Common frontend top

راحیل اظہر


ذرا نیچے اْتریے!


منزلوں دور، ان کی دانش سے خْدا کی ذات ہے خْوردبین و دْوربیں تک، ان کی بَس اوقات ہے یہ کائنات سربستہ راز ہے۔ ایک پردہ ہٹتا ہے تو کھْلتا ہے کہ ان گنت پردے اَور ہیں۔ جسے ہم آج منزل سمجھتے ہیں، وہ کَل، نشان ِمنزل بھی نہیںرہتا۔ تاریخ شاہد ہے کہ اس راہ کے مسافر کا اٹھتا ہوا ہر قدم، اسے منزلوں پیچھے لے جاتا ہے۔ ہر گام، نظر کی نارسائی، بھی ظاہر ہوتی جاتی ہے۔ اس لیے کہ یہ سفر، مادّی اور یک رْخے ہیں۔ یہی وجہ ہوئی کہ ع ہر قدم دوری ِمنزل ہے نمایاں مجھ سے کیا خبر
اتوار 21 اپریل 2019ء مزید پڑھیے

چوری بھی، سینہ زوری بھی!

جمعرات 18 اپریل 2019ء
راحیل اظہر
دنیا کارخانہ ہے عبرت کا اور قبرستان ہے حسرتوں اور عزائم کا! عبرت کے مضمون، ہر پل اس سے ڈھل ڈھل کر نکلتے ہیں۔ بے شمار آرزوئیں اور تمنائیں، سروں کا سارا سودا، سب یہیں رہ جاتا ہے۔ کل پائوں، ایک کاسہ ء سر پر جو آ گیا یک سر، وہ استخوان، شکستوں سے چْور تھا کہنے لگا کہ دیکھ کے چَل راہ، بے خبر! میں بھی، کبھو، کسو کا، سر ِپْرغرور تھا چار دن کی یہ حیات، ہزار صفحوں کی کتاب ہے۔ مگر ع اول و آخر ِاین کْہنہ کتاب افتادہ ست جنہیں دیکھا، جن کو سْنا، جس جس کو پڑھا،
مزید پڑھیے


امن کی کْنجی، یروشلم

اتوار 14 اپریل 2019ء
راحیل اظہر
فارسی کی مشہور مَثَل ہے "اصفہان، نصف جہان"۔ لاہوریے کہتے ہیں کہ جس نے لاہور نہیں دیکھا، وہ پیدا ہی نہیں ہوا۔ اس حساب سے، دنیا کے ننانوے فیصد لوگ، پیدا ہو کر بھی پیدا نہیں ہوئے! یا یوں کہہ لیجیے کہ اس بے خبر خلقت کا وجود، محض اعتباری ہے! ان شہروں کی دلآویزی اور بزرگی برحق، لیکن پوری دنیا میں ایک دیار ایسا ہے، جس کی جاذبیت نے، واقعی نصف جہان کو جکڑ رکھا ہے۔ یروشلم کی سَیر کے بغیر، جہاں گردی کہیے یا "ابن ِبطوطیت"، خام ہیں! یروشلم کا بھی وہ مختصر سا ایک مربع میل
مزید پڑھیے


ایک حکومت، جو نہیں ہے!

بدھ 10 اپریل 2019ء
راحیل اظہر
زمانے کا دوسرا نام، تغیر ہے! بقول یونانی فلسفی کے، اس کی مثال دریا کے پانی کی سی ہے، جو ہر لحظہ نئی شکل اختیار کرتا ہے۔ وقت کا سَیل، زمانے کا تغیر، تبدیلی کی رَو، اور آدمی دَم بخود! ایسے میں باگ ڈور، اکثر ایسے لیڈروں کے ہاتھ میں ہے جو اپنا نقش جمانے کی فکر میں ہیں۔ ع تغیر ایسا کہ گْم تعین، تعین ایسا کہ اپنی ہی دْھن بھارت سے شروع کیجیے، جہاں نریندر مودی جیسا انتہا پسند، ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے کہ دوسری مرتبہ وزیر ِاعظم بن جائے۔ کبھی "گْجرات کے قاتل" کا امریکا میں
مزید پڑھیے


پڑھائیے ضرور، لیکن کیا؟

هفته 06 اپریل 2019ء
راحیل اظہر
لاہور میں ایک حکیم صاحب مطب کیا کرتے تھے۔ ہر مرض کا علاج، وہ بالغذا کرتے اور غذا بھی صرف دیسی گھی! اظہر سہیل مرحوم مزاحاََ کہتے تھے "کوئی شخص جْوتی ٹْوٹنے کی بھی شکایت کرے، تو اس کا علاج حکیم صاحب دیسی گھی تجویز کرتے ہیں!"۔ ان حکیم صاحب کی تصویر، آج بھی آنکھوں میں ہے۔ پْرانے لاہور میں، اسی برس کے یہ بزرگ، ٹیک کے بغیر بیٹھے ہوے نظر آ رہے ہیں۔ دھان پان آدمی، بْوٹا سا قد۔ لیکن رنگت سْرخ و سفید اور چہرا نہایت روشن اور چمک دار۔ ان کی پوری شبیہ، دِل میں کھْب کر
مزید پڑھیے



نوبل انعام، ایسے مِلتا ہے!

جمعرات 04 اپریل 2019ء
راحیل اظہر
ہے تو یہ زمین ہی، لیکن کبھی کبھی اور کہِیں کہیِں، یہاں ایسے لوگ مِل بیٹھے ہیں، جو دعویٰ کر سکتے کہ ع اے فلک دیکھ! زمیں پر بھی ستارے نکلے محمود غزنوی کا عہد بھی، یہ فخر کر سکتا تھا۔ جس دربار کے حاضر باشوں میں، البیرونی جیسا عالم اور فردوسی جیسا شاعر ہو، اس کے بارے میں صرف اندازہ ہی لگایا جا سکتا ہے کہ علم و ادب کے، کیسے کیسے موتی لْٹائے جاتے ہوں گے! لطف کی بات یہ ہے کہ جس نے اس دربار میں، نہ آنے کی قسم کھا رکھی تھی، وہ ابن ِسینا بھی طب
مزید پڑھیے


الٹا سفر!

هفته 30 مارچ 2019ء
راحیل اظہر

سارے عالم پر ہوں مَیں چھایا ہوا

مستند ہے میرا فرمایا ہوا

آدمی کے ڈبونے کو، یہ ایک دعویٰ بہت کافی ہے۔ لیکن کتنا مشکل ہے اس تعلی سے، بچنا! ایک یہ دعویٰ زبان سے کرتا ہے، دوسرا زبان ِحال سے۔ تیسرا عجز و انکسار کا پْتلا ہے، پر اس کا بھی باطن ظاہر ہوا جاتا ہے۔ اللہ! اللہ! کل تک نہ ہوش تھا اور نہ یہ جوش۔ چلتے تھے گھٹنوں گھٹنوں۔ کھاتے تھے چڑیا کے چوگے جِتنا۔ ذرا جو آنکھیں دنیا میں کھْلیں تو کھْلی کی کھْلی رِہ گئیں۔ "میں بھی ہوں" کا گمان اتنا بڑھا کہ ع

ہوش کے ٹکڑوں سے،
مزید پڑھیے


پھِر آ گئے وہیں پر!

بدھ 27 مارچ 2019ء
راحیل اظہر
دْور کی کوڑیاں لانا، کوئی ہمارے شاعروں سے سیکھے۔ شب ِغم اور وہ بھی اندھیری۔ اس مضمون میں جدت، یوں پیدا کی گئی۔ کیوں اندھیری ہے شب ِغم ہے بلائوں کا نزول آج اْدھر کو ہی رہے گا دیدہ اختر کھْلا؟ جہاں دِل کا دخل نہیں ہو گا، دماغ یونہی ٹامک ٹوئیاں مارا کرے گا۔ آپ بیتی نہ ہو، آنکھوں دیکھی بھی نہ ہو، مگر کچھ تو دل پہ گزری ہوئی ہو! شیخ سعدی نے، خدا جانے، کیا دیکھا اور کیا سہا، جو کہا۔ چنان قحط سالے شْد اندر دمشق کہ یاراں فراموش کردند عشق مصیبتیں آئی ہیں اور آتی رہیں گی مگر وہ کیسی ابتلا
مزید پڑھیے


تیل کا نیا کھیل

هفته 23 مارچ 2019ء
راحیل اظہر
مورخ اگر سچ لکھے، تو ضرور لکھے گا کہ اس دور کی سب سے بڑی ناانصافیاں، انصاف کے پردے میں ہوئیں! پہاڑ جیسے ظلم، مظلوموں پر مدد کے دھوکے میں توڑے گئے! ہستی اور نیستی میں، بقول ِمیر، ایک دو دَم کا فرق ہے۔ تْف ہے ان پر جو اس میں بھی دوسروں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اور آفرین ہے اْن کو، جو اسے اَوروں پر قربان کر دیتے ہیں! درست کہا صوفی شاعر نے کہ ع دل بدست آور کہ حج ِاکبر است نیوزی لینڈ کی وزیر ِاعظم نے دِل جیت لیے ہیں۔ ہمت اور جرأت کا یہ مظاہرہ، بڑی "مردانگی"
مزید پڑھیے


نفرت کا پہیہ واپس نہیں-مْڑے گا!

جمعرات 21 مارچ 2019ء
راحیل اظہر
ہر آن کہ تْخم ِبدی کِشت و چشم ِنیکی داشت دماغ ِبیہدہ پْخت و خیال ِباطل بَست بْرے کام سے اچھے نتیجے کی توقع، خام خیالی ہے۔ لیکن بھلے بْرے کی پروا ہے کِس کو؟ بھلائی اور بْرائی کے بجاے، دنیا فائدے اور نقصان کو دیکھتی ہے۔ محبت کے مقابلے میں نفرت اور خوف، بڑے نفع بخش کاروبار ہیں! جسے یقین نہ آئے، وہ ایک نظر، صدر ِامریکا پر ڈال لے۔ تازہ تحقیق کے مطابق، وہ اوسطا ہر روز دس، یعنی سات سو دنوں میں، سات ہزار کے قریب جھوٹ بول چکے ہیں۔ ان دروغ گوئیوں کا بڑا شکار، تارکین ِوطن ہوتے
مزید پڑھیے








اہم خبریں