Common frontend top

راحیل اظہر


سرکس


یادش بخیر وہ زمانہ، جب آصف زرداری، پیپلز پارٹی کو پوری طرح لاحق نہیں ہوئے تھے۔ اس جماعت میں کیسا کیسا سردھرا تھا! ان سب کو، ایک ایک کر کے، زرداری صاحب ڈھکوستے گئے۔ ایک ایک آنکا گیا، تولا گیا۔ جو زرداری صاحب کی نظر میں نہ سمایا، ان کے کانٹے میں پْورا نہ تْل سکا، جان ہار ہوا۔ ہوتے ہوتے، صرف "بھاری" صاحب باقی رہ گئے، پیپلز پارٹی چل بسی۔اب جو تازہ کامیابی راہول گاندھی کی جماعت کو بھارت میں حاصل ہوئی ہے، اس نے جیالوں میں، امید پیدا کر دی ہے کہ پیپلز پارٹی کا مْردہ، بلاول کے
بدھ 19 دسمبر 2018ء مزید پڑھیے

کہاں گئے وہ لوگ

پیر 17 دسمبر 2018ء
راحیل اظہر
مشہور شاعر جرأت پیدائشی نابینا نہیں تھے۔ جوانی میں وہ اندھے پن کی اداکاری کرتے رہے۔ پرانے زمانے میں غیر مردوں سے بھی، کم از کم کانا پردہ کیا جاتا تھا۔ لیکن اندھے سے کیا پردہ؟ اندھے پن کے پردے میں، جرأت کو حسینوں کے دیدار، بے روک ٹوک نصیب ہوتے تھے۔ ان کی رسائی بیٹھک سے آگے، زنان خانے تک تھی۔ لیکن کرنی خدا کی ایسی ہوئی کہ ان کی آنکھیں سچ مچ جاتی رہیں۔ خدا جانے یہ شعر اسی واقعے کی یادگار ہے یا نہیں۔ ہے سراسر افسوس کا مضمون۔ رونا آتا ہے ہمیں رونے پہ اپنے یارو اس
مزید پڑھیے


ناتجربہ کار ایمان دار چاہئیں یا تجربہ کار بے ایمان؟

بدھ 12 دسمبر 2018ء
راحیل اظہر
شارٹ کٹ کے ذریعے اقتدار حاصل کرنے کا خواہش مند کون نہیں ہے؟ ایسے لوگوں کے لیے میاں نواز شریف نشان ِراہ ہیں! میاں صاحب نے بڑی سْرعت اور تیز رفتاری سے وزارت ِعظمٰی حاصل کی تھی- یہ اس پر قانع رہتے تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا! میرے پسندیدہ کالم نگاروں میں سے ایک نے، سوال اٹھایا ہے کہ میاں صاحب کو آخر ِکار، اگر چْپ ہی سادھنا تھی، تو پھر "لڑائی کیوں مول لی؟"۔ اس سوال کے جواب میں، دو سوال اَور نکل آتے ہیں۔ لڑائی مول لے کر، میاں صاحب اب تک کیا تیر مار آئے
مزید پڑھیے


سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا

جمعرات 06 دسمبر 2018ء
راحیل اظہر
مولانا الطاف حسین حالی نے مرزا غالب کو، حیوان ِظریف قرار دیا تھا۔ مگر انسان کی اپنی ذات سے "ستم ظریفی" کا بھی، کچھ ٹھکانا نہیں! بیشتر لوگ، آخرت پر یا جزا و سزا پر، ایمان رکھتے ہیں۔ بلکہ اسی کی بنیاد پر، ساری زندگی آپس میں لڑتے بھڑتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے تیاری کرتے ہیں صفر! دنیا کے عارضی اور چند روزہ قیام میں، انسان ہر ممکن آسائش ڈھونڈتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ تْزک و احتشام کی تمنا رکھتا ہے۔ ساری ذہنی اور جسمانی قوتیں، اس پر صرف کر کے رہتا ہے۔ یہ اور بات کہ ہر قدم
مزید پڑھیے


خالص جمہوریت!

پیر 03 دسمبر 2018ء
راحیل اظہر
ْپہلے یہ دو منظر دیکھ لیجیے۔ صدیقی صاحب محلے کے سب سے نیک نام آدمی ہیں۔ ان کی شرافت اور امانت کی، قسمیں کھائی جاتی ہیں۔ یہاں کے باسیوں کو دسیوں مسائل کا سامنا ہے۔ گلیوں کی صفائی ٹھکانے سے نہیں ہوتی۔ ذرا بارش ہوئی اور بقول ِشخصے، کیچڑ نے یہ حالت کر دی کہ ع جوتا ہے گلی میں، تو آپ گھر میں یہاں بچوں کا ایک اسکول بھی ہے۔ لیکن اسے صرف نام کا اسکول کہیے۔ اساتذہ اگر بھْولے سے بروقت آ بھی جائیں تو قابلیت کے اعتبار سے صفر ہی ہیں۔ سب سے بڑھ کر، یہاں بے
مزید پڑھیے



جمہوریت آ گئی؟

بدھ 28 نومبر 2018ء
راحیل اظہر
جمہوریت نہ آئی، تگ و دَو بڑی ہوئی برگد کے نیچے، پھر سے گدھی آ کھڑی ہوئی یہ شعر، جمہوریت کے سب سے بڑے حامی شاعر، حبیب جالب مرحوم کا ہے۔ انہوں نے یہ بات, غالباً سن نواسی یا نوے میں کہی تھی۔ طویل مارشل لاء کے خاتمے پر بھی، یہ شاعر ِجمہوریت کی مایوسی کا اظہار تھا! جالب مرحوم کی نگاہیں، ایسے نظام کو ڈھونڈتی تھیں، جس میں جمہوریت "رائج" ہو نہ کہ "نافذ"! بات سمجھ میں آنے والی بھی ہے۔ جمہور کے معنی ہی عوام کے ہیں، سو جمہوریت، عوام کی آواز ہوئی۔ ایسا نظام، جو عوام کی رائے سے،
مزید پڑھیے


جمہوریت کے فضائل یا رزائل؟

هفته 24 نومبر 2018ء
راحیل اظہر
چودھری چراغ دین میرے پرانے دوست ہیں۔ وہ مجھے پرانے دور کا آدمی کہتے ہیں اور میں انہیں آنے والے زمانے کا! یوں ہماری طبیعتوں اور نظریات میں بْعد ِزماں ہے۔ اور الحمدللہ کہ دونوں کے مابین بْعد ِمکاں بھی ہے! اصلا چونکہ دیہاتی ہیں، آدمی سادہ اور صاف گو ہیں۔ تھوڑے سے لْر بھی ہیں اور لکیر کے فقیر بھی۔ مذاق کچھ مولویت کی طرف مائل ہے، مگر مولوی طبع ہرگز نہیں! میں انہیں مذاق سے الٰہ دین کہا کرتا ہوں۔ اس لیے کہ اکثر، جب ان کا خیال آتا ہے، یہ جھٹ حاضر ہو جاتے ہیں۔ ان سے
مزید پڑھیے


کھوٹا نظام، کھرا لیڈر؟

منگل 20 نومبر 2018ء
راحیل اظہر
ابن ِانشا مرحوم کمال کے ادیب تھے۔ اردو مزاح نگاری میں ان کا مقام، مائونٹ ایورسٹ کے برابر ہے! یاروں نے پھکڑ بازی اور لطیفہ گوئی کو مزاح نگاری کا مرادف ٹھہرا لیا ہے۔ لیکن ابن ِانشا کا میدان ہی دوسرا تھا۔ ان کی تحریروں پر "سادہ و پْرکار" کا تبصرہ، غالبا مشتاق احمد یوسفی مرحوم کا ہے۔ اور حق ہے کہ "سادگی و پْرکاری" کی اصطلاح، ابن ِانشا پر چْست بیٹھتی ہے۔ بظاہر بڑے بھولپن کے ساتھ، وہ مزاح کی میٹھی چھْری، ایسے چلاتے تھے کہ "حلال" ہونے والا بھی، کیا عجب جو پکار اٹھتا ہو کہ ع یہ نصیب،
مزید پڑھیے


بے سمت سفر

جمعرات 15 نومبر 2018ء
راحیل اظہر
نہیں معلوم منزل ہے کدھر، کِس سمت جاتے ہیں مچا ہے قافلے میں شور، ہم بھی غْل مچاتے ہیں یہ دنیا، عجیب منزل میں ہے۔ بظاہر اِس میں ساری نعمتیں موجود، بلکہ نت نئی ایجادیں سامنے آ رہی ہیں۔ لیکن آخرت کا زاد ِراہ؟ وہ اَور گھٹتا جاتا ہے۔ ایک غول ِبیابانی ہے، جس نے کان پڑی آواز بھی دبا دی ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ع ہم دلی از ہم زبانی، بہتر ست لیکن ہم دلی تو کجا، ہم زبانی بھی معدوم ہوئی جاتی ہے۔ دنیا کو راہ ِفنا پر چلنا ہی تھا۔ اس نظریے سے کبھی اتفاق نہیں رہا
مزید پڑھیے


’’مجھے موقع ملا تو ان جرنیلوں کو سیدھا کردونگا‘‘

پیر 29 اکتوبر 2018ء
راحیل اظہر
دو تین چھوٹے چھوٹے گفتنی واقعات تو سنتے ہی چلیے۔ انہی سے اندازہ بھی ہو جاے گا کہ عمر بھر میں، کتنے لوگ "ضائع" ہوے ہوں گے! ایک نہایت مشہور لیڈر، جن کی اہلیہ اب اس دنیا میں نہیں، شکایت کرنے لگے کہ میری بیگم مجھے ماہانہ، صرف ایک لاکھ روپے دیتی ہیں۔ اظہر صاحب نے ترنت کہا کہ آپ فورا اپنی بیوی بدل ڈالیے! ایک روز فون پر وزیر ِاعظم بے نظیر بھٹو سے گفت گو ہو رہی تھی۔ اظہر صاحب نے کسی خصوص میں زرداری صاحب کا ذکر کیا۔ اس پر، زرداری صاحب، جو متوازی لائن پر خاموشی سے
مزید پڑھیے








اہم خبریں