Common frontend top

ایچ اقبال


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے(قسط 98)


میں نے موبائل بند کرکے بانو کی طرف دیکھا جن کا چہرہ سوچ میں ڈوبا ہوا تھا ۔ ’’ ہمیں ان لوگوں کا یہ چیلنج قبول کرنا پڑے گا ۔‘‘ میں بولی ۔ ’’ یہ لوگ اس سلسلے میں ضرور طالبان سے مدد لیں گے ۔ کوئی خودکش بم بار انھیں مل جائے گا ۔ صرف وہی ہمارے دشمنوں کا ایک ایساہتھیار ہے جس کا ہمارے پاس کوئی توڑ نہیں ‘ لیکن یہ اسی صورت میں کام یاب ہوتا ہے جب لوگ بے خبر ہوں ۔ اگر علم ہو تو اسے بھی ناکام بنایا جاسکتا ہے اور یہ ہمیںخبردار کررہا
هفته 15  ستمبر 2018ء مزید پڑھیے

سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 97 )

جمعه 14  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
اس ملاقات کے بعد میں ایس آئی ایس کے دفتر سے روانہ ہوئی ۔ راستے سے میں نے موبائل پر بانو سے پوچھا ۔ ’’ آپ گھر پر ہیں؟‘‘ ’’ نہیں ۔‘‘ جواب آیا ۔ ’’ کیوں ؟کیا تم آرہی ہو؟‘‘ ’’ جب آپ گھر پر نہیں تو میں بعد میں آجائوں گی ۔‘‘ ’’ تم کتنی دیر میں پہنچو گی ؟‘‘ ’’ بیس منٹ میں !‘‘ ’’ آجائو ۔ میں راستے ہی میں ہوں ۔ گھر ہی جارہی ہوں ۔ پندرہ منٹ میں پہنچ جائوں گی ۔‘‘ ’’ بس تو میں آرہی ہوں ۔‘‘ میں نے رابطہ منقطع کردیا
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے :قسط 96

جمعرات 13  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
اس رات طلعت تو بہت گہری نیند سوئی ہی ہوگی لیکن ایسا ہی میرے ساتھ بھی ہوا ۔ شانگلہ ہلز جانے آنے سے میں اتنی ہی تھکن ہوئی تھی ۔ صبح میں عادت کے مطابق وقت پر ہی جاگی لیکن کسل مندی تھی جس کے باعث میں کچھ دیر بستر پر ہی پڑی رہی ۔ دماغ میں گزرے ہوئے دن کے واقعات چکراتے رہے ۔ اگر کسی کار کو ہیرو کہا جاسکتا ہے تو کل کے واقعات کی ہیرو وہ کار ہی تھی جو بانو نے مجھے دی تھی جسے اب میں ’’الٹرا فائٹر‘‘ کا نام دے چکی تھی ۔
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 95)

بدھ 12  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
میں حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگی ۔ ان کے چہرے کے تاثرات تو میں دیکھ ہی نہیں سکتی تھی کیوں کہ پچھلی سیٹ پر اپنی گود میں طلعت کو لٹائے ہوئے تھی ۔ ’’ کیا کہہ رہی ہیں آپ؟ ‘‘ میں بولی ۔ ’’ ہاں صدف !اصل ڈائری تو میرے پاس ہے ۔‘‘ ’’ تو وہ ڈائری کیسی تھی ؟ وہ غیر ملکی تو اسے دیکھ کر مطمئن ہوگیا تھا! ‘‘ ’’ وہ اصل ڈائری کا عکس تھی ۔‘‘ ’’ کیا مطلب ؟‘‘ ’’ یہ انٹرنیٹ کا دور ہے صدف!…کیا کیا پروگرام موجود ہیں ! … فوٹو شاپ
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 94)

منگل 11  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
میں نے غصے سے دانت پیسے اور تیزی سے ریوالور نکالا ۔ سفید فام کا قدچھ فٹ سے زیادہ تھا ۔ اس نے طلعت کی آڑ ضرور لے لی تھی لیکن اس کا سر، گلے تک نظر آرہا تھا کیوں کہ طلعت کا قد پانچ فٹ سے کچھ زیادہ تھا ۔ میں سفیدفام کے سر کو نشانہ بناسکتی تھی ۔ ’’ بے وقوف ہے یہ ۔‘‘ بانو کا انداز بڑبڑانے کا ساتھا ۔ ’’ ابھی رخصت کرتی ہوں اسے دنیا سے ۔‘‘ اور پھر ایک فائر ہوا ۔ گولی نے سفید فام کی پیشانی میں سوراخ کیا ۔ میں نے
مزید پڑھیے



سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے قسط 93

پیر 10  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
کار رکتے ہی بانو نے کہا ۔’’اب تم میری سیٹ پر آجائو‘ڈرائیونگ اب میں سنبھالوں گی۔ ‘‘ ’’مجھے یہیں سے جانا ہوگا بانو! کار نہ تو اوپر جاسکتی ہے اور نہ تو ٹیلہ عبو ر کرسکتی ہے ۔‘‘ ’’دیکھتی رہو ،سیٹ تبدیل کرو، یہ کار نا ہم وار راستوں پر بھی جیپ کی طرح چل سکتی ہے اور ٹیلہ بھی عبور کرسکتی ہے۔ ابھی اس کی کچھ اور خصوصیات بھی بتانی ہیں تمھیں بلکہ ان کی تربیت دینی ہوگی ۔صرف بتانے سے کام نہیں چلے گا۔‘‘ الجھے ہوئے ذہن کے ساتھ میں نے سیٹ تبدیل کی اور بولی ’’اگر آپ کی بہ جائے
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط92)

اتوار 09  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
میں برق رفتاری سے روانہ ہوئی تھی جس کا سبب اپنی بہن کو جلد از جلد پالینے کی خواہش تھی۔ میں نے کچھ ہی راستہ طے کیا تھا کہ موبائل پر بانو کی کال آگئی۔ ’’جی بانو!‘‘ ’’تم گھر سے روانہ ہو چکی ہوگی۔!‘‘ ’’جی بانو ! بس ابھی نکلی ہوں۔‘‘ ’’میں کبھی شانگلہ ہلزنہیں گئی، بس انٹر نیٹ پر دیکھا ہے ، یا اس کا ذکر کئی بار سن چکی ہوں۔‘‘ ’’میں دو بار جا چکی ہوں۔‘‘ میں نے کہا۔ ’’ایک مرتبہ تو اس کے کچھ عرصے بعد گئی تھی جب سننے میں آیا تھا کہ طالبان شانگلہ ہلز پہنچ چکے ہیں اور اب
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 91 )

هفته 08  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
میں گھر پہنچی ۔ والدہ بہ دستورخواب آور دوا کے زیر اثر تھیں ۔ ڈیڈی شاید وھیل چیئر پر بیٹھے سوچ میں غرق ہوں گے لیکن دروازہ کھلنے پروہ میری طرف متوجہ ہوگئے تھے ۔ رفعت وہاں نہیں تھی ۔ میں نے ڈیڈی سے اس کے بارے میں پوچھا ۔ ڈیڈی نے جواب دیا ۔ ’’ میں نے اسے کھانا کھلا کر اس کے کمرے میں سلا دیا ہے ۔ اسے بھی خواب آور دوا کی آدھی گولی دی تھی ۔ یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے لیکن حالات نے مجبور کردیا ہے ۔ تم بتائو ،کہاں گئی تھیں؟ کیا
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 90)

جمعه 07  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
وہ وقت میرے لیے کسی امتحان سے کم نہیں تھا۔میری بہن دشمنوں کے قبضے میں تھی۔اس پر نہ جانے کیا گزر رہی ہوگی! اس کے لیے جلد از جلد کچھ کرنا ضروری تھا لیکن حالات ایسے تھے کہ اسے زیادہ دیرتک دشمنوں کی قید میں رہنا پڑتا۔جیسا میں پہلے لکھ چکی ہوں کہ اس قسم کے معاملات میں عجلت سے کام نہیں لیا جاسکتا۔ بانو کی طرف روانگی سے پہلے میں ڈیڈی کے کمرے میں گئی۔میں نے دیکھا کہ اس وقت میری والدہ آنکھیں بند کیے لیٹی تھیں۔ڈیڈی نے مجھے بتایا کہ انھوں نے والدہ کو خواب آور گولی کھلادی تھی
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط89)

جمعرات 06  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
بانو سے بات کرکے میں پھر ممی کی طرف متوجہ ہوئی جن کی حالت بہ دستور غیر تھی ۔ ’’چلیں ‘ آپ اپنے کمرے میں چلیں ۔‘‘ میں نے انھیں اٹھاتے ہوئے کہا ۔ ’’آپ کو آرام کرنا چاہیے ۔‘‘ ’’ میں ان سے یہی کہہ رہا تھا۔‘‘ ڈیڈی بولے ۔ ’’میری طلعت!‘‘ والدہ کی آواز رندھی ہوئی تھی ۔ ’’ وہ آجائے گی ممی ! ہم انھیں تاوان ادا کردیں گے ۔‘‘ انھیں تسلی دینا ضروری تھا ۔ میں نے انھیں کسی نہ کسی طرح ان کی خواب گاہ میں پہنچا کر لٹایا ۔ رفعت اور ڈیڈی بھی ساتھ
مزید پڑھیے








اہم خبریں