Common frontend top

ایچ اقبال


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 117)


عماد نے سنجیدگی سے کہا۔’’اگر شبہہ ہوجائے تو ہمارے محکمے کو وارنٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔‘‘ میں نہیں چاہتی تھی کہ چولستان جانے کا معاملہ پھر ٹل جائے۔ میں نے اپنی بدلی ہوئی کیفیت پر قابو پاتے ہوئے کہا۔ ’’میں اپنے ساتھی سے کچھ مشورہ کرلوں؟‘‘ ’’مجھے کوئی اعتراض نہیں۔‘‘ میں کار کا دروازہ کھول کر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گئی۔ مجھے عدنان سے نہیں، بانو سے مشورہ کرنا تھا جن کا عکس اس وقت بھی اسکرین پر تھا۔ ’’سن لیا؟‘‘ میں نے بہ ظاہرعدنان کی طرف دیکھا۔ میری مخاطب در اصل بانو تھیں ۔ ’’ میں سب کچھ دیکھ چکی ہوں ۔ ‘‘ بانو
منگل 09 اکتوبر 2018ء مزید پڑھیے

سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 116)

پیر 08 اکتوبر 2018ء
ایچ اقبال
اگر میں اس وقت اپنی فائٹر کار میں ہوتی تو وہ ٹرک اپنا مقصد حاصل نہیں کرپاتا ۔ اتنا وقت ہی نہیں تھا کہ میں کار میں بیٹھتی ‘ اس کا انجن اسٹارٹ کرتی اور اس سے وہ کام لیتی جو میں اس سے لے سکتی تھی۔ میں اس وقت بھول ہی گئی تھی کہ ہماری مدد کے لیے وہ ہیلی کوپٹر تو موجود تھا جسے کیپٹن عماد نے کسی اور مقصد کے لیے بلوایا تھا ۔ اس ہیلی کوپٹر سے ٹرک پر گولیوں کی بارش ہوگئی ۔ ٹرک کے عقبی پہیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا ۔ ٹرک
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 115)

اتوار 07 اکتوبر 2018ء
ایچ اقبال
میں حماقت کرتی اگر اپنی فائٹر کار سے نیلی کار پر فائر کھول دیتی ۔ یہ حماقت دو وجہ سے ہوتی ۔اگر نہایت لازم ہوجاتا ، تبھی مجھے اپنی کار کی خصوصیات ظاہر کرنی ہوتیں ۔ دوسرے یہ اندیشہ بھی تھا کہ ہیلی کوپٹر سے میری کار پر راکٹ فائر کردیا جاتا ۔ میری کار بلٹ پروف تو تھی لیکن راکٹ اسے تباہ کردیتا ۔ میں نے نیلی کار اور ہیلی کوپٹر کو ایک ہی سمجھا تھا ۔ دونوں نے بہ یک وقت ہی مجھے ہدف بنانے کے لیے خود کو تیار کیا تھا۔ اسے میں ’’ تیار کرنا ‘‘
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے(قسط 114)

هفته 06 اکتوبر 2018ء
ایچ اقبال
بانو نے تو یہی کہا تھا کہ سوجائو لیکن اب سونے کا وقت تھا ہی نہیں! میں صرف ایک آدھ گھنٹے آرام کرنے کے لیے لیٹی تھی۔ نیند اس لیے بھی نہیں آتی کہ حالات نے اسے کافور کردیا تھا ۔ ایک رات میں بہت کچھ ہوچکا تھا ۔ معاملات تقریباً صاف تھے ۔ کسی بارے میں سوچنے سمجھنے کی ضرورت ہی نہیں تھی ۔ ایک سوال دماغ میں تھا تو صرف یہ کہ اسسٹنٹ منیجر اتنی رات گئے اس فلور پر کیوں آیا تھا ؟ کیا اس نے البرٹو کا تعاقب کیا تھا ؟ مگر کیوں؟ سوال سے سوال جنم
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 113 )

جمعه 05 اکتوبر 2018ء
ایچ اقبال
جو لوگ ریسیپشن کے آس پاس موجود تھے انھوں نے بتایا کہ ایک غیر ملکی اپنا سوٹ کیس کائونٹر کے قریب رکھے ریسپشنٹ سے کچھ بات کر رہا تھا کہ ایک کال آئی۔ اس کال کے بعد ریسپشنٹ اور غیر ملکی کی باتوں میں کچھ تیزی آ گئی اور پھر وہ غیر ملکی ریسپشنٹ پر چاقو کے وار کرکے سوٹ کیس اٹھاتے ہوئے تیزی سے باہر نکل گیا۔ وہ کال ظاہر ہے کہ سب انسپکٹر کی تھی جس کے بعد ریسپشنٹ نے غیر ملکی کو روکنے کی کوشش کی ہوگی جس پر غیر ملکی نے خود کو پھنستا دیکھ کر وہاں
مزید پڑھیے



سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط112)

جمعرات 04 اکتوبر 2018ء
ایچ اقبال
اس آواز نے عدنان کو بھی چونکا دیا تھا ۔ ’’ یہ تو جانی پہچانی آواز لگتی ہے !‘‘ وہ تیزی سے بولا ۔ میں بہ عجلت دروازے کی طرف بڑھی ۔ ’’ یوں باہر نہ نکلیے !‘‘ عدنان پھر بولا ۔ ’’ یہ ہمیں کمرے سے باہر نکالنے کی ترکیب بھی ہوسکتی ہے ۔ ‘‘ ’’ نہیں ۔ ‘‘ میں دروازے کے قریب پہنچ گئی ۔ ’’ ہم ابھی باہر نکل چکے ہیں !اگر کسی کو ہمارے خلاف کچھ کرنا ہوتا تو اسی وقت کر گزرتا ۔‘‘ دو مرتبہ کے بعد تیسری بار مدد کے لیے کوئی نہیں چیخا تھا لیکن میں دروازہ
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 111)

بدھ 03 اکتوبر 2018ء
ایچ اقبال
عقاب کی اس حرکت سے عدنان نے جانے کیا سمجھا کہ اٹھ کر تیزی سے دروازے کی طرف لپکا ۔ اس کو اس طرح دیکھ کر میں بھی لیٹی نہ رہ سکی اور بہ سرعت بستر سے اٹھ کر اس کی طرف جھپٹتی ہوئی بولی ۔ ’’ کیا.....‘‘ میں پوچھنا چاہتی تھی کہ ’’ کیا معاملہ ہے عدنان !‘‘ لیکن مجھے خاموش ہوجانا پڑا کیونکہ عدنان نے تیزی سے سر گھماکر میری طرف دیکھتے ہوئے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھی تھی ۔ یہ چپ کرنے کا اشارہ تھا ۔ عقاب اڑ کر عدنان کے کندھے پر بیٹھ گیا تھا اور اب چیخ بھی
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 110)

منگل 02 اکتوبر 2018ء
ایچ اقبال
میں پولیس کے اس انداز سے کچھ الجھی ضرور لیکن میں نے فوراً عدنان سے کہا ۔ ’’ دیکھو!‘‘ عدنان دروازے کی طرف بڑھا۔ میں نے مائوتھ پیس میں کہا ۔ ’’ بانو! وہ.....‘‘ ’’ سن لی ہے میں نے آواز ۔‘‘ بانو نے میری بات کاٹی ۔ ’’ تم خود جاکر دیکھو ! کچھ گڑ بڑ معلوم ہوتی ہے ۔ موبائل بند نہ کرنا ۔ ‘‘ میں موبائل بند کئے بغیر تیزی سے دروازے کی طرف بڑھی ۔ عدنان نے دروازہ کھولا ہی تھا کہ میں اس کے قریب پہنچ گئی ۔ باہر ایک سب انسپکٹر اور تین کانسٹیبل کھڑے تھے ۔ ’’ کچھ
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 109)

اتوار 30  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
میں نے دھماکے کے ساتھ ہی اسٹیشن ویگن کے کئی ٹکرے فضا میں اچھلتے دیکھے۔ ان میں سے دو ٹکڑے آگ کی لپیٹ میں بھی تھے۔ موٹر سائیکل اسٹیشن ویگن ہی سے ٹکرائی تھی۔ ویگن کے پیچھے چلنے والی کار فضا میں اچھلی اور لڑھک گئی۔ آگ اس میں بھی لگی تھی۔ بانو کے پانچوں آدمی اسی میں تھے۔ میرے آگے جو گاڑیاں تھیں،وہ بھی اس دھماکے کی زدپر آئیں۔ان میں سے دو اچھل بھی گئیں،دو کاروں میں آگ بھی لگ گئی۔جو گاڑی میرے آگے تھی، اسے کم نقصان پہنچا۔میری کار ایک ہلکا سا جھٹکا کھانے کے علاوہ محفوظ
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 108)

جمعرات 27  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
میں اور عدنان اپنے کمرے میں چلے آئے جو اسی فلور پر تھا۔ میں نے حساس ادارے کے ایجنٹوں سے غلط بیانی نہیں کی تھی۔ میں اب تک ’’حساس ادارہ‘‘ لکھتی چلی آئی ہوں اور مناسب یہی ہے کہ میں اس ادارے کا نام نہ لکھوں حالانکہ فون پر بانو نے اس حساس ادارے کا نام بتادیا تھا مجھے! کمرے میں آکر میں نے موبائل پر بانو سے رابطہ کیا۔ میں انھیں تمام حالات سے آگاہ کرنا چاہتی تھی لیکن انھوں نے میری بات کاٹ دی۔ ’’سب معلوم ہوچکا ہے مجھے!‘‘ بانو نے کہا تھا۔ اس موقع پر مجھے بانو کی ’’باخبری‘‘ پر تعجب
مزید پڑھیے








اہم خبریں