بعض تقاریب بہرِ ملاقات ہوتی ہیں، بعض بہرِ مفادات اور بعض بہرِ مکافات۔ گزشتہ دنوں جیسے ہی مسٹر کرونا کی جانب سے زندگی کو کچھ رعایت ملی، تقاریب کی تو جیسے جھڑی لگ گئی۔ چند دنوں
منگل 26 اکتوبر 2021ء مزید پڑھیے

مصلح اعظم ﷺ اور مزاح… (آخری قسط)

اتوار 24 اکتوبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
حضرتِ انسان کہ جس سے متعلق باری تعالیٰ نے سورۃ والتین میں چار چیزوں (انجیر، زیتون، طورِ سینا اور امن والے شہر مکہ) کی قسم کھا کے فرمایا: لَقَد خَلَقنا الاِنسانَ فی اُحسن تَقویم ہم نے اس انسان کو نہایت بہترین انداز سے تخلیق کیا بلکہ ایک جگہ تو یہ بھی ارشاد ہے کہ ’ہم نے اسے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا۔‘ خدائے واحد کی اس بے مثل تخلیق کو ذہنی یا جسمانی کسی حوالے سے بھی پرکھیں، اس کی اس سے بہتر تعریف(praise اور definition دونوں معنوں میں) ممکن ہی نہیں۔یہ خدا کی بنائی واحد مخلوق ہے جسے نیابت اور
مزید پڑھیے


مصلح اعظم ﷺ اور مزاح

منگل 19 اکتوبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
قرآن پاک میں حضرت انسان کے بارے میں خدا تعالیٰ نے کیا خوب تبصرہ فرمایا ہے:’’کان الانسان عجولا‘‘ یہ انسان ہے ہی بڑا جلد باز۔ انسان کی یہ جلد بازیاں، پھرتیاں اور تیزیاں جنت میں بسر کرتے اس کے باوا آدم ؑکے عجلت اور بہکاوے میں آ کے ممنوعہ پھل کھانے سے شروع ہوئی تھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اپنی انھی جلدبازیوں کی بنا پر انسان غلطیوںپر غلطیاں کیے چلا جاتا ہے اور’’خطا کاپتلا‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ غالب نے ایسے ہی نہیں کہہ دیا تھا: بسکہ دشوار ہے ہر
مزید پڑھیے


اکبراورسرسید

اتوار 17 اکتوبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
دوستو! اگر یہ کہا جائے کہ سترہ اکتوبر ۱۸۱۷ء کو عرب النسل ہندوستانی سید محمد متقی کے ہاں پیدا ہونے والے سید احمد خاں برِ صغیر میں مسلمانوں کی تعلیم، تعظیم، تکریم، تحریم کے سب سے بڑے مویّد، محرک اور نہایت متحرک مجاہد تھے تو بے جا نہ ہوگا۔ وہ آج سے ٹھیک دو سو چار سال قبل متحدہ ہندوستان کے تاریخی و تہذیبی شہر دہلی میں پیدا ہوئے اور ہوش سنبھالنے سے آنکھیں بند ہو جانے تک اُردو صحافت، اُردو ادب، مسلمانوں کی تاریخ، تعلیم، اسلامی تہذیب اور ۱۸۵۷ء کے بعد مسلمانوں کے سب سے بڑے وکیل اور محافظ
مزید پڑھیے


مخولیاتی آلودگی…(آخری قسط)

بدھ 13 اکتوبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ایک صاحب جن کا اس شعبے میں کافی تجربہ ہے، بہت سے نام، چینل اور فن کار بدلتے رہنے کے باوجود وہ بہت سے لوگوں کے پسندیدہ رہے ہیں لیکن رفتہ رفتہ ان کی خود پسندی اور ہیڈماسٹرانہ طبیعت مزاح پر غالب آتی چلی گئی۔ حسِ مزاح کی جگہکرائم رپورٹنگ انگڑائی لے کے بیدار ہو گئی۔ خود سری اور خود رائی نے پروگرام کا توازن بگاڑ دیا۔ ادب، ظرافت، شرافت دُم دبا کر بھاگ گئے۔ِِِِ وہ لغت اور جگت دونوں میں ڈنڈی مارتے چلے گئے، رعونت اور تعلّی کے مقابل لطافت کی تجلّی کو منھ کی کھانا پڑی۔ ہر پروگرام
مزید پڑھیے



مخولیاتی آلودگی

اتوار 10 اکتوبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
اس میں کوئی شک نہیں کہ تفریح ہر انسان کی بنیادی، نفسیاتی اور جبلّی ضرورت ہے۔ غم اگر ہماری سوچ کو گہرائی بخشتا ہے تو ہنسی اور لطافت ہمارے جسم اور روح کو رعنائی و توانائی عطا کرتی ہیں۔ گھمبیر سے گھمبیر حالات میں بھی مسکراہٹ ہماری انگلی پکڑ کے زندگی کی خوشگوار پگڈنڈی پہ ڈال دیتی ہے۔ اگر آپ کو کبھی کسی فوٹو گرافر کے پاس جانے کا اتفاق ہوا ہے اور یقینا ہوا ہوگا، تو آپ بہ خوبی جانتے ہوں گے کہ آپ کی تصویر میں جو رنگ، ڈھنگ، آہنگ ایک ہلکی سی مسکراہٹ سے در آتے ہیں،
مزید پڑھیے


اورینٹل کا جو ذکر کیا …(آخری قسط)

منگل 05 اکتوبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ضرورت سے زیادہ پیارے معین نظامی ! میاں خوش ہو جاؤ کہ یہ تمھارے نام میرا آخری خط ہے۔ مَیں نے سوچا تم اکیلے کب تک میرے خطوط اور شکوک کا بوجھ اٹھاؤ گے، جب کہ تمھیں اپنے اسی ناتواں وجود کے ساتھ مختلف عہدوں شہدوں کے نخرے بھی اٹھانا ہوتے ہیں لیکن میاں یہ مت سمجھنا کہ یہ اورینٹل پہ بھی میری آخری تحریر ہے۔ مجھ میں اور تم لوگوں میں فرق یہ ہے کہ تم لوگ اورینٹل کے اندر بیٹھے ہو اور اورینٹل میرے اندر چوکڑی مارے ہوئے ہے۔ آرام سے بیٹھا رہتا تو مَیں بھی شاید چَین کی
مزید پڑھیے


ہَت تیرے کی!

اتوار 03 اکتوبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ویسے تو اس واقعے یا وقوعے کو بارہ چودہ سال کا عرصہ ہونے کو آیا ہے لیکن یوں لگتا ہے جیسے کل کی بات ہو۔ مَیں گھر سے جانے کیا لینے یا کرنے نکلا تھا کہ گلی کی نکڑ پر ہی اس سے آمنا سامنا ہو گیا، آمنا کم ، سامنا زیادہ۔ عجیب سی وحشت برس رہی تھی اس کے چہرے سے، بالوں کی بے ترتیبی کو تو کسی چیز سے تشبیہ بھی نہیں دی جا سکتی۔ شیو غریب آدمی کی خستہ حالی کی مانند اُلجھی اور امرا کی بے مہار خواہشات کی طرح بڑھی ہوئی۔ آنکھیں لال امرود، لہجہ
مزید پڑھیے


’قلمی دشمنی ‘کے شاخسانے

منگل 28  ستمبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
’قلمی دشمنی‘ اصل میں میری طنزیہ مزاحیہ تحریروں اور شریر خاکوں پر مشتمل پہلی کتاب تھی ، جو 1992میں لاہور کے ایک معروف ادارے سے طبع ہوئی۔ کتاب کو سراہنے کے ساتھ ساتھ اس انوکھے نام کو بھی بہت سے لوگوں نے پسند کیا۔ کتاب کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ اسے مشتاق احمد یوسفی، ممتاز مفتی اور انور مسعود کے تعریفی و تعارفی فلیپس کی اشیر باد حاصل تھی۔ ادبی حلقوں میں کتاب کا کھلی باہوں سے استقبال کیا گیا۔ بالخصوص پروین شاکر، زیبا بختیار، مادھوری ڈکشٹ، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی اور مشتاق احمد یوسفی کے
مزید پڑھیے


اسلام آباد کا مناثرہ……(2)

پیر 27  ستمبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
کئی لوگ مجھ سے استفسار کر رہے ہیںکہ آج تک اسلام آباد کا محاصرہ ہوتے تو سنا تھا، پھر اس شہرِ ستم ظریف کا متاثرہ بھی تقریباً ہر پاکستانی ہے لیکن یہ بیٹھے بٹھائے ’مناثرہ‘ آپ کہاں سے نکال لائے؟ ان خواتین و حضرات سے گزارش ہے کہ وفاق کا محاصرہ صرف اپوزیشن کی ناکام حسرتوں کااعلانیہ ہوتا ہے، جب کہ ’مناثرہ‘ ادب کے فروغ کی ایک دل فریب کاوش کا نام ہے۔ ہمارے ہاں آج تک قلم کاروں کی ادبی صلاحیتوں کا خلقِ خدا کے سامنے اظہار محض مشاعرے کی صورت ہوتا تھا۔ مشاعرے کا تذکرہ تو تقریباً سب
مزید پڑھیے








اہم خبریں