Common frontend top

ایچ اقبال


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 88 )


میں نے والدہ کو بستر پر لٹاتے ہوئے سرھانے رکھے فلاسک سے ان کے منہ پر پانی کے چھینٹے دیتے ہوئے ڈیڈی سے پوچھا ۔ ’’کیا معاملہ ہے ڈیڈی ؟کیا ہوگیا طلعت کو ؟ ‘‘ ’’ اس کا کچھ پتا نہیں چل رہا ہے ۔‘‘ ڈیڈی نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا ۔ ’’ وہ اپنے کالج کی کسی دوست سے ملنے گئی تھی ۔ جب اس کی واپسی میں دیر ہوگئی تو اس کے موبائل پر رابطہ کرنا چاہا ۔ وہ بند ملا تو اس کی دوست کو فون کیا گیا ۔ اس نے بتایا کہ طلعت کو اس کے
بدھ 05  ستمبر 2018ء مزید پڑھیے

سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط87)

منگل 04  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
بانو نے اپنی خواب گاہ کا رخ کیا تھا ۔ ’’ کچھ دیر آدام کرنے کا موڈ ہے۔ ‘‘ انھوں نے مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھا ۔ میں بھی ان کے ساتھ بستر پر لیٹ گئی ۔ انھوں نے محبت سے میرے گلے میں بانہیں ڈال دیں ۔ ’’ ایک موضوع پر آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں۔‘‘ میں نے کہا ۔ ’’کرو۔‘‘ ’’ جب ان لوگوں نے مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی تھی ، اس وقت کئی راستے مجھے ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے بدلنے پڑے تھے ۔ میرا خیال ہے کہ وہ راستے اتفاقاً بند نہیں
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 86)

پیر 03  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
بانو نے ملازمہ کو ہدایت کی۔ ’’ان لوگوں کو ڈرائنگ روم میں بٹھائو۔‘‘ ’’ کیا کہا جائے گا ان لوگوں سے ! ‘‘ میرے لہجے میں تشویش تھی۔بانو نے جواب دیا اور پھر موبائل پر کسی سے رابطہ کرنے لگیں ۔ رابطہ قائم ہونے پر بولیں ۔ ’’ تین نمبر گیرج سے کار نکال کر پورچ میں کھڑی کردو۔‘‘ اس بات سے میں نے سمجھ لیا کہ یہ ہدایت انھوں نے اپنے شوفر کو دی تھی جو ایک لڑکی ہی تھی ۔ ایک آدھ مرد کے علاوہ انھوں نے صرف لڑکیوں ہی کو ملازم رکھا تھا ۔ میں بولی
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 85)

اتوار 02  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
وہ آوازیں سن کر میں بے اختیار کھڑی ہوگئی ۔ ’’ یہ کیا!‘‘ بانو کے چہرے پر سنجیدگی تھی ۔ وہ بولیں۔ ’’پاگل ہو گئے ہیں یہ لوگ ! جنون طاری ہوگیا ہے ان پر ہم دونوں کی وجہ سے ! یہ بس کسی طرح ہم دونوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ فائرنگ کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہم باہر نکلیں اوروہ کسی طرح ہم دونوں کو نشانہ بنا دیں۔ ‘‘ پھر بانو بورڈ کی طرف متوجہ ہوگئیں ۔ میں نے مضطربانہ انداز میں کہا ۔ ’’ یہ گولیاں گھر کی بیرونی دیواروں کا پلاسٹر ادھیڑ رہی ہوں
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 84 )

هفته 01  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
بانو اس وقت سونیا سے باتیں کررہی تھیں ۔ میرے منہ سے ’’ارے ‘‘ سن کر وہ فوراًمیری طرف متوجہ ہوئیں ۔ میں نے مائوتھ پیس میں پوچھا ۔’’ آپ خود کس حالت میں ہیں آفیسر؟ ‘‘ ’’ میں بہت معمولی زخمی ہوا ہوں ۔ ایک گولی ہاتھ کو رگڑتی ہوئی گزری تھی ۔ مجھے ہاسپٹل میں داخل نہیں کیا جائے گا ، بینڈج کر کے ہی رخصت کردیا دیا جائے گا ۔‘‘ ’’ اس سلسلے میں اگر کوئی اور ڈیویلپمنٹ ہو تو آگاہ کیجیے گا ۔‘‘ ’’ضرور ! ‘‘ جواب ملا ۔ ’’ اسی لیے تو اس بارے
مزید پڑھیے



سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 83 )

جمعه 31  اگست 2018ء
ایچ اقبال
جو کچھ ہوا تھا، ہم سبھی کے لیے غیر متوقع تھا۔ ’’ کوئی اپنی جگہ سے نہ ہلے! ‘‘جعلی سفارت کاروں میں سے ایک نے ریوالور اپنی انگلی پر گھماتے ہوئے سخت لہجے میں کہا۔ اسی وقت میں نے دیکھا کہ ان دونوں کے عقب میں بنے ہوئے، شیڈ کے ایک ستون کی آڑ سے بانو نکلیں، ان کے ہاتھ میں ریوالور تھا، میں نے اس وقت چونکنے کا تاثر اپنے چہرے پر نہیں آنے دیا لیکن پولیس آفیسر، نووارد سفارت کار اور کیپٹن عارف کے چہرے پر چونکنے کا ایسا تاثر آگیا جیسے انھوں نے جعلی سفارت کاروں کے عقب میں
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 82)

جمعرات 30  اگست 2018ء
ایچ اقبال
راستے سے میں نے کیپٹن عارف کو فون کرکے بتا دیا تھا کہ میں فوراً آ رہی ہوں اس لیے ہاسپٹل کے داخلی دروازے پر میرے محکمے کے دو آدمی موجود تھے ان میں سے ایک نے مجھ سے کہا ۔’’کیپٹن عارف نے مجھ سے کہا تھا کہ میں آپ کو اس کمرے تک پہنچا دوں جہاں اس معاملے پر ڈسکشن ہورہا ہے ۔‘‘ ’’ ڈسکشن ۔ ‘‘میں نے تعجب سے کہا ۔’’کیسا ڈسکشن؟‘‘ ’’ یہ تو مجھے نہیں معلوم کمانڈر! ‘‘ ’’ چلو۔‘‘ مجھے اس کمرے تک پہنچا دیا گیا میں دروازہ کھول کر کمرے میں داخل ہوئی جہاں ایک پولیس آفیسر اور
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 81)

بدھ 29  اگست 2018ء
ایچ اقبال
بانو نے کچھ تعجب سے میری طرف دیکھا، پھر بولیں۔ ’’ واقعی؟‘‘ ’’ کنفرم بات ہے۔ ‘‘میں نے ان کے چہرے کے تاثرات غور سے دیکھتے ہوئے کہا۔ ’’ وہ بالکل آپ جیسی تھیں وہ بھی لڑکیوں سے محبت کرتی تھیں، آپ بھی لڑکیوں سے محبت کرتی ہیں۔ انہیں صرف ایک لڑکی سے بہت زیادہ پیار تھا، آپ بھی دوسری لڑکیوں سے زیادہ مجھے چاہتی ہیں۔ انہیں بھی ایک پراسرار شخصیت سمجھا جاتا تھا اور اب آپ کو بھی پراسرار سمجھا جانے لگا ہے۔‘‘ ’’ کیا وہ بھی سائنٹسٹ، سرجن اور انجینئر تھیں؟‘‘ ’’ یہ باتیں تو سامنے نہیں آئی ہیں۔‘‘ ’’ تو وہ
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے قسط 80

منگل 28  اگست 2018ء
ایچ اقبال
لیبارٹری میں ایک کرسی پر بیٹھی ہوئی بانو نے مسکرا کر کہا ’’ کچھ دیر بعد سب کچھ دیکھ لینا، ابھی تو میرے پاس آئو، میں تمھیں کچھ دکھانا چاہتی ہوں۔ اسی لیے یہاں بلایا ہے۔ ‘‘ میں تیزی سے ان کے قریب گئی اور محبت سے ان کے گلے میں بانہیں ڈالتی ہوئی بولی۔ ’’ آخر آپ کیا ہیں بانو؟ بہترین سرجن، سائنٹسٹ اور یقینا انجینئر بھی! مجھے آپ نے جو الڑا بلٹ پروف کار کا تحفہ دیا ہے، وہ ایک سائنٹسٹ اور انجینئر کا مشترکہ عجوبہ ہے، میں اتنے عرصے سے اس گھر میں آرہی ہوں لیکن میں نے
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے قسط 79

پیر 27  اگست 2018ء
ایچ اقبال
میں نے اسٹیرنگ وٖغیرہ چھوڑ دیا ۔ کار کی رفتار میں تیزی سے اضافہ ہوا حالانکہ اب میرا پیر ایکسلیٹر پر نہیں تھا ۔ بانو ہی نے اپنے ریموٹ سے کار کی رفتار میں اضافہ کیا تھا ۔ ’’ ان لوگوں نے بھی اپنی رفتار اور بڑھائی ہے ۔ ‘‘ بانو نے بتایا ۔ میں خود بھی ان کاروں کی رفتار میں مزید اضافہ دیکھ رہی تھی ۔ میرے جسم میں سنسنی پھیل گئی ۔ بانو کا شبہہ یقینا درست تھا ۔ پھر جب میری کار کی رفتار میں بہ تدریج کمی آنے لگی تو میں نے بے اختیار کہا ۔ ’’
مزید پڑھیے








اہم خبریں