Common frontend top

جسٹس نذیر غازی


غیر کی بولی بولنے والے


کفر اور کفر کے خاموش حاشیہ نشین اپنی ذلت کا سامان کر رہے ہیں عالم کفر میں ایک ہیجان ہے۔ منافق اپنی سرگرمیوں میں مگن اہل حق پر پوری طرح سے حملہ آور ہو گئے ہیں۔ نتیجہ تو بالآخر برآمد ہو گا۔ تاریخ کے روشن باب کھل جائیں گے اور حق و باطل کا معرکہ اپنے سرنامہ حسینیت کے نام پر زندہ رہے گا۔ کتنے ہی گمراہ کن موضوعات نے عصر حاضر میں مومن کو حصار میں لے رکھا ہے۔ کچھ موضوعات کو منافقین نے اچکا اور اپنی دین بیزار ذہنیت کا سہارا دے کر تہذیب بندی کا واویلا بلند کیا
جمعرات 18 اپریل 2019ء مزید پڑھیے

ہر چال میں لاکھوں جال بچھے ہیں

بدھ 03 اپریل 2019ء
جسٹس نذیر غازی
مخلوق کو مخلوق پر حکمران بنایا گیا ہے۔ دونوں فریق امتحان گاہ میں بیٹھے ہوتے ہیں۔ حکمران بننے کا شوق ایسا چور شوق ہے کہ اپنی ذات کی چوری میں سب سے پہلے اسی کو مجرم بتایا جاتاہے۔ روز نئی آفت‘ نیا مرحلہ غضب اور نئی خواہشات کا انجانا بوجھ اسے چھیڑ اسے ستا‘ یہ مشغلۂ حکومت ہوا کرتا ہے۔ پاکستان بہرحال پاکستان ہے‘ ایثار‘ قربانی‘ جدوجہد کے بعد ایک نظریاتی حقیقت اور جغرافیائی وجود ہے۔ ہوس کار فرنگی کی گود میں پلا مکار بنیا روز اول ہی سے اس پاک وطن کا دشمن ہے۔ اس مقدس وطن کے نظریے
مزید پڑھیے


حکمت مغرب کے تیور‘الامان

اتوار 24 مارچ 2019ء
جسٹس نذیر غازی
کوئی شائبہ اب باقی نہیں رہا ‘مغرب کے مذہبی جنونی اپنی تاریخ کی پرانی سیاہی سے دہشت گردی کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ یہودیوں کی تاریخی زہرناکیاں اور نصاریٰ کی صلیبی جنگیں اپنی سیاہ ناکی کبھی بھی تاریخ کے اوراق سے محونہیں کر سکتی ہیں۔ دلوں میں دہشت ناک کی آگ اس طرح سے بھری ہوتی ہے کہ مسلمانوں سے نفرت کا الائو کبھی بھی مدھم نہیں ہوتا۔ان کی حکومتیں ان کے دانشور اور ان کے سیاستدان اپنی سوچ کے محدود دائرے کے اسیر ہیں۔ دہشت گردی‘ قزاقی‘ مظلومیت‘ محرومیت کے مغربی پیمانوں میں مشرق اور مسلمان بہرحال
مزید پڑھیے


غیرت فقر کا انتظار ہوتا ہے

اتوار 17 مارچ 2019ء
جسٹس نذیر غازی
ہر روز کی تازہ تحریر میںایک پرانا جملہ گردش کرتا ہے کہ عوام کا حافظہ بہت کمزور ہے اب یہ جملہ عمرانی ‘‘مسلمات ‘‘کا ایک مستقل مضمون ہوا چاہتا ہے خیر ایک نسیان زدہ حقیقت یہ بھی ہے کہ کچھ تاریخ فروش جان بوجھ کر بھولنے کا سبق اپنی معرکتہ الارا تصانیف میں دھراتے ہیں۔ بدقسمتی کا یہ حصہ ہماری ملی تاریخ کو نصیب ہوا ہے۔ پاکستان کیوں ناگزیر تھا؟ اور اس کی بقاء کے لئے‘ اس کی فکری و نظری ضرورت کو پیش نظر رکھنا کیوں واجب ہے؟ اور کیسے سفر بقائے وطن کا زاد راہ بچا کر اور بڑھا
مزید پڑھیے


دامن کو ذرا دیکھ، ذرا بند قبا دیکھ

هفته 09 مارچ 2019ء
جسٹس نذیر غازی
بھانت بھانت کی بولیاں اس روز بھی تھیں جب بھارتی نیتائوں نے اپنی ناپاک نیت کو جھوٹ کے غلاف میں لپیٹ کر دن کی روشنی میں شور مچایا کہ ہم نے پاک فضائوں کو ملیچھ کیا ہے۔ تب ارض پاک میں چھپے ہوئے منافقین کے چہرے کھل اٹھے۔ چھٹانک بھر کی زبان سے وہ شور اٹھایا کہ محب وطن ذرا دیر کو پریشان تو ہوئے لیکن کسی بھی لمحے کے ہزارویں حصے کے برابر بھی دشمن سے مرعوب نہیں ہوئے۔ منافقین کا کردار عبداللہ بن ابی سے اپنا رشتہ تازہ رکھتا ہے۔ اہل ایمان حالات کی چیرہ دستی سے پیچ
مزید پڑھیے



زاغوں کا شوروغوغا سن کر عقاب جاگے

هفته 02 مارچ 2019ء
جسٹس نذیر غازی
ایک تماشہ ہے جو شیطان نے اپنے حواریوں کو سجھا کر، سمجھا کر، پیٹھ ٹھونک کر برپا کروا دیا ہے اور بڑی خاموش آگ بھر دی ہے۔ مشرکین کے اندھے دماغوں میں اور فساد کی انجانی لہر اتار دی ہے کافروں کے خون میں۔ اور رہے منافق تو وہ بے چارے کبھی ڈرتے ہیں اور کبھی آنکھیں کھولتے ہیں اور اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں۔ یہ منافق ہر جگہ اور ہر وقت اپنی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ ملت پاکستان، ملت اسلامیہ کی دفاعی اساس ہے۔ اس کی بنیاد اول وآخر لاالٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ (ﷺ) ہے۔ اس کی
مزید پڑھیے


دم لیا تھا نہ قیامت نے ہنوز

هفته 23 فروری 2019ء
جسٹس نذیر غازی
اپنی اپنی بولی اور اپنا اپنا خیال، وقت گزرتا ہے، میلے کا رنگ بھرتا جاتا ہے۔ ہر حاضر اپنی شناخت رکھتا ہے۔ شناخت کو عام کرتا ہے۔ کئی ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا وجود اور یاد دوسروں کو شناخت دیتی ہے۔ پھر شام کے سائے، زندگی کے سفر کا آخری پڑائو اور موت کا پلیٹ فارم، پلیٹ فارم کے اس طرف شہر خاموشاں اور اس شہر کے نئے آبادکار، لواحقین اور غمزدہ دوستوں کے اداس جلوس کے ساتھ قبر میں جا آباد ہوتے ہیں۔ وجود قبر میں ہے اور یادیں پس ماندگان کے سینوں میں حکایات وفا اور پریم
مزید پڑھیے


ضعف کے مارے لوگوں کو ، آخر کب تک لوٹو گے

هفته 09 فروری 2019ء
جسٹس نذیر غازی
مقدمہ اہم ترین اس کمزور مخلوق کا ہے جس کی وکالت کے لیے ہر شخص تیار رہتا ہے لیکن حق وکالت ادا کرنے کو خوف کا پتھر اور بالکل جامد پتھر سمجھ کر ترک کردیا جاتا ہے۔ تعلیم، صحت، مکان، کپڑا، روٹی بہت بڑے اور ضروری حقوق ہیں۔ رعایا حسرت کی نگاہوں سے کسی چارہ گر کی تلاش میں ایک عرصے سے سرگرداں ہے۔ آزادی کو ستر برس سے زیادہ تلخ ایام بیت گئے۔ غریب کی سوئی ہوئی قسمت ابھی تک ضعف میں آنکھیں ملتی ہے۔ بیدار نہیں ہوتی۔گہرے اور شاطر خیالات کو سیاست اور اختیارات کے لباس میں اتنا
مزید پڑھیے


شاخ گل پر چہک و لیکن کر اپنی خودی میں آشیانہ

هفته 02 فروری 2019ء
جسٹس نذیر غازی
حکمران اپنی معاون ٹیم میں گھرا رہتا ہے۔ بہت احتیاط سے سننا۔ پھر پوری دماغی قوت کو بیدار رکھنا اور اعتماد کے ساتھ فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ فیصلہ مفید ہونا چاہیے۔ مخلوق سکھ محسوس کرے اور وہ پریشان نہ ہو۔ حق حکمرانی مل تو جاتا ہے‘ البتہ اس کا حق پہچاننا عمل ہی سے ثابت ہوتا ہے۔ نادان تلوار سے کھیلیں یا بچہ تخت پر بیٹھے۔ مخلوق کو راحت کہاں نصیب ہو گی۔ ایک مرتبہ کیا ہزاروں مرتبہ تاریخ میں اہل اور نااہل لوگ مل جل کر عوام کو ہانکتے رہے۔ نہ چین کا اچھا وقت آیا اور نہ ہی شر
مزید پڑھیے


مقتولوں کی آہیں تو فلک پار گئی ہیں

هفته 26 جنوری 2019ء
جسٹس نذیر غازی
زندگی ہے تو اونچ نیچ ہوتی رہے گی۔ پھر موت سب کوبرابر کردیتی ہے۔ اچھی بری زندگی موت پر بھی اثر انداز ہوا کرتی ہے۔ قوموں کی زندگی میں اچھائی اور برائی اوپر سے نیچے کو منتقل ہوتی ہے۔ راجہ کے درباری ہی کل سیدھی رکھتے ہیں اور بگاڑ فساد بھی یہی سکھاتے بتاتے ہیں۔ راجہ کے سنگھاسن کے پاس بیٹھے ہوئے لوگوں کو بھی نشہ دربار چڑھا رہتا ہے۔ ہر کاروں کا نشہ ذرا دھیرے دھیرے بڑھتا ہے تو وہ راجہ کو بھی مات کرنے میں طاق ہوتے ہیں۔ رہی بات کوتوال کی تو اس کو کون پوچھے کہ تیری
مزید پڑھیے








اہم خبریں